کیا کراچی میں چوری شدہ موبائل واپس بھی مل سکتا ہے؟

ویب ڈیسک

کیا آپ پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور سندھ کے دارالحکومت کراچی میں رہتے ہیں اور آپ کا موبائل فون کبھی چھنا یا چوری ہوا ہے؟ اگر ایسا ہی ہے تو کیا آپ یہ امید کر سکتے ہیں کہ وہ موبائل آپ کو درست حالت میں دوبارہ مل جائے؟ یقیناً نہیں۔۔ لیکن امید پر جب دنیا قائم ہے تو پھر موبائل فون کے لیے تو امید رکھی ہی جا سکتی ہے۔۔ کیونکہ یہ بلکل ممکن ہے کہ چھینا یا چوری ہوا موبائل فون واپس بھی مل سکتا ہے

کراچی الیکٹرانک ڈیلرز ایسوسی ایشن کا دعویٰ ہے کہ اس نے اب تک بائیس کروڑ روپے مالیت سے زیادہ کے چھینے گئے یا چوری شدہ فون شہریوں کو واپس دلائے ہیں

یہ شہری کون ہیں اور انہیں ان کے موبائل فونز کیسے واپس ملے؟ یہ ایک ایسا سوال ہے، جس کا جواب ہر کوئی جاننا چاہتا ہے، جو اپنے موبائل فون سے محروم ہوا۔
فون کیسے واپس مل سکتا ہے؟

کراچی ضلع شرقی کے علاقے نیپا چورنگی گلشن اقبال کے رہائشی محمد فرحان بتاتے ہیں ’گزشتہ برس میں اپنے گھر سے یونیورسٹی جا رہا تھا کہ نامعلوم مسلح افراد مجھ سے موبائل فون اور نقدی چھین کر فرار ہو گئے تھے جس کی اطلاع میں نے متعلقہ پولیس اسٹیشن میں دی“

پولیس چوکی پر موجود ڈیوٹی افسر نے انہیں سٹیزنز پولیس لائژن کمیٹی (سی پی ایل سی) میں بھی شکایت درج کروانے کا مشورہ دیا

فرحان کا کہنا ہے ’تھانے کے روزنامچے میں انٹری کروانے کے بعد گھر جا کر موبائل فون کے ڈبے سے فون کا آئی ایم ای آئی نمبر دیکھ کر سی پی ایل سی میں آن لائن شکایت درج کروائی۔ موبائل فون کی تفصیل کے ساتھ ساتھ دیگر معلومات بتا کر آن لائن شکایت کا نمبر وصول کیا۔“

انہوں نے بتایا ’میں نے معمول کی کارروائی کے طور پر یہ عمل مکمل کیا۔ دوسرا موبائل فون خرید کر سم لگائی اور پھر اپنی روٹین میں مصروف ہو گیا۔ ایک دن اچانک ایک نامعلوم نمبر سے کال موصول ہوئی، جس میں مجھے بتایا گیا کہ آپ نے ایک موبائل فون کی شکایت درج کروائی تھی۔ وہ فون موبائل مارکیٹ میں کوئی فروخت کرنے آیا تھا۔ جب اس موبائل کی تصدیق کی تو یہ معلوم ہوا کہ اس موبائل کے چوری ہونے کی شکایت درج کی گئی ہے، جو آپ کے نمبر پر رجسٹرڈ ہے۔‘

دودھ کا جلا چھاچھ بھی پھونک پھونک کر پیتا ہے، کے مصداق, محمد فرحان کا کہنا تھا ’پہلے تو ایسا لگا جیسے فراڈ کے لیے یہ کال کی گئی ہو کیونکہ اکثر مختلف نمبروں سے کال کر کے لوگ فراڈ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن اسی نمبر سے دوسری بار کال آئی اور سامنے والے نے اپنے بارے میں ایک بار پھر وہی تفصیل بتائی اور میرے موبائل کے ماڈل سمیت دیگر معلومات فراہم کیں تو مجھے اندازہ ہوا کہ یہ کوئی فیک کال نہیں ہے بلکہ میرا موبائل مل گیا ہے اور موبائل مارکیٹ کے لوگ اسے مجھے لوٹانے کے لیے رابطہ کر رہے ہیں۔‘

