ترقی یافتہ معاشروں میں کمر درد نے ایک وبا کی شکل اختیار کر لی ہے اور اسے صحت کے سب سے زیادہ متعلقہ مسائل میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ یہ اَسی فی صد سے زیادہ آبادی کو زندگی میں کسی بھی وقت متاثر کر سکتا ہے
لیکن اس کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے اس میں مناسب فرق کو جاننا ضروری ہے۔ کمر کے مختلف حصوں میں درد کا الگ نام ہے، جو اس حصے سے منسوب ہوتا ہے جہاں درد ہو رہا ہوتا ہے
یی ’سرویکلجیا‘ ہوسکتا ہے، جو کہ سروائیکل سے نکلا ہے، یہ سروائیکل ایریا (گردن) کو متاثر کرتا ہے۔ پھر ڈورسلجیا ہے، کمر کے نچلے حصے میں درد
بہت ساری طبی رپورٹوں میں ان الفاظ کا ملنا عام ہے، لیکن یہ واقعی کسی تشخیص سے مطابقت نہیں رکھتے، صرف یہ بتاتے ہیں کہ جسم کے کس مخصوص حصے میں درد ہے
کمر درد کے بارے میں کب فکر کرنے کی ضرورت ہے؟
اگرچہ کمر کا درد عام طور پر جان لیوا نہیں ہوتا، لیکن جب بھی شک ہو تو ماہرِ صحت سے مشورہ کیا جانا چاہیے ۔ جب تک کوئی ’سرخ جھنڈا‘ نہ ہو، ہمیں پرسکون رہنا چاہیے
اگرچہ تقریباً پوری آبادی کو اپنی زندگی میں کسی نہ کسی وقت کمر میں درد کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن خوش قسمتی سے زیادہ تر معاملات میں یہ تشویشناک بات نہیں ہوتی۔ بہت سے لوگوں میں، یہ شروع ہونے کے ایک ماہ بعد کم ہو جاتا ہے
فزیو تھراپسٹ اور ڈاکٹر ان علامات کے لیے ’ریڈ فلیگس‘ کا استعمال کرتے ہیں، جو ریڑھ کی ہڈی یا جسم کے کسی اور حصے میں کسی سنگین بیماری کو ظاہر کر سکتے ہیں
کچھ انتباہی علامات سینسری یعنی کسی حس میں تبدیلی اور عضلاتی یا پٹھوں میں تبدیلیوں کی شکل میں سامنے آتی ہیں۔ جیسا کہ اعضاء میں جھنجھلاہٹ، طاقت میں کمی، پیشاب کی بے قاعدگی، بغیر کسی جواز کے وزن کم ہونا، دھچکا لگنا، چھاتی کے علاقے میں درد محسوس کرنا یا بخار ہونا
کیا کمر درد سے نمٹنے کا طریقہ جسمانی ارتقاء کو متاثر کرتا ہے؟
نفسیاتی عوامل، جنہیں ’پیلا جھنڈا’ کہا جاتا ہے، درد کے طویل عرصے تک رہنے کی وجہ ہوتے ہیں، جس کے بعد یہ درد دائمی بن جاتا ہے
پیلے جھنڈوں کی کچھ مثالیں یہ ہیں: منفی رویہ اپنانا (ہمیں یہ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ بہت زیادہ درد سنگین چوٹ یا معذوری کا مترادف نہیں ہے)؛ تکلیف کے خوف سے جسمانی سرگرمیاں چھوڑ دینا یا یہ کہ مسئلہ مزید بگڑ جائے گا (نام نہاد کائنسیوفوبیا) یہ سوچ کر کہ غیر فعال علاج ورزش سے بہتر ہے، اور سماجی، خاندانی یا مالی مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے
اگر کمر میں درد ہو تو کیا ایکسرے کروانا چاہیے؟
یہ ایک ایسا اہم فیصلہ ہے، جو کہ ڈاکٹر کو کرنا چاہیے، کیونکہ ایکس رے مکمل طور پر بے ضرر نہیں ہوتے
پچاس سال کی عمر کے بعد ریڑھ کی ہڈی میں کمزوری یا انٹرورٹیبرل ڈسکس میں تبدیلی معمول کی بات ہے، لیکن کچھ لوگ تکلیف کے بغیر بھی اس کا شکار ہوتے ہیں
درد پر تحقیق کرنے والی انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف پین کا کہنا ہے کہ پچاسی فی صد معاملات میں درد غیر مخصوص ہوتا ہے (یعنی کسی مخصوص مسئلے سے منسلک نہیں ہوتا) اس وجہ سے، ایکس رے اکثر تب استعمال ہوتے ہیں، جب سرخ جھنڈے ہوتے ہیں
سائنس کے مطابق کمر درد کے لیے بہترین ورزشیں کون سی ہیں؟
