ممکن ہے پاکستان میں جاری بارشیں اور ژالہ باری شہری علاقوں میں رہنے والے گرمی کے ستائے لوگوں کو اچھی لگ رہی ہوں لیکن کسانوں کے لیے یہ صورتحال پر بہت پریشان کن ہے۔ انہی کسانوں میں ضلع مظفر گڑھ کے علاقے کوٹ ادو سے تعلق رکھنے والے آم کے کاشتکار ملک اشتیاق بھی شامل ہیں
ملک اشتیاق بتاتے ہیں ”اپریل اور مئی کے مہینے میں اتنی گرمی نہیں پڑی جتنی ان مہینوں کے دوران عموماً پاکستان میں ہوتی ہے اور جو آم کی فصل کے لیے ضروری ہوتی ہے۔ گرمی نہ پڑنے کا مسئلہ تو الگ ہے، مئی کے آخری دنوں میں آنے والی بےموسم کی بارش اور ژالہ باری نے صرف میری ہی نہیں بلکہ علاقے میں تقریباً سب ہی لوگوں فصلوں کو نقصان پہنچایا ہے“
اشتیاق کہتے ہیں ”اس دفعہ چوتھے اور پانچویں مہینے (اپریل، مئی) میں جو ہوا وہ نہ تو میں نے کبھی پہلے دیکھا اور نہ ہی ایسا کچھ بزرگوں سے سُنا۔ بے وقت کی بارشوں، ژالہ باری اور آندھی نے صرف آم ہی نہیں بلکہ موسم گرما کے تمام پھلوں اور فصلوں کو نقصاں پہنچایا ہے“
شدید موسمی حالات سے پریشان ملتان سے تعلق رکھنے والے کپاس کے کاشتکار اعظم نصیب کہتے ہیں ”اپریل اور مئی میں گرمی کم رہی اور بارشیں زیادہ ہوئیں۔ کپاس کی فصل کے آغاز پر اگر گرمی کم ہوتو اس کے لیے اچھا ہوتا ہے، مگر بارش ہونے کے بعد اگر پانی کھڑا ہوجائے تو تباہی ہوتی ہے“
انہوں نے بتایا ”ہمارے ساتھ ایسا ہی ہو رہا ہے۔ اپریل اور مئی میں کم گرمی پڑی، جس کے نتیجے میں لگا کہ شاید فصل شاندار ہو گی مگر اب بارشیں رکنے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ ان کے مطابق کھیتوں میں پانی کھڑا ہے اور یہ کھڑا پانی فصل کو تباہ کر رہا ہے“
آم کی فصل تاخیر کا شکار ہے
ملتان میں زراعت سے منسلک شریف جوئیہ کہتے ہیں ”اس موسم میں شمالی پنجاب میں درجہ حرارت 45 اور 46 ڈگری سینٹی گریڈ تک بھی رہتا ہے۔ یہ وہ موسم ہوتا ہے جس میں آم کُھل کر پکتا ہے اور گرمی کی شدت کی وجہ سے اس میں مٹھاس پیدا ہوتی ہے“
شریف جوئیہ کہتے ہیں ”پہلے کبھی کبھی ژالہ باری ہوتی تھی، جو کسی بھی فصل کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوتی ہے مگر اب تو ہر سال ہی ایسا ہوتا دیکھ رہے ہیں“
انہوں نے کہا کہ ژالہ باری کھڑی اور تیار فصلوں کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیتی ہے۔ پھلوں کے دانوں کو نقصان پہنچاتی ہے اور یہ صورتحال کسان کی کمر توڑ کر رکھ دیتی ہے
شریف جوئیہ نے کہا ”اب کسانوں کی موسم سرما کے پھلوں اور فصلوں کے لیے تمام امیدیں ماہ جون پر ہیں۔ اگر ماہ جون میں معمول اور اوسط کا موسم رہا تو توقع ہے کہ آم سمیت سارے پھل اور فصلیں ابتدائی نقصان کے بعد کچھ بہتر ہوں گی اور اگر موسم کی اپریل اور مئی والی ہی صورتحال رہی تو پھر خدا ہی حافظ ہے“
واضح رہے کہ عام طور پر پاکستان میں ژالہ باری مارچ میں ہوتی ہے تاہم گذشتہ ہفتے کے دوران سوشل میڈیا پر چند علاقوں سے ایسی وڈیوز اور تصاویر دیکھنے کو ملیں، جن میں اہلِ علاقہ کے مطابق آدھا کلو وزنی اولے پڑے، جس نے گاڑیوں اور جانوروں کو بھی نقصان پہنچا
یہ ژالہ باری صرف پہاڑی علاقوں تک ہی محدود نہیں رہی، بلکہ سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد، جامشورو اور کوٹری میں جیسے شہروں سے بھی شدید ژالہ باری ہوئی
