ہمارے آس پاس خاص طور پر میڈیا میں ہمیں انرجی ڈرنکس کے بارے میں ایک گونج سنائی دیتی ہے۔ مشتہرین اسے، اپنی توانائی کی سطح میں اضافے کے خواہشمند افراد کو ذہنی طور پر متحرک، جوش اور حوصلہ افزائی کے دعوے کے ساتھ فروخت کرتے ہیں۔ لیکن توانائی کے بھوکے افراد درحقیقت کیا پی رہے ہیں
انرجی ڈرنکس ہر جگہ دستیاب ہیں۔ برسوں کے دوران، انرجی ڈرنکس کی تشہیر اور مارکیٹنگ میں بھی مسلسل اضافہ ہوا ہے کیونکہ حریف بازار میں اپنے حصص کے لیے لڑتے ہیں۔ مارکیٹرز نے ایک غلط فہمی پیدا کی ہے کہ انرجی ڈرنکس دیگر مشروبات کے مقابلے میں صحت مند ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ یہ ذہنی یا جسمانی کارکردگی میں بہتری فراہم کرتے ہیں۔
فرقان رزاق، جو ایک طالبعلم ہیں، بے تحاشا انرجی ڈرنکس پینے کے عادی ہو گئے تھے،
وہ بتاتے ہیں ”جب میں نے اپنی ڈائٹ شروع کی تو اس میں، میں نے یہ نوٹ کیا کہ اس سے میرا ہارٹ ریٹ بڑھ جاتا ہے اور کبھی رات میں اسے پی لو، کام کرتے وقت یا تفریح کے لیے یا ریستوران میں، تو یہ آپ کو رات کو سونے نہیں دیتی“
بعد ازاں فرقان نے اس بات کو اپنی صحت کے لیے خطرے کے طور پر نوٹ کیا اور اب اپنی صحت کے بارے میں فکرمندی کے پیشِ نظر انہوں نے انرجی ڈرنکس چھوڑ دی ہیں، لیکن سوال یہ ہے انرجی ڈرنکس میں ایسا کیا ہے، جس سے دل کی دھڑکن بڑھ جاتی ہے اور رات کی نیند اچاٹ ہو جاتی ہے
انرجی ڈرنک ایسے مشروب کو کہا جاتا ہے، جس میں ایسے منرلز اور انسان کو جگانے والے ایسے محرکات ہوتے ہیں جو ڈرنک پیتے ہی چُست ہونے کا احساس دلاتے ہیں۔ اس میں کیفین، چینی، وٹامن، منرل، کیرنٹائین، ٹورائن اور امائینو ایسڈز ہوتے ہیں۔ انرجی ڈرنکس عام کاربونیٹڈ مشروب نہیں ہوتے بلکہ ان میں کئی اسٹریمولنٹ ہوتے ہیں، جس سے یہ مشروب پینے والے کو توانا محسوس کرواتے ہیں
انرجی ڈرنکس میں موجود مضر اجزاء صحت کے بہت سے مسائل کا باعث بن سکتے ہیں جن میں ہائی بلڈ پریشر، متلی، الٹی اور گردے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ان کا زیادہ استعمال مخصوص گروہوں، خاص طور پر حاملہ خواتین اور بچوں کے لیے بھی خطرہ بنتا ہے۔ انرجی ڈرنکس میں شوگر کی زیادہ مقدار موٹاپے سے متعلق بیماریوں جیسے ذیابیطس اور دل کی بیماری اور کینسر کا باعث بن سکتی ہے
یہ مشروب کاربونیٹڈ بھی ہو سکتے ہیں۔ انہیں تیار کرنے والی کمپنیاں کہتی ہیں ”ان سے انسان ذہنی اور جسمانی طور پر زیادہ الرٹ اور انرجیٹک محسوس کرتا ہے“ اسی دعوے سے متاثر ہو کر بہت سے پیشہ ورانہ لوگ اور طلبہ کام یا پڑھائی کے دوران جاگتے رہنے کے لیے ان ڈرنکس کو استعمال کرتے ہیں، تاہم یہ ڈرنکس کسی بھی وجہ سے استعمال کی جائیں، بات واضح ہے کہ اس کے مضر اثرات بہت ہیں۔ لیکن یہ اثرات فوراً نہیں بلکہ آہستہ آہستہ ظاہر ہوتے ہیں
