گھر میں کام کرنے والی خاتون نے بیٹے کو اغوا کرلیا تھا، اداکار قیصر نظامانی کا انکشاف

ویب ڈیسک

سندھی اور اردو ڈراموں کے سینئر اداکار قیصر خان نظامانی نے کہا ہے کہ میرے بیٹے کو گھر میں کام کرنے والی ماسی نے اغوا کر لیا تھا، اس لیے اب ہم گھر میں مدد کے لیے کسی کو نہیں رکھتے

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے قیصر نظامانی نے بتایا ”ہم نے کئی دہائیوں سے گھر میں کوئی ملازم نہیں رکھا، ہمارے گھر میں کوئی ماسی نہیں ہے بلکہ میں، فضیلہ اور دیگر لوگ گھر کے سارے کام تقریباً خود کرتے ہیں“

انہوں نے گھر میں ماسی نہ رکھنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے بتایا ”جب ہم کمرشل ایریا کے اپارٹمنٹ میں رہتے تھے تو گھر میں ایک خاتون کام کرنے آتی تھیں، وہ چھوٹے والے بیٹے زورین کو اُس وقت اغوا کر کے لے گئیں تھیں، جب وہ آٹھ ماہ کا تھا“

قیصر نظامانی نے بتایا کہ زورین بہت پیارا سا تھا، اُس کا رنگ صاف اور آنکھیں نیلی بالکل ماں کے جیسی تھیں

انہوں نے بتایا ”ایک روز پڑوسیوں نے بتایا کہ آپ کا بچہ سیڑھیوں کے پاس پڑا ہے، کیا آپ اُسے وہاں چھوڑ کر آئے ہیں؟ ہم یہ سن کر بھاگے تو وہ سیڑھیوں پر پڑا ہوا تھا، جب واقعے کا معلوم کیا تو یہ بات سامنے آئی کہ ماسی بچے کو لے کر جا رہی تھی، جس سے گھر کے باہر موجود دکانداروں نے پوچھا کیونکہ وہ زورین کے بارے میں جانتے تھے“

قیصر نظامانی نے کہا کہ جب خاتون سے سوالات ہوئے تو وہ ڈر کے مارے بچے کو سیڑھیوں پر ہی چھوڑ کر چلی گئی، اس واقعے کے بعد سے ہم نے گھر میں کبھی کسی ملازم کو رکھنے کا کوئی خطرہ مول نہیں لیا

انہوں نے کہا ”میں نے فضیلہ کو کہا تھا کہ اگر یہ چلا جاتا تو تم ہر سگنل پر اسے تلاش کرتیں“

اداکار نے انٹرویو کے دوران والدین سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ مہربانی کر کے اپنے گھروں میں خود کام کریں یا پھر ایسے افراد کو گھر میں ملازم رکھیں جن کے باپ دادا کو آپ جانتے ہوں۔ ہر کوئی برا نہیں ہوتا مگر احتیاط کریں

پروگرام میں قیصر نظامانی نے بتایا کہ ان کے والد انہیں ڈاکٹر بنانا چاہتے تھے، جب کہ ان کے خاندان میں کوئی بھی شخص شوبز سے تعلق نہیں رکھتا اور وہ ماضی کے مقبول اداکار شفیع محمد شاہ کے توسط سے اداکاری میں آئے

انہوں نے بتایا کہ شفیع محمد شاہ کی گاڑی کو دھکا دینے کے بعد انہوں نے انہیں ٹی وی پر آنے کی دعوت دی اور پھر وہ ہدایت کار محمد بخش سمیجو سے ملے، جنہوں نے انہیں اداکاری کا موقع دیا اور وہ بیک وقت اردو اور سندھی ڈراموں میں کام کرتے رہے

ایک سوال کے جواب میں قیصر نظامانی نے بتایا کہ ہدایت کارہ سائرہ پاشا (ندا یاسر کی والدہ) نے انہیں پہلے اردو ڈرامے ’تپش‘ میں کاسٹ کرنے کے لیے ان کے 15 آڈیشن لیے اور انہیں اچھا آڈیشن دینے میں شفیع محمد شاہ نے مدد کی

پروگرام میں اہلیہ فضیلہ قاضی سے محبت اور شادی کے سوال پر بات کرتے ہوئے انہیں بتایا کہ اہلیہ سے ان کی پہلی ملاقات ’آرزو‘ نامی ڈرامے کی شوٹنگ پر ہوئی تھی

قیصر نظامانی کے مطابق فضیلہ قاضی ان سے قبل اداکاری میں آئی تھیں اور وہ سخت مزاج ہوتی تھیں اور انہوں نے ان کے ساتھ ایک فوٹوشوٹ بھی کروانے سے انکار کر دیا تھا

انہوں نے بتایا کہ انہیں فضیلہ قاضی پہلی ہی نظر میں پسند آ گئی تھیں اور انہوں نے انہیں شادی کی پیشکش کردی لیکن ابتدائی طور پر دونوں کے اہل خانہ راضی نہیں ہو رہے تھے

اداکار نے بتایا کہ فضیلہ قاضی کا تعلق حیدرآباد کے اہم سیاسی گھرانے سے تھا، جبکہ ان کی والدہ بھی اسی علاقے کے سیاسی خاندان تالپور سے تعلق رکھتی ہیں اور دونوں خاندان سیاسی حوالے سے ایک دوسرے کے مخالف تھے، اس لیے ان کی شادی کے لیے کوئی رضامند نہیں ہو رہا تھا

