تین لاکھ افغان فوج پچاس ہزار طالبان کے سامنے ڈھیر کیسے ہوئی؟

نیوز ڈیسک

پشاور : امریکی حکومت کی جانب سے افغانستان میں بیس سال کے دوران افغانستان کی سلامتی پر خرچ کئے جانے والے 89 ارب ڈالر، تین لاکھ افغان نیشنل آرمی پولیس اور دس ہزار سے زائد افغان سپیشل فورسز کی تیاری بھی پچاس ہزار سے زائد طالبان جنگجوؤں کو روکنے میں ناکام رہی. امریکا تمام تر دعووں کے باوجود اشرف غنی حکومت کو بچا نہ سکا اور بالاآخر افغانستان میں تاریخی کرپشن، منشیات کا کاروبار ، اور افغان نیشنل آرمی اور پولیس کا گرتا ہوا مورال افغان حکومت کو لے ڈوبا، امریکی دعوے بھی دھرے کےدھرےرہ گئے

امریکہ نے افغانستان میں بیس سال کے دوران سب سے زیادہ توجہ افغانستان میں اپنے من پسند کٹھ پتلی حکمرانوں کو لا کر اپنا قبضہ مضبوط بنانے پر مرکوز رکھی اور متعدد بار یہ دعویٰ کیا کہ انہوں نے ایک افغان فورس تیار کی ہے، جو ملکی دفاع کے لئے ہر طرح سے ہمہ وقت تیار رہے گی

دستاویزات کے مطابق افغانستان میں افغان سکیورٹی فورسز میں افغان نیشنل آرمی، افغان فضائیہ اور پولیس میں مجموعی طور پر تین لاکھ سے زیادہ اہلکار بھرتی کئے گئے، جنہیں امریکا اور اس کےاتحادی ممالک بشمول برطانیہ نے بیس سال تک خصوصی تربیت دی اور طیاروں کے علاوہ ہر قسم کے جدید ہتھیار اور دیگر ساز و سامان فراہم کیا ہے اور ایک طاقتور اور باصلاحیت فورس تیار کرنے کا دعویٰ کیا. جبکہ ان کے مقابلے میں طالباں جنگجوؤں کی تعداد محض پچاس ہزار سے زائد بتائی گئی جن کے پاس توپیں تھیں نہ ٹینک اور نہ ہی ہوائی جہاز..

حال ہی میں سپیشل انسپکٹر برائے افغانستان نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ افغانستان کی سلامتی پر اب تک 89 ارب ڈالر سے زائد خرچ کیے جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ امریکی حکومت نے افغانستان کے لئے آئندہ مالی سال 2022ع کے لئے 3.3 ارب ڈالر مختص کئے ہیں جس میں ایک ارب ڈالر افغان ائرفورس اور خصوصی مشنز پر خرچ کرنے کے لئے ہیں، جبکہ ایک ارب ڈالر تیل ، ہتھیاروں اور سپیئر پارٹس کے لئے ہیں. اسی طرح امریکی حکام کی جانب سے ساڑھے پانچ ملین امریکی ڈالر افغان ائرفورس کےلئے بیس فوجی طیارے خریدنے پر خرچ کئے مگر یہ سب بیکار گئے.. محض پچاس ہزار سے زائد بغیر جہاز اور ٹینک کے لڑنے والے طالبان جنگجوؤں کے آگے تین لاکھ افغان فورسز اور دس ہزار اسپیشل افغان فورس بھی ٹک سکی نہ ہی ان کے جہاز اور ٹینک کام آئےجس کی دیگر کئی ایک وجوہات کے علاوہ افغانستان میں بڑھتی ہوئی کرپشن ، افغان فوج اورپولیس کا گرتا ہوا مورال اور ان کے جانی نقصانات بھی ہیں، جو طالبان کے آگے بغیر کسی مزاحمت کے ڈھیر ہوتے گئے اور طالباں بڑھتے بڑھتے دارلحکومت کابل تک بغیر کسی مذاحمت کے تخت کابل تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے.

یہ  بھی پڑھئیے:

______________

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close