روس کی یوکرین کے مختلف شہروں پر بمباری، دارالحکومت کییف کی جانب پیش قدمی

ویب ڈیسک

کیئف – روس کی یوکرین کے شمالی شہروں میں شدید بمباری اور جنگی کارروائیاں جاری ہیں اور دارالحکومت کیئف پر بھی حملے کے لیے روسی افواج اکٹھی ہونا شروع ہو گئی ہیں اور ان کی پیش قدمی جاری ہے

خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق یوکرینی حکام نے جنوبی بندرگاہ کے شہر ماریوپول اور مشرقی شہر خار کیئف میں سنگین انسانی حالات کی اطلاع دی ہے

سیٹلائٹ امیجنگ کمپنی میکسار کے مطابق ایک روسی فوجی قافلہ کیف کے قریب پہنچ رہا ہے، جس سے یوکرین کے دارالحکومت پر نئے حملوں کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے

دوسری جانب روس کی یوکرین کے شمال مشرق سےدارالحکومت تک جنگی پیش رفت میں اضافہ دیکھا جارہا ہے، مسلسل بمباری اور فائرنگ کے سبب کچھ علاقوں میں شہری اپنے پیاروں کی میتوں کی تدفین سے بھی قاصر ہیں

روس کی جانب سے شام اور چیچنیا میں کی گئی ماضی کی کارروائیوں میں بھی یہی حکمت عملی اپنائی گئی تھی کہ مسلح مزاحمت کو مسلسل فضائی حملوں اور گولہ باری سے کچل دیا جائے

اس قسم کے حملوں نے جنوبی ساحلی شہر ماریوپول کا رابطہ ملک سے منقطع کر دیا ہے اور اگر جنگ جاری رہی، تو کیئف اور یوکرین کے دیگر حصوں کا بھی یہی انجام ہو سکتا ہے

علاوہ ازیں یوکرینی حکام نے روسی فورسز پر یوکرین کے جنوبی شہر میلیتوپول کے میئر کو اغوا کرنے کا الزام عائد کیا ہے. واضح رہے کہ یہ شہر اب روسی فوج کے قبضے میں ہے

یوکرینی وزارت داخلہ کے مشیر کے مطابق میلتوپول کے کرائسز مرکز میں دس سپاہی داخل ہوئے، جنہوں نے میئر ایوان فیدروف کو اغوا کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے

ایک وڈیو پیغام میں یوکرینی صدر ویلادمیر زیلنسکی نے اغوا کی مذمت کرتے ہوئے انہیں ایک بہادر میئر قرار دیا، جو ثابت قدمی سے یوکرین کا دفاع کر رہے ہیں

دریں اثنا صدر جو بائیڈن نے امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے روس کو سب سے ’پسندیدہ قوم‘ کے درجہ سے ہٹانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کا مقصد روسی حکومت کو یوکرین پر حملے کی سزا دینا ہے

انہوں نے کہا کہ اس عمل سے حملہ آوروں کی کمزوری ظاہر ہوتی ہے، یہ دہشت گردی کے ایک نئے مرحلے میں چلے گئے ہیں جس میں وہ یوکرین کے اصل مقامی نمائندوں کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں‘

ادہر روسی حملوں سے اموات کی تعداد بتاتے ہوئے میروپول کے میئر آفس کا کہنا تھا کہ گزشتہ بارہ دنوں کے دوران اموات کی تعداد ڈیڑھ ہزار تک جا پہنچی ہے، مسلسل فائرنگ کے سبب میتوں کی تدفین میں رکاوٹ کا سامنا ہے

تاہم انہوں نے کہا کہ متعدد میتوں کی اب تک تدفین نہیں کی گئی ہے

علاوہ ازیں روس کے پڑوسی ملک پر حملوں کے آغاز سے اب تک تقریباً پچیس لاکھ افراد ہجرت کرکے پڑوسی ممالک میں جا چکے ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close