قیصر نظامانی کے مطابق بعد ازاں ان کے والد نے ان کی شادی کے معاملے میں مداخلت کر کے ان کا رشتہ کروایا اور یہ کہ ان کی اور فضیلہ قاضی کی شادی بہت مشکلوں سے ہوئی

انہوں نے بتایا کہ شادی سے قبل ہی وہ اداکاری کی وجہ سے مشہور ہو چکے تھے اور ایک بار کسی خاتون نے کراچی ایئرپورٹ سے گھر فون کیا اور کہا کہ وہ دوسرے شہر سے قیصر کے لیے ہی آئی ہیں اور وہ ایئرپورٹ پر آ کر انہیں لے جائیں

اسی طرح انہوں نے بتایا کہ ایک مرتبہ شادی کے بعد بھی خاتون مداح ان کے گھر پہنچ گئی تھیں اور ان کی اہلیہ کے سامنے ہی ان سے اظہار محبت کرنا شروع کر دیا، جس پر ان سمیت فضیلہ قاضی بھی پریشان ہو گئیں

قیصر خان نظامانی ایک تجربہ کار پاکستانی ٹی وی اداکار ہیں، جو ایک اور مشہور ٹیلی ویژن اداکارہ فضیلہ قاضی کے شوہر بھی ہیں

لوگ انہیں ایک بے باک نوجوان ہیرو کے طور پر یاد کرتے ہیں جو نوے کی دہائی کے اوائل میں ٹیلی ویژن اسٹار بن گئے تھے

9 اگست 1965 کو پیدا ہونے والے قیصر کو ٹیلی ویژن میں آنے کی ترغیب مرحوم شفیع محمد شاہ نے دی، جس کے بعد انہوں نے ایک سندھی ڈرامے میں کام کیا۔ جس کے بعد ساحرہ کاظمی کے ہدایت کاری میں 1994 میں پاکستان ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ڈرامے ’تپش‘ میں انہوں نے اہم کردار ادا کیا

اگرچہ اپنے سندھی پس منظر کی وجہ سے انہیں شوبز حلقے میں ابتدائی طور پر کچھ مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، لیکن قیصر نے جلد ہی سنجیدہ صلاحیتوں کے ساتھ ٹیلی ویژن اداکار کے طور پر اپنی جگہ بنا لی۔ ان کی دوسری قابل ذکر کارکردگی ایک سندھی جاگیردار کے طور پر اردو ڈرامہ سیریل ’ہوائیں‘ میں سامنے آئی، جس کی ہدایت کاری حیدر امام رضوی نے دی تھی اور فرزانہ ندیم سید نے لکھی تھی۔ اس کے علاوہ انہوں نے مشہور ڈرامہ سیریل ’کسک‘ اور ‘ماروی’ میں بھی کام کیا

انہوں نے اپنی اہلیہ فضیلہ قاضی سے آرزو کے سیٹ پر ملاقات کی اور بعد میں ڈرامے کی ہدایت کاری بھی کی۔ دلچسپ سمت تلاش کرتے ہوئے، اس کے بعد انہوں نے متعدد ٹیلی ویژن ڈراموں کی ہدایت کاری کی۔ حالیہ دنوں میں، اے آر وائی ڈجیٹل پر ’تمہیں یاد ہو کی نہ یاد ہو‘ کے نام سے نشر ہونے والی ٹیلی فلم میں انہوں نے ہدایت کاری کی مہارت دکھائی

سلطانہ صدیقی کی ہدایت کاری میں بننے والی نجی پروڈکشن ’یہ زندگی‘ میں انہوں نے جو کردار ادا کیا، اسے بھی کافی پذیرائی ملی حالانکہ قیصر نے ڈرامے میں معاون کردار ادا کیا تھا

نجی چینلز کے متعارف ہونے کے بعد انہیں انڈس ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ڈرامے ‘احساس’ میں کاسٹ کیا گیا۔ ان کی دیگر قابل ذکر پرفارمنس میں ‘بری عورت’ اور ‘مکان’ شامل ہیں۔ 2010 میں، انہوں نے نجی ٹی وی کے ڈرامے ‘زینت بنت سکینہ حاضر ہو’ میں اداکاری کی جس میں سندھ جاگیردارانہ نظام کی وجہ سے خواتین کو درپیش مسائل پیش کیا گیا

قیصر نظامانی کی اہلیہ فضیلہ قاضی کا شمار 1990 کی مقبول ترین اداکاراؤں میں ہوتا ہے، انہوں نے بھی سندھی زبان کے ڈراموں سے اداکاری کا آغاز کیا تھا، جس کے فوری بعد انہوں نے پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) پر اردو ڈراموں میں اداکاری شروع کی

حیدرآباد سندھ سے تعلق رکھنے والی فضیلہ قاضی کی جوڑی اداکار قیصر نظامانی کے ساتھ سراہی گئی اور دونوں نے متعدد ڈراموں میں ایک ساتھ کام کرنے کے بعد جلد ہی شادی کر لی تھی اور آج وہ خوش و خرم زندگی گزار رہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close