آلودگی 2019 میں نوے لاکھ زندگیاں نگل گئی!

ویب ڈیسک

ایسے میں، جب دنیا کووڈ کو رو رہی ہے، اس کا دھیان اس طرف گیا ہی نہیں کہ آلودگی سے 2019ع میں دنیا بھر میں نوے لاکھ زندگیاں موت کے منہ میں چلی گئیں!

لانسیٹ کمیشن نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں لوگ جنگ، دہشت گردی، ملیریا، ایچ آئی وی، ٹی بی، منشیات اور شراب کے مقابلے میں آلودگی سے کہیں زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ سن 2019ع میں 90 لاکھ افراد آلودگی سے ہلاک ہوئے

لانسیٹ کمیشن کی طرف سے بدھ کے روز شائع ایک نئی عالمی رپورٹ کے مطابق آلودگی کی وجہ سے سن 2019ع میں تقریباً 90 لاکھ افراد کی قبل از وقت موت ہوگئی۔ ماہرین نے ‘زہرآلودہ ہوا’ سے ہونے والی اموات کی بڑھتی ہوئی تعداد پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا ہے

لانسیٹ نے ‘آلودگی اور صحت’ کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے ”جنگ، دہشت گردی، ملیریا، ایچ آئی وی، تپ دق، منشیات اور الکوحل سے عالمی صحت پر جو مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں، اس سے کہیں زیادہ مہلک اثرات آلودگی کی وجہ سے مرتب ہورہے ہیں“

رپورٹ کے مطابق ہوا، پانی اور مٹی میں انسانوں کے ذریعہ پھیلائی گئی آلودگی کی وجہ سے گوکہ فوری طور پر لوگوں کی موت نہیں ہوتی لیکن اس کے نتیجے میں لوگ امراض قلب، کینسر، سانس کے مسائل، اسہال اور دیگر سنگین بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ”آلودگی انسانی صحت اور کرہ ارض کی صحت کے لیے ایک حقیقی خطرہ ہے جس نے جدید سماج کی پائیداری کو خطرے میں ڈال دیا ہے“

رپورٹ کے مصنف رچرڈ فویلر کا کہنا ہے کہ سن 2019ع میں دنیا بھر میں ہونے والی 60 لاکھ 70 ہزار اموات فضائی آلودگی کے سبب ہوئیں، جس کا بنیادی ذریعہ پٹرول اور ڈیزل جیسے ایندھن اور بایو ایندھن ہیں

وہ کہتے ہیں ”اگر ہم صاف ستھرے اور سبز طریقہ کو فروغ نہیں دے رہے ہیں تو ہم یقیناً کچھ سنگین غلطی کررہے ہیں“

انہوں نے مزید کہا کہ کیمیائی آلودگی بھی بایو ڈائیورسٹی کو نقصان پہنچا رہی ہے اور یہ ایک اور بڑا عالمی خطرہ ہے

رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں قبل از وقت ہر چھ اموات میں سے ایک یعنی تقریباً 90 لاکھ اموات آلودگی کے سبب ہوئی

محققین کے مطابق گھروں کے اندر پائی جانے والی آلودگی، غیر محفوظ پینے کے پانی اور ناکافی حفظان صحت کی وجہ سے ہونے والی اموات میں گوکہ کمی آئی ہے، لیکن بالخصوص جنوبی اور مشرقی ایشیائی ملکوں میں صنعت کاری کی وجہ سے فضائی آلودگی اور کیمیائی آلودگی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، جو کہ قبل از وقت اموات کی بڑا سبب ہے

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آلودگی کی وجہ سے ہونے والی اموات کے نتیجے میں سن 2019ع میں 4.6 کھرب ڈالر کا نقصان ہوا، جو کہ عالمی اقتصادی آؤٹ پٹ کا لگ بھگ چھ فیصد ہے

جبکہ کم اور اوسط آمدنی والے ممالک اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، کیونکہ 90 فیصد سے زیادہ اموات انہیں علاقوں میں ہوئی ہیں

اس بات کے بھی متعدد شواہد ملے ہیں کہ آلودگی اب ہوا، پانی اور خوراک کے حوالے سے قومی سرحدوں عبور کر چکی ہے

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لیڈ، آرسینک، کیڈمیم، پارہ اور جراثیم کش ادویات کی وجہ سے مٹی اور پانی کے آلودہ ہوجانے کے نتیجے میں ترقی پذیر ملکوں سے برآمد کی جانے والی دالیں، سی فوڈ، چاکلیٹ اور سبزیاں بھی آلودہ ہوسکتی ہیں۔ اس کی وجہ سے "عالمی فوڈ سیفٹی کو لاحق خطرات بڑھتے جارہے ہیں۔ بچوں کے کھانے پینے کی چیزوں میں بھی نقصان دہ دھاتیں پائی گئی ہیں جو انتہائی تشویش کا موجب ہیں”

رپورٹ کے مطابق سن 2019ع میں آلودگی سے سب سے زیادہ یعنی چوبیس لاکھ اموات بھارت میں ہوئیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close