ڈائٹ مشروبات کا میٹھا کینسر کی ممکنہ وجہ، ڈبلیو ایچ او نے اعلان کر دیا

ویب ڈیسک

عالمی ادارہ صحت کی کینسر سے متعلق ایجنسی کے مطابق ڈائٹ مشروبات میں استعمال ہونے والا میٹھا ایسپارٹیم ممکنہ طور پر کینسر کی ایک وجہ ہو سکتا ہے۔ ماہرین کے ایک اور گروپ کے مطابق اس مواد کا قلیل مقدار میں استعمال محفوظ ہے

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ وہ دنیا میں سب سے عام مصنوعی مٹھاسوں میں سے ایک ایسپرٹیم (Aspartame)کو ایسا پروڈکٹ قرار دے رہا ہے جو ممکنہ طور پر انسانوں میں کینسر کا باعث بن سکتا ہے

14 جولائی کو ایک ہی مطالعے کے یہ دو نتائج جاری کیے گئے۔ ڈبلیو ایچ او کے سرطان پر تحقیق کے خصوصی ادارے انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر کی جانب سے سامنے آنے والے بیان میں کہا گیا کہ ڈائٹ مشروبات میں استعمال ہونے والا میٹھا غیرمحفوظ ہے اور ممکنہ طور پر کینسر کی ایک وجہ ہو سکتا ہے، جب کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک کا کہنا ہے کہ یہ میٹھا محدود مقدار میں استعمال کیا جائے تو محفوظ ہے

فرانس کے شہر لیوں میں قائم کینسر پر تحقیق کے ادارے کا کہنا ہے کہ یہ میٹھا کینسر کا ممکنہ باعث ہے اور اس کے لیے اس ادارے نے ‘شاید‘ یا ’ممکنہ‘ جیسے الفاظ استعمال کیے ہیں

یوں ایسپارٹیم نامی مصنوعی مٹھاس کو کینسر کی ممکنہ وجہ سمجھی جانے والی تین سو سے زائد دیگر اشیاء کی فہرست میں شامل کر دیا گیا۔ ان چیزوں میں ایلوویرا کا رس اور ایشیائی طریقے سے بنائے گئے سبزیوں کے اچار بھی شامل ہیں

تاہم اس میٹھے کے استعمال سے متعلق ضوابط فی الحال تبدیل نہیں کیے گئے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت کے غذائیت سے متعلقہ امور کے ڈائریکٹر، ڈاکٹر فرانسسکو برانکا نے بتایا ”ہم نے فی الحال صارفین کو ایسپارٹیم کا استعمال ترک کرنے کی ہدایت نہیں کی۔ ہم فقط یہ کہہ رہے ہیں کہ اس کا استعمال محدود کر دیں۔‘‘

انہوں نے کہا ہے ”ہم کمپنیوں کو اپنی مصنوعات (جن میں ایسپرٹیم کا استعمال ہو) واپس لینے کا مشورہ نہیں دے رہے اور نہ ہی ہم صارفین کو یہ مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ مکمل طور پر ان کا استعمال بند کر دیں۔ ہم بس اعتدال برتنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔“

واضح رہے کہ ایسپارٹیم کم کیلوریز کا حامل ایک میٹھا مادہ ہے، جو عالمی سطح پر مصنوعی میٹھے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور یہ چینی کے مقابلے میں دو سو گنا زیادہ میٹھا ہوتا ہے۔ یہ مادہ دنیا بھر میں ڈائٹ مشروبات میں استعمال کیا جاتا ہے

ایسپارٹیم کے استعمال کی منظوری سن 1974 میں امریکہ کی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی نے دی تھی اور پچاس ملی گرام فی کلوگرام انسانی وزن کے برابر اس کے استعمال کو قابلِ قبول قرار دیا گیا تھا۔ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے مطابق ساٹھ کلوگرام وزن کا کوئی شخص ایسپارٹیم کے پچھہتر پیکٹ استعمال کر سکتا ہے۔ سن 1981 میں اقوام متحدہ نے اس مادے کے محفوظ ہونے پر نظرثانی کرتے ہوئے اس کی قابلِ قبول حد گھٹا کر چالیس ملی گرام فی کلوگرام مقرر کی تھی

ڈبلیو ایچ او کی کینسر پر تحقیق کی ایجنسی IARC نے رواں برس جون میں ایسپارٹیم کے کینسر کا موجب بننے کے امکانات پر تفتیش کا آغاز کیا تھا۔ اس ادارے کے مطابق انسانوں اور جانوروں پر مطالعے سے فی الحال ایسے محدود شواہد ملے ہیں، جن کی رو سے ایسپارٹیم ایک ‘کارسینوجینک مادہ‘ ہے

یاد رہے کہ ڈبلیو ایچ او کے کینسر ریسرچ ونگ نے بتایا تھا کہ کوکا کولا ڈائٹ سے لے کر مارس ایکسٹرا کی چیونگ گم اور سنیپل کمپنی کے بعض مشروبات میں استعمال ہونے والی ایسپرٹیم نامی مصنوعی مٹھاس کو جولائی میں آئی اے آر سی کی طرف سے پہلی بار ’ممکنہ طور پر انسانوں کے لیے سرطان کا سبب بننے والی‘ پراڈکٹ طور پر درج کیا جائے گا۔

ماضی میں مختلف خوردنی اشیا کے حوالے سے آئی اے آر سی کی اسی طرح کی ہدایات نے صارفین میں ان کے استعمال کے بارے میں تشویش پیدا کر دی تھی۔