ریڈیولوجی سوسائٹی آف نارتھ امریکہ میں پیش کی گئی یونیورسٹی آف بون کے جرمن ماہرین کی 2018 کی تحقیق کے مطابق کیفین سے بھرے توانائی کے مشروبات پینے والوں کا دل معمول سے ہٹ کر دھڑکنا شروع کر دیتا ہے۔ محققین نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ توانائی کے مشروبات میں شامل کیفین اور ٹورین کی زیادہ مقدار پینے کے ایک گھنٹے بعد ایک تندرست انسان کا دل حالت انقباض (جسم کو خون پمپ کرنے کی حالت میں دل کا سکڑنا) میں سخت دباؤ محسوس کرتا ہے اور مشکل سے سکڑتا ہے۔
امریکن کارڈیالوجی سے وابستہ کم ولیم نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے کہ جسم کو توانائی فراہم کرنے والے مشروبات خاص طور پر دل کے امراض میں مبتلا لوگوں کے لیے اچھے نہ ہوں۔
تحقیق کے مطابق توانائی کے مشروبات میں کیفین بھاری مقدار میں استعمال ہوتا ہے اور روزمرہ استعمال ہونے والے کیفین ڈرنک مثلاً کافی یا کولا کے مقابلے میں انرجی مشروبات میں کیفین کی سطح تین گنا زیادہ موجود ہوتی ہے
تحقیق کے دوران 18 تندرست افراد کو ایک انرجی ڈرنک پلائی گئی جس کےہر (100ملی لیٹر) میں (32 ملی گرام) کیفین اور (400 ملی گرام) ٹورین کیمیکل (امینو ایسڈ) شامل تھا۔ مشروب پینے کے ایک گھنٹے بعد شرکاء کے دل کے افعال کا جائزہ لینے کے لیے محققین نے ایم آر آئی کا ٹیسٹ لیا اور دل کا عکس محفوظ کیا
تحقیق کے مصنف جونس ڈوئنر نے کہا کہ نتیجے سے ظاہر ہوا کہ انرجی ڈرنک پینے والوں نے دل سکڑنے کے عمل کو چھ گنا زیادہ محسوس کیا جبکہ اس دوران انرجی مشروب پینے والوں کے دل کا بایاں خانہ (وینٹریکل) جو جسم کے اعضاء کی جانب خون دھکیلتا ہے، سخت مشکل سے خون پمپ کر رہا تھا
انھوں نے مزید کہا کہ کیفین کی زیادہ مقدار پینے سے جسم پر پڑنے والے بہت سے ضمنی اثرات کے بارے میں ہم اچھی طرح واقف ہیں جن میں دل کی شرح کا بڑھنا، دھڑکن کا تیز ہو جانا، بلند فشار خون اور دوروں کے علاوہ اچانک موت بھی شامل ہے
اس وقت پاکستان میں ہر طرح کے انرجی ڈرنکس بآسانی دستیاب ہیں اور بچوں سے لے کر بڑوں تک اسے سب ہی پیتے ہیں۔ تو وہ کیا وجوہات ہیں جو لوگوں کو انرجی ڈرنک پینے پر مجبور کرتی ہے؟
اس حوالے سے لوگوں سے کی گئی گفتگو کے مطابق زیادہ تر افراد یہ مشروب اپنی توجہ بڑھانے اور الرٹ رہنے کے لیے پیتے ہیں۔ کراچی کے رہائشی ناعم احمد کا کہنا ہے ”گرمیوں میں ٹھنڈی مشروبات پینے کا زیادہ دل چاہتا ہے اور انرجی کم ہونے سے بچانے کے لیے انرجی ڈرنک کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔ مجھے اس کے اپنی صحت پر پڑنے والے مضر اثرات کے بارے میں پتا ہے لیکن اس کے باوجود کام کرتے ہوئے یا نیند بھگانے کے لیے یہ بہت کار آمد ثابت ہوتی ہے“
