’ریٹرن انٹریسٹ‘ سے محرومی کے باعث جہانگیر ترین اور علیم خان کا عمران خان سے اختلافات کا سفر ان کی حکومت سے معزولی سے ہوتا ہوا اب ان کی جماعت کے بٹوارے تک پہنچ چکا ہے
جہانگیر ترین کی قیادت میں جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے اور دیگر چند ’سیاستدانوں‘ نے اگلے انتخابات سے قبل سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف صف بندی کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ’متوازی‘ جماعت بنانے پر غور شروع کر دیا
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے منحرف اراکین قومی اسمبلی اور سابق اراکین صوبائی اسمبلی کا اجلاس ہوا، جنہیں گزشتہ برس پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کے موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کو ووٹ دینے پر نااہل قرار دیا گیا تھا
اجلاس کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے ’ترین گروپ کو پی ٹی آئی توڑنے پر توجہ دینے کا اشارہ دے دیا گیا ہے، خاص طور پر عمران خان کو کسی مقدمے میں نااہل قرار دیا جاتا ہے اور یہ اجلاس بنیادی طور پر اس حوالے تبادلہ خیال کے لیے طلب کیا گیا تھا‘
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے منحرک اراکین نے پاکستان تحریک انصاف ’نظریاتی‘ کا نام بھی تجویز کرلیا ہے، جبکہ اس نام سے الیکشن کمیشن میں پہلی ہی ایک جماعت رجسٹرڈ ہے اور ممکنہ طور پر ترین گروپ یہی پلیٹ فارم اپنے کام کے لیے استعمال کریں گے
الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق پی ٹی آئی نظریاتی کے چیئرمین شیخوپورہ سے تعلق رکھنے والے اختر اقبال ڈار ہیں
ان کا کہنا تھا ’چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور جہانگیر ترین کے درمیان حالیہ ملاقات بھی اس تناظر میں دیکھی جاسکتی ہے‘، اجلاس میں بحث ’چیئرمین کی نااہلی کے بعد پی ٹی آئی کے چیئرمین کے مستقبل‘ پر ہوئی تھی اور شرکا کا خیال تھا کہ یہ نظر آرہا ہے
ذرائع نے بتایا ’متبادل پلیٹ فارم، جس کو طاقت کے ستون کی مکمل حمایت رہی تو وہ پی ٹی آئی کے لیے نقصان ہوگا‘
جب کہ باخبر ذرائع اسے طاقت کے ستون کے اشارے پر ہی اٹھایا گیا قدم کہہ رہے ہیں، جو ہر صورت عمران خان کی مقبولیت اور پاکستان تحریک انصاف کی عوامی حمایت کو کچلنا چاہتے ہیں
اجلاس میں قومی اسمبلی میں برائے نام ”قائدِ حزب اختلاف“ راجا ریاض، وزیراعظم کے معاون خصوصی عون چوہدری، نعمان لنگڑیال، اجمل چیمہ اور اسحٰق خاکوانی بھی اجلاس میں شرکت کرنے والوں میں شامل تھے
یہ تمام چہرے وہی ہیں جو عمران خان کے حکومت کے خاتمے سے قبل پی ٹی آئی کی کشتی سے کود گئے تھے
عون چوہدری اور اجمل چیمہ نے اجلاس کے حوالے سے سوال پر کوئی جواب نہیں دیا
ذرائع نے بتایا ”شرکا نے بدلتی صورتحال کے مطابق اپنی حکمت عملی مرتب کرنے کے لیے مزید اجلاس کرنے پر اتفاق کرلیا اور فیصلہ کیا کہ اپنے تحفظات کا عوام میں اظہار کیے بغیر عمران خان پر تنقید کرنے والے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے ساتھ رابطہ کیے جائیں
ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) اور جہانگیر ترین کا اس حوالے سے مکمل گٹھ جوڑ اور اتفاق ہے۔ ن لیگ کی قیادت نے اگلے انتخابات کے لیے ان الیکٹیبلز کو ٹکٹ دینے سے انکار کر دیا ہے تاہم ترین گروپ کو نئے اقدامات کے لیے مسلم لیگ(ن) کا مکمل تعاون حاصل ہے
اسی طرح پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی)، جو کچھ عرصے سے جنوبی پنجاب کے الیکٹیبلز کو منا رہی ہے، نے انتخابات کے حوالے سے اپنی اہمیت پر کوششیں ترک نہیں کیں
انگریزی اخبار ڈان نے خطے سے تعلق رکھنے والے ایک پی پی پی رہنما کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری آنے والے انتخابات میں جنوبی پنجاب پر بہت زیادہ توجہ دے رہے ہیں
رپورٹ کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ انہوں نے ترین گروپ کے اراکین کو ملیٹری اسٹیبلشمنٹ کی مبینہ مدد کے لیے منانے کے حوالے سے رابطہ کیا ہے۔
باخبر ذرائع انتخابات ملتوی کیے جانے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو اسی تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ اس گٹھ جوڑ کے سارے معاملات طے ہونے کے بعد الیکشن کا اعلان بھی کر دیا جائے گا۔