سی پی ایل سی کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے شہر کراچی میں رواں سال ستمبر کے مہینے میں سٹریٹ کرائمز کی 8 ہزار 70 وارداتیں رپورٹ ہوئیں، 2 ہزار 464 شہریوں کو موبائل فون سے محروم کر دیا گیا جبکہ خواتین سمیت 62 شہریوں کو مختلف واقعات میں قتل کر دیا گیا

کراچی الیکٹرانک ڈیلرز ایسوسی ایشن کی امن و امان کمیٹی کے سینیئر چیئرمین منہاج گلفام دعویٰ کرتے ہیں کہ ’ایسوسی ایشن کی جانب سے اب تک بائیس کروڑ روپے مالیت سے زائد کے موبائل فون شہریوں کو واپس کیے جا چکے ہیں اور اب بھی سینکڑوں کی تعداد میں موبائل فون ایسوسی ایشن کے پاس موجود ہیں، جنہیں قانونی کارروائی پوری ہونے کے بعد اصل مالکان کے حوالے کر دیا جائے گا۔‘

انہوں نے بتایا ’ان موبائل فونز میں آئی فون، سام سنگ، انفنکس، ریوو، ویوو، اوپو اور ریئل می سمیت دیگر کمپنیوں کے مہنگے موبائل فون شامل ہیں۔‘

منہاج گلفام کا مزید کہنا تھا ’کراچی کی موبائل مارکیٹوں میں ایسوسی ایشن کی جانب سے خصوصی مراکز قائم ہیں جو استعمال شدہ موبائل فون فروخت کرنے والوں سے شناختی کارڈ سمیت دیگر ضروری معلومات حاصل کرنے کے بعد سی پی ایل سی سے موبائل فون چیک کرتے ہیں اور اگر کسی موبائل فون کی شکایت درج ہوئی ہو تو مذکورہ علاقے کے پولیس سٹیشن کو اس کی اطلاع دی جاتی ہے اور فروخت کرنے والے کو پولیس کے حوالے کیا جاتا ہے۔‘

انہوں نے بتایا ’شہریوں کی بڑی تعداد ایسی ہے جو موبائل فون چھننے کے بعد شکایات درج نہیں کرواتی اور اگر کرواتی بھی ہے تو بہت زیادہ تاخیر ہو چکی ہوتی ہے جس کی وجہ سے ان کے موبائل فون کو تلاش کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔‘

منہاج گلفام نے کہا ’شہری اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی اطلاع فوری طور پر متعلقہ اداروں کو فراہم کریں تو ان کے موبائل فون ملنے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ فوری کمپلین کی جاتی ہے تو موبائل تمام اداروں کے سسٹم میں آجاتا ہے۔ اور اسے ڈھونڈنا آسان ہو جاتا ہے۔‘

انہوں نے مارکیٹ میں چوری کے فون اور سامان کی خرید و فروخت کے معاملے پر کہا ’ایسے عناصر مارکیٹ موجود میں ہوں گے جو اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث ہوں گے لیکن ان کی تعداد بہت کم ہے۔ ایسوسی ایشن کی کوشش ہے کہ مارکیٹ میں کام کرنے والوں کو سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان پر نظر بھی رکھی جائے تاکہ مارکیٹ میں کسی بھی سرگرمی کو فروغ حاصل نہ ہو۔‘

واضح رہے کہ کراچی پولیس شہر کی مختلف موبائل مارکیٹوں میں چوری اور چھینے گئے موبائل فونز کی خرید و فروخت کی اطلاعات پر کارروائی عمل میں لاتی رہی ہے

ترجمان کراچی پولیس کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں زیرحراست ملزموں کی نشاندہی پر کئی بار پولیس نے سرینا موبائل مارکیٹ، صدر مارکیٹ سمیت دیگر مارکیٹوں میں کارروائی کی ہے اور متعدد افراد کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے چوری اور چھینے گئے موبائل فون برآمد بھی کیے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close