اسی طرح کراچی کے ہی ایک طالبِ علم فرقان رزاق نے پہلی بار انرجی ڈرنک 2016 میں پی، جس کے بعد سے انہیں اس کی عادت ہو گئی۔ وہ بتاتے ہیں ”ایک وقت ایسا بھی تھا کہ میں دن میں تین سے چار انرجی ڈرنک پی لیتا تھا لیکن جب میں نے ورزش کرنا شروع کی تو جِم انسٹرکٹر نے منع کیا۔ اسی دوران رات میں میری سانس پُھول جاتی تھی۔ بعد میں سمجھ آیا کہ اس کی ایک بڑی وجہ انرجی ڈرنک ہیں۔“
اگرچہ انرجی ڈرنکس کے نقصانات کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں، لیکن ایسے لوگ بھی ہیں جو نقصانات سے آگاہ ہونے کے باوجود اسے ترک نہیں کرتے، جیسے کہ جب آبپارہ کی مارکیٹ میں آئے لوگوں نے بتایا کہ نقصان کا پتا ہونے کے باوجود ’انرجی ڈرنکس پینے کا دل کرتا ہے۔‘ ایک خاتونِ خانہ نے بتایا کہ ’کھانے کے بعد میں اکثر انرجی ڈرنک پیتی ہوں۔ میں جانتی ہوں کہ اس کا کیا نقصان ہے لیکن نہ جانے ایسی کیا چیز شامل کرتے ہیں، اس میں کہ دل مانتا ہی نہیں چھوڑنے کے لیے۔‘
اسی طرح جب ایک مزدور سے پوچھا گیا کہ کیا وہ انرجی ڈرنک پیتے ہیں؟ تو انھوں نے بتایا ’کام سے وقفہ لے کر میں اسٹِنگ اور سموسہ کھا لیتا ہوں۔ خاصی چُستی محسوس ہوتی ہے۔‘ ان کے ساتھ کھڑے ایک اور شخص نے بتایا کہ ’مجھے انرجی ڈرنک کا ذائقہ اچھا لگتا ہے۔‘
اسی طرح کراچی سے تعلق رکھنے والی ایک طالبِ علم نے بتایا ’گرمیوں میں اور خاص طور سے یونیورسٹی کا کام رات میں پورا کرنے کے لیے ایسی ایک ڈرنک ضروری ہوتی ہے، جس سے دماغ جاگا رہے۔‘
انرجی ڈرنک پیتے ہی جس ’فوکس اور الرٹ ہونے‘ کی بات سب لوگ کر رہے ہیں، اس کے لیے ہماری باڈی کو کیا قیمت ادا کرنی پڑتی ہے؟ اس بارے میں بہت کم سوچتے ہیں
ایسی بہت سی ڈرنکس آج کل بازار مین خاصی مقبول ہیں، جنھیں بنانے والی کمپنیاں دعویٰ کرتی ہیں کہ ان کے استعمال سے انسان ذہنی و جسمانی طور پر چُست ہو جاتا ہے۔ تاہم ڈاکٹروں کے مطابق اس کے مضر اثرات انسان کو آہستہ آہستہ اندر سے ختم کر دیتے ہیں
کراچی کے انڈس ہسپتال کی کلینیکل ڈائیٹیشن ڈاکٹر منزہ احمد کہتی ہیں ”اس وقت دس سال سے لے کر چالیس سال تک کے افراد انرجی ڈرنک پینا پسند کرتے ہیں۔ انرجی ڈرنک کی ایک بوتل میں چالیس گرام چینی ہوتی ہے اور ان مشروبات میں ایک اضافہ فوسفورس کا بھی کیا جاتا ہے جو کہ ہڈیوں کے لیے خاصا نقصان دہ ہوتا ہے۔“
بہت سے لوگ انرجی ڈرنک اور عام طور پر ملنے والی کولڈ یا سوفٹ ڈرنک کے فرق کو نہیں سمجھ پاتے
کئی لوگ کہتے ہیں کہ انرجی ڈرنک پی کر ان کی توجہ کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔ اس کے علاوہ باڈی بلڈنگ کے دوران بعض لوگ خود کو توانائی دینے کے لیے انہیں پیتے ہیں۔ کسی کے لیے انرجی ڈرنکس اس لیے ضروری ہیں کیونکہ گرمیوں میں وہ چائے یا کافی نہیں پی سکتے، اور کچھ لوگ صرف ان کے ذائقے کی وجہ سے انھیں پسند کرتے ہیں۔ مگر ان مشروبات میں کیفین اور شوگر کی مقدر بہت زیادہ ہوتی ہے جس کے کئی منفی اثرات ہیں