یہ عمومی صورتحال نہیں ہے اس لیے اس سوال کا جواب متعلقہ معلومات کے بغیر دینا دشوار ہے۔ فزیو تھراپسٹ اسے ہر مریض کی ضروریات اور بیماری کی بنیاد پر تجویز کرتے ہیں
طویل عرصے تک کمر کے نچلے حصے میں درد کے موضوع پر، ماہرین کا بین الاقوامی نیٹ ورک کوکرین کولیبوریشن اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ باقائدہ طے کیا گیا ورزش کا پروگرام دیگر طبی مداخلتوں یا علاج سے زیادہ مؤثر ہے، لیکن کوئی بھی ایک پروگرام دوسروں کے مقابلے میں بہتر ثابت نہیں ہوتا
تاہم، کچھ حالیہ تحقیقات کمر کے نچلے حصے کے درد کو دور کرنے کے لیے پیلاٹیز اور میکینزی طریقہ کار کی ورزش (جو کمر کی توسیع کی حرکات پر توجہ مرکوز کرتی ہیں) کی تجویز پیش کرتی ہیں
ہماری تحقیق میں ہم نے یہ بھی مشاہدہ کیا ہے کہ علاج کی ورزش اور مریضوں کی درست مشاورت تھراپی کے اثر کو بڑھاتی ہے
لہٰذا، فزیوتھراپی کے متعدد متبادل پیش کیے جاتے ہیں۔ بہت سی ورزشوں کا مقصد ریڑھ کی ہڈی کی نقل و حرکت کو بہتر بنانا اور چھوٹے پٹھوں کو کھینچنا ہے (مثال کے طور پر ریڑھ کی ہڈی کے ایکسٹینسر مسلز، ہیمسٹرنگز اور الیوپسوز)
کچھ لوگ پٹھوں کی مضبوطی اور مناسب کنٹرول چاہتے ہیں، خاص طور پر مرکزی حصوں یا نام نہاد کور مسلز میں، اور ساتھ ہی پوسچر یعنی کہ چلنے پھرنے اور بیٹھنے کے طرزِ عمل میں بہتری
لیکن کوئی بھی سرگرمی، چاہے وہ آسان ہی کیوں نہ ہو، فائدہ مند ہے۔ سائنس بتاتی ہے کہ چہل قدمی درد کو کم کرتی ہے اور معیارِ زندگی کو بہتر بناتی ہے ، نیز کمر کے دائمی درد میں حرکت سے بچنے کے رویے کو روکتی ہے
اس کے علاوہ، یہ فعال رہنے کے سب سے آسان اور سب سے سستے طریقوں میں سے ایک ہے
اہم بات یہ ہے کہ ایسی سرگرمی انجام دی جائے، جو مریض کی پسند کے مطابق ہو: بدترین ورزش وہ ہے، جو کبھی نہیں کی جاتی
کیا کمر درد کا شکار ہونے کے بعد کھیل کود میں حصہ لیا جا سکتا ہے؟
منفی طرزِ زندگی، عام طور پر ہماری صحت کا ناصرف ایک بہت بڑا دشمن، بلکہ کمر کے درد کو طویل کرنے اور زیادہ معذوری پیدا کرنے کی وجہ بھی ہے
لہٰذا، آرام کو مناسب طور پر جائز اور کم از کم ممکنہ وقت تک محدود ہونا چاہیے
ایسا نہیں دیکھا گیا ہے کہ کھیلوں میں شمولیت کمر کے درد کو دوبارہ ظاہر کرنے کی وجہ بنے۔ بلکہ، یہ اس بات کی حمایت کرتا ہے کہ اس سے فزیوتھراپی علاج کے فوائد کو برقرار رکھا جاسکتا ہے، جب تک کہ اس کی شدت اور مدت کو کنٹرول میں رکھا جائے
اگر ہم ایک ٹیم سپورٹ (فٹ بال یا باسکٹ بال) کا انتخاب کرتے ہیں، تو اہم بات یہ ہے کہ شرکاء کے درمیان رابطے اور اچانک اور شدید حرکات کو مدنظر رکھا جائے
جہاں تک دوڑنے کی سرگرمی کا تعلق ہے، یہ ریڑھ کی ہڈی کے نچلے حصے اور آپ کی ایڑھی پر بار بار اثرات اور تناؤ پیدا کرتی ہے، کیونکہ یہ ایک ایسے کمپریشن کو سپورٹ کرتا ہے، جو جسمانی وزن سے 2.7 اور 5.7 گنا کے درمیان گھومتا ہے
تیز دوڑنا کمر کے نچلے حصے میں درد کے لیے خطرہ کا باعث ہو سکتا ہے، لیکن آہستہ دوڑنا کسی بھی قسم کی کمر کی تکلیف کو بہتر بناتا ہے
مختصر یہ کہ کمر کے درد کے علاج کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ مریض کو یہ یقین دلایا جائے کہ غیر ضروری آرام سے گریز کریں، ضرورت سے زیادہ دوائیوں پر قابو پائیں اور طرز زندگی کو تبدیل کریں۔