اوپر جو تصویر آپ کو نظر آ رہی ہے، ممکن ہے پہلی نظر میں یہ آپ کو کوئی عام سی تصویر لگے، لیکن ایک منٹ ٹھہریے، یہ کوئی معمولی تصویر نہیں ہے!
اگر آپ اس تصویر کے پس منظر کو جاں لیں تو، آپ بھی یقیناً اس رائے سے اتفاق کریں گے. دراصل یہ تصویر بدلتے موسموں اور برسوں میں افق پر سورج کے طلوع اور غروب کے راستوں کو ظاہر کرتی ہے
یہ تصویر لینے میں آٹھ برس کا غیر معمولی عرصہ لگا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس کو انسانی تاریخ میں سب سے لمبے ایکسپوژر والی تصویر بھی قرار دیا جاسکتا ہے
یہ تصویر غیر معمولی اس لیے بھی نہیں ہے کہ آپ اس میں سورج کے 2953 راستے دیکھ سکتے ہیں، جو آٹھ برسوں میں تبدیل ہوتے رہے ہیں۔ لیکن یہ ایک فائن آرٹ منصوبے کا حصہ بھی ہے جسے پوری دنیا میں سراہا جارہا ہے
اس عجوبہ تصویر کو فنون کی طالبہ ریجینا والکنبورغ نے حاصل کیا ہے، جس کے لیے مشروب کے ٹِن کو بطور پِن ہول کیمرہ استعمال کیا گیا ہے۔
آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ ریجینا والکنبورغ نے یہ تصویر کیسے بنائی؟ ریجینا نے سافٹ ڈرنک کے ڈبے میں سوئی سے سوراخ کئے اور اس کے اندر فوٹوگرافک پیپر چپکایا۔ اس طرح انہوں نے بہت سارے ڈبوں کو ایک قطار میں رکھ دیا، اب جہاں جہاں سے سورج گزرا اس کا ایک ایک عکس فوٹوگراف پیپر پر نمودار ہوتا رہا اور خوش نصیبی سے بہت سے ڈبوں میں سے ایک میں یہ شاندار تصویر ظاہر ہو گئی
ریجینا والکنبورغ کا کہنا ہے کہ ایک ایسے دور میں جب ساری دنیا ڈجیٹل ٹیکنالوجی کی طرف بھاگ رہی ہے، میں نے روایتی طریقے سے مسلسل آٹھ برس تک یہ دیکھا ہے کہ آخر کس طرح سورج مختلف برسوں اور موسموں میں اپنا راستہ تبدیل کرتا ہے؟
اس مقصد کے لیے ریجینا والکنبورغ نے 2012ع میں لانگ ایکسپوژر تصویر کشی کے کافی تجربات کئے، جن سے ان کے حوصلے میں اضافہ ہوا. انہوں نے یونیورسٹی میں واقع فلکیاتی رصدگاہ کے ساتھ اپنے ڈبہ کیمرے رکھے اور انہیں رکھ کر گویا بھول گئی۔ پھر آٹھ برس بعد ان کیمروں کو جمع کیا گیا۔ اس دلچسپ تجربے میں رصدگاہ کے چیف ٹیکنکل افسر ڈیوڈ کیمپبیل نے ان کی مدد کی اور انہیں بتایا کہ سافٹ ڈرنک کین کے ڈبوں کو کس طرح رکھنا ہے
لیکن ہوا یوں کہ کئی ڈبوں میں عکس خراب ہوچکے تھے اور انہیں افسوس اور بیزاری کے ساتھ کوڑے دان میں پھینک دیا گیا۔ لیکن بعد ازاں دوبارہ کوڑے دان سے ڈبے اٹھائے گئے تو ایک ڈبے میں غیرمعمولی تصویر نظر آئی، جو محنت کا ثمر تھی۔ اس میں سورج کے راستے کو باریک قطاروں کی صورت میں دیکھا جاسکتا ہے
اس طرح کی تصویر کشی عموماً چاند، ستاروں یا سورج کی ایک سے دوسرے مقام پر جانے کی راہ ظاہر کرتی ہے۔ اس طرح یہ انسانی تاریخ میں سب سے طویل ایکسپوژر کی یہ سب سے اہم تصویر بھی ہے.