بلوچستان کے ضلع خضدار میں پڑنے والے اولے بھی ٹینس بال جتنے بڑے تھے اور اطلاعات کے مطابق خیبربختونخوا کے ضلع صوابی میں تمباکو کی فصل ژالہ باری سے شدید متاثر ہوئی ہے
محکمہ موسمیات کے ترجمان ڈاکٹر ظہیر بابر کے مطابق پاکستان میں اس سال بھی غیر معمولی موسمی صورتحال کا سلسلہ جاری ہے۔ اپریل اور مئی میں اس سال اوسط سے نہ صرف کم گرمی پڑی ہے بلکہ بارشیں اوسط سے زیادہ ہوئی ہیں
ڈاکٹر ظہیر بابر کے مطابق رواں برس اپریل میں اوسط سے 12 فیصد بارشیں زائد ہوئی ہیں۔ مئی میں بھی یہی صورتحال رہی ہے
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مئی اور جون گرم مہینے ہوتے ہیں، مگر مئی میں اوسط گرمی کم رہی ہے، جس کی وجہ مغربی ہوائیں ہیں
ڈاکٹر ظہیر بابر کہتے ہیں کہ گذشتہ سال ہم نے دیکھا کہ مارچ کے ماہ میں درجہِ حرارت اوسط سے زیادہ تھا، مگر اس سال ابھی تک درجہ حرارت اس طرح نہیں بڑھا ہے، جس طرح اپریل، مئی میں ہوتا ہے اور فی الحال درجہِ حرارت اوسط سے کم ہے
سنہ 1987 کے بعد اوسط سے زیادہ بارشیں
محکمہ موسمیات کے چیف میٹرولوجسٹ ڈاکٹر سردار سرفراز کہتے ہیں کہ مغربی ہوائیں عموماً موسم سرما میں آتی ہیں، جن کی وجہ سے برف باری کے علاوہ گرج چمک کے ساتھ بارشیں ہوتی ہیں۔ عمومی طور پر ان ہواؤں کا آغاز اکتوبر کے آخر میں شروع ہو جاتا ہے اور فروری میں یہ دباؤ کم ہونا شروع ہو جاتا ہے
وہ کہتے ہیں ”گذشتہ سال مارچ ہی میں مغربی ہواؤں کا دباؤ کم ہو گیا تھا، جس وجہ سے گرمی کی شدید لہر پیدا ہوئی تھی مگر اس سال ہم دیکھ رہے ہیں کہ مئی کے آخر تک ان ہواؤں کا دباؤ جاری ہے۔ ملک کے مختلف حصوں میں مئی کے آخری دن بھی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ مختلف علاقوں بالخصوس شمالی علاقہ جات میں یہ سلسلہ جون کے پہلے دو، تین دن تک جاری رہے گا“
ڈاکٹر سردار سرفراز نے کہا ”مئی میں کم از کم بارشوں کے تین سلسلے ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ ہمارے اندازوں کے مطابق سنہ 1987 کے بعد مئی کے ماہ میں ریکارڈ کی جانی والی بارش اوسط سے زیادہ ہوئی ہیں۔ یہ مغربی ہواؤں کے دباؤ ہی کا نتیجہ ہے۔ مغربی ہواؤں ہی کی وجہ سے ہم نے دیکھا کہ شمالی علاقہ جات میں اپریل اور مئی میں برفباری بھی ریکارڈ ہوئی ہے“
انہوں نے بتایا کہ عموماً ژالہ باری زیادہ تر مارچ کے مہینے ہی میں دیکھنے میں آتی ہے۔ مگر اس سال غیر معمولی حالات کی وجہ سے مئی میں پاکستان کے چند علاقوں میں شدید ژالہ باری ہوئی ہے، جو کہ اس سے قبل کم ہی دیکھی گئی ہے۔ اس کا سبب بھی غیر متوقع طور پر مغربی ہوائیں تھیں
ڈاکٹر سردار سرفراز کا کہنا ہے ”گذشتہ سالوں سے ہم ہر سال مختلف موسمی حالات دیکھ رہے ہیں۔ گزشتہ تین سالوں میں ہم نے دیکھا کہ مون سون کی بارشیں اوسط سے زیادہ ہوئی ہیں۔ مگر اس سال ابھی تک جو عالمی موسمی حالات ہیں ان کے مطابق لگ رہا ہے کہ مون سون کی بارشیں پاکستان میں اوسط سے کم ہوں گی“
انہوں نے کہا ”ہم توقع کر رہے ہیں جون کے پہلے چند دونوں کے علاوہ باقی موسمی حالات درجہ حرارت اوسط ہی رہے گا۔ اوسط سے زیادہ گرمی کی توقع کسی بھی مقام پر نہیں ہے۔ موسمی تبدیلی کے سبب سے بڑا نقصان زراعت کو ہو رہا ہے۔“