پاکستان جرنل آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز کے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ سب سے زیادہ انرجی ڈرنکس طلبہ پیتے ہیں اور ان میں 64 آبادی لڑکوں کی ہے۔ اسٹیٹسٹا کے مطابق پاکستان میں انرجی ڈرنکس کی صنعت کی سالانہ آمدن 42 کروڑ ڈالر ہے، جس میں آئندہ سال 1.7 فیصد اضافے کی توقع ہے۔ جس رفتار سے اِن ڈرنکس کی مقبولیت بڑھ رہی ہے، سنہ 2027 تک ان مشروبات کا حَجم اٹھائیس کروڑ چھبیس لاکھ لیٹر ہو جائے گا
کلینیکل ڈائٹیشن منزہ احمد بتاتی ہیں کہ پاکستان میں 31 فیصد لوگ ذیابیطس کے مریض ہیں، جنہیں ان انرجی ڈرنکس سے دور رہنا چاہیے کیونکہ اس سے ان کے خون میں چینی کی مقدار بڑھ سکتی ہے
وہ کہتی ہیں ”دس سے چالیس سال کے لوگ سب سے زیادہ انرجی ڈرنکس پیتے ہیں جو کہ صحت کے لیے بہت زیادہ نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔ ایک کین میں چالیس گرام یعنی نو سے دس چائے کے چمچ چینی شامل ہوتی ہے جو کہ عالمی ادارۂ صحت کی تجویز کے مطابق ہمارے پورے دن کی شوگر کا حصہ ہونا چاہیے“
ڈاکٹر منزہ کہتی ہیں کہ گہرے رنگ کی انرجی ڈرنکس میں فاسفورس زیادہ مقدار میں ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں ہڈیاں کا کمزور ہونا عام ہے۔
سنہ 2018 میں پنجاب فوڈ اتھارٹی نے ایک اعلامیہ جاری کر کے انرجی ڈرنک کا نام ’کیفینیٹڈ ڈرنک‘ رکھنے کو کہا تھا، جبکہ اس کی خرید و فروخت کو کم کرنے کی بھی صلاح دی تھی لیکن ان پانچ سالوں میں ان مشروبات کی قیمت میں اضافہ ہونے کے باوجود ان کو پینے والوں کی تعداد میں کوئی خاص کمی دیکھنے میں نہیں آئی ہے
ڈاکٹر منزہ کہتی ہیں ”انرجی ڈرنکس بیچنے والی کمپنیز کی توجہ اپنے پراڈکٹ کی تشہیر اور فروخت پر منحصر ہوتی ہے۔ ایسے میں ٹی وی پر آنے والے اشتہارات میں ان مشروبات کے صحت پر پڑنے والے مضر اثرات یا اس کو پینے کی مقدار پر بات نہیں کی جاتی۔ اکثر اوقات لوگ اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر ان مشروبات کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں، جو آگے چل کر بڑے نقصان کا باعث بنتا ہے“
اب اس کا ذائقہ آپ کو اچھا لگتا ہو، اس سے آپ کو مزہ آتا ہو یا پھر آپ اسے نشہ سمجھتے ہوں، یہ سب وہ وجوہات ہیں، جن کی وجہ سے انرجی ڈرنکس کی مقبولیت بڑھتی جا رہی ہے۔ لیکن اسے پیتے وقت یہ بات ضرور ذہن میں رکھیں کہ ’انرجی‘ ڈرنک آپ کو وقتی طور پر متحرک تو کر سکتا ہے، لیکن یہ انرجی دینے کی بجائے آپ کی انرجی کو آہستہ آہستہ ختم کر رہا ہے اور آپ کے جسم کو اندر سے کھوکھلا بنا رہا ہے۔