ڈبلیو ایچ او نے اب کہا ہے کہ ’ورکنگ گروپ نے ایسپرٹیم کی ممکنہ طور پر انسانوں کے لیے سرطان پیدا کرنے والے مواد کے طور پر درجہ بندی کی ہے۔ تاہم اسے دستیاب محدود شواہد کی بنیاد پر گروپ 2B کیٹیگری میں رکھا گیا تھا۔‘

لاس اینجلس میں سیڈرس سینائی میڈیکل سینٹر میں کینسر کے پروفیسر پال فروہ نے کہا کہ گروپ 2B کیٹیگری میں ایلو ویرا اور چائے اور کافی میں پائے جانے والے کیفیک ایسڈ کا عرق بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’عام لوگوں کو گروپ 2B کے کیمیکل سے منسلک کینسر کے خطرے کے بارے میں فکر مند نہیں ہونا چاہیے۔‘

کھانے میں ذائقے اور تا دیر اسے محفوظ بنانے والے مواد سے متعلق ڈبلیو ایچ اور اور اقوام متحدہ کی ایجنسی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کی طرف سے تشکیل دی گئی مشترکہ کمیٹی نے 27 جون سے چھ جولائی تک جنیوا میں ایسپرٹیم سے وابستہ خطرات کا جائزہ لینے کے لیے ملاقات کی تھی۔

جے ای سی ایف اے نامی اس گروپ نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اس نے جس اعداد و شمار کا جائزہ لیا اس نے 1981 میں روزانہ قابل قبول مقدار کو تبدیل کرنے کی کوئی جواز نہیں ملا جو کہ صفر سے 40 ملی گرام ایسپرٹیم انسانی جسم کے فی کلوگرام وزن کے لحاظ سے لی جا سکتی ہے۔

شوگر فری سافٹ ڈرنک کے کین میں عام طور پر 200 یا 300 ملی گرام ایسپارٹیم ہوتا ہے اس لیے 70 کلو وزن کا ایک بالغ شخص روزانہ قابل قبول مقدار کے لیے نو سے 14 کین استعمال کر سکتا ہے یہ فرض کرتے ہوئے کہ وہ کسی دوسرے ذرائع سے ایسپرٹیم کی اضافی مقدار نہیں لے رہا۔

لیکن برانکا کا کہنا ہے کہ مسئلہ ایسی مصنوعات کا زیادہ استعمال کرنے والے صارفین کے لیے ہے۔ ان کے بقول: ’کوئی ایسا شخص جو ہر سوڈا پیتا ہے، اسے فکر نہیں ہونی چاہیے۔‘

ایسپرٹیم ایک مصنوعی کیمیائی مٹھاس ہے جو 1980 کی دہائی کے بعد سے کھانے پینے کی مختلف مصنوعات میں وسیع پیمانے پر استعمال ہو رہی ہے۔ یہ ڈائیٹ ڈرنکس، چیونگ گم، جیلیٹن، آئس کریم، ڈیری مصنوعات جیسے دہی، ناشتے کے سیریلز، ٹوتھ پیسٹ، کھانسی کے سیرپ اور چبانے والے وٹامنز میں پایا جاتا ہے

انٹرنیشنل سویٹینرز ایسوسی ایشن (آئی ایس اے) نے کہا کہ ایسپرٹیم کی گروپ 2B کے طور پر درجہ بندی کی گئی ہے، جس میں کمچی (کورین اچار) اور دیگر سبزیوں والے اچار بھی شامل ہیں۔

آئی ایس اے کے سربراہ فرانسس ہنٹ ووڈ نے کہا: ’جے ای سی ایف اے نے ایک مکمل، جامع اور سائنسی طور پر سخت جائزہ لینے کے بعد ایک بار پھر ایسپرٹیم کو محفوظ قرار دیا ہے‘

لیکن صارفین کی تنظیم فوڈ واچ کی مینیجر کیملی ڈوریوز اس سے متفق نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’ممکنہ طور پر سرطان پیدا کرنے والی میٹھاس کی ہمارے کھانے پینے میں کوئی جگہ نہیں ہے‘

رواں سال مئی میں ڈبلیو ایچ او نے کہا تھا کہ مصنوعی مٹھاس وزن کم کرنے میں مدد نہیں کرتیں اور صحت پر سنگین اثرات مرتب کر سکتی ہیں

اقوام متحدہ کے ادارے نے نام نہاد ’نان شوگر‘ میٹھا استعمال کرنے کے خلاف ہدایات جاری کیں تھیں

برانکا سے پوچھا گیا کہ جمعے کی اپ ڈیٹ کی روشنی میں صارفین کو اب کیا کرنا چاہیے تو انہوں نے کہا کہ ’تیسرے آپشن پر غور کیا جانا چاہیے جو کہ پانی پینا ہے اور میٹھی مصنوعات کے استعمال کو مکمل طور پر محدود کرنا ہی بہتر حکمت عملی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ایسے کئی متبادل ہیں جن میں شوگر فری یا سوئٹنرز شامل نہیں ہیں اور یہ وہ مصنوعات ہیں جنہیں صارفین کو ترجیح دینی چاہیے۔‘

 

خبردار! چینی کی جگہ مصنوعی مٹھاس آپ کی زندگی میں زہر گھول سکتی ہے۔۔

’کوکا کولا اور ایکسٹرا چیونگ گم میں استعمال ہونے والی مصنوعی مٹھاس اسپارٹیم کینسر کا باعث ہے‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close