اسلام آباد میں این سی او سی کے اجلاس سے مشترکہ خطاب میں وفاقی وزیر تعلیم اور معاون خصوصی برائے صحت نے تعلیمی اداروں کو مرحلہ وار کھولنے کا اعلان کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 18 جنوری سے نویں سے لے کر بارہویں جماعت تک تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز ہو جائے گا، جب کہ اس کے بعد 25 جنوری سے پرائمری سے لے کر 8 ویں جماعت تک اسکول کھول دیے جائیں گے
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیر صدارت اہم اجلاس آج بروز پیر 4 جنوری کو اسلام آباد میں ہوا۔ بین الصوبائی تعلیمی وزرا کے اجلاس میں دیگر نمائندوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ اجلاس میں ملک بھر کے تعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق مشاورت کی گئی
وفاقی وزیر تعلیم نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 18 جنوری سے نویں سے بارہویں جماعت تک تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز ہوگا ، جب کہ اس کے بعد 25 جنوری سے پرائمری سے لے کر 8 ویں جماعت تک اسکول کھولے جائیں گے
کالجوں کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ یکم فروری سے ہائیر ایجوکیشن کے تحت چلنے والے تعلیمی ادارے یعنی کالجوں، یونیورسٹیوں وغیرہ میں تعلیمی سلسلہ شروع کیا جائے گا
امتحانات کے بارے میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ بورڈ کے امتحانات ملتوی کر دیے گئے ہیں، جو اب مئی اور جون میں ہونگے، تاہم تعلیمی ادارے کھولنے سے قبل 14 اور 15 جنوری کو دوبارہ اجلاس بلائیں گے جس میں ملک کی مجموعی صورت حال پر مشاورت کریں گے اور وزرائے تعلیم اپنا فیصلہ وزارت صحت کی ہیلتھ ایڈوائزری کی روشنی میں کریں گے۔
دوسری جانب نجی تعلیمی اداروں کی انتظامیہ نے حتمی فیصلے سے پہلے ہی حکومتی تجویز مسترد کر دی ہے۔ صدر آل پاکستان پرائیوٹ اسکولز فیڈریشن کاشف مرزا نے کہا ہے کہ ہم 11 جنوری سے تمام پرائیویٹ تعلیمی ادارے کھول دیں گے، اگر کوئی رکاوٹ ڈالی گئی تو سخت رد عمل ہوگا
کاشف مرزا کا مزید کہنا تھا کہ ایک قومی نصاب کی آڑ میں ہمارے بچوں کا سال ضائع ہو رہا ہے،ان کے پاس کتابیں نہیں اور اس لئے یہ سب کیا جا رہا ہے
آل پاکستان پرائیوٹ اسکولز فیڈریشن سندھ کے صدرپرویز ہارون کا کہنا تھا کہ یکساں نصاب تعلیم کے نام پر بچوں کا سال ضائع نہیں ہونے دیں گے،اپریل سے سیشن شروع کرکےمارچ میں امتحان لیں گے۔