بھارت نے حال ہی میں چاند پر اپنا دوسرا سیارہ چندریان-2 بھیجا ہے، جسے ہندوستانی خلائی تحقیق تنظیم نے ڈولپ کیا ہے۔ ادہر پاکستان نے ’ٹیکنالوجی کے حوالے سے ایک بڑا اقدام‘ اٹھاتے ہوئے داتا دربار کے نذرانے کے حصول کے لیے ’داتا دربار آن لائن پورٹل‘ متعارف کرایا ہے۔ حکومت نے اسے مزید درباروں تک وسعت دینے کے عزم کا اظہار بھی کیا ہے
تاہم محکمہ اوقاف پنجاب کے حکام کا کہنا ہے کہ داتا دربار میں نذرانے کے لیے بنائے جانے والے آن لائن پورٹل میں ابھی تک کوئی نذرانہ موصول نہیں ہوا
اس آن لائن نذرانہ پورٹل کا افتتاح جمعے کو وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے داتا دربار لاہور میں کیا تھا
محکمہ اوقاف کے سیکریٹری اور دربار کے خطیب کے مطابق چونکہ ابھی لوگوں کو اس پورٹل کے بارے میں آگاہی نہیں ہے، اس لیے فی الحال آن لائن کوئی نذرانہ وصول نہیں ہوا
پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (پی آئی ٹی بی) کے چیئرمین فیصل یوسف بتایا ”وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی ہدایات پر نذرانہ آن لائن پورٹل ’پی آئی ٹی بی‘ اور محکمہ اوقاف کے اشتراک سے ابتدائی طور پر لاہور کے داتا دربار کے لیے بنایا گیا ہے۔ فی الحال یہ ایک پائلٹ پراجیکٹ ہے، جس کی کامیابی کے بعد اسے صوبے کی دیگر مزاروں کے لیے بھی لانچ کیا جائے گا“
فیصل یوسف کہتے ہیں ”اس پورٹل کے ذریعے کوئی بھی شخص دنیا کے کے کسی بھی کونے سے بیٹھ کر اپنی کریڈٹ/ڈیبٹ کارڈ یا کسی بینک کے کسی بھی چینل کے ذریعےآن لائن نذرانہ دے سکے گا۔ لوگ کسی بھی ملک میں بیٹھ کر داتا دربار کے لائیو مناظر بھی وڈیو اسٹریمنگ کے ذریعے دیکھ سکیں گے“
نذرانہ آن لائن پورٹل کے حوالے سے سیکریٹری اوقاف ڈاکٹر طاہر نے کو بتایا ”نذرانہ آن لائن پورٹل کے ذریعے جو لوگ داتا دربار میں اپنا نذرانہ بھیجیں گے ان کے لیے داتا دربار کے نیشنل بینک میں ایک اکاؤنٹ کھول دیا گیا ہے۔“
صرف یہی نہیں، بلکہ پورٹل میں چار آپشنز بھی دیے گئے ہیں کہ داتا دربار میں جمع ہونے والا نذرانہ سکیورٹی، دربار کی ڈیویلپمنٹ، صفائی اور لنگر کے لیے استعمال کیا جائے گا
ان کا کہنا تھا ”محکمہ اوقاف کا کام یہ ہوگا کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرے گا کہ بھیجی گئی رقم بتائے گئے کام پر خرچ کی گئی ہے اور بھیجنے والے کو اس کا فیڈ بیک بھی دے گا کہ ان کی بھیجی گئی رقم ان کے بتائے گئے مقصد پر خرچ کر دی گئی ہے“
اس ’انقلابی پورٹل‘ کے بارے میں ڈاکٹر طاہر کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے بذاتِ خود اپنی موجودگی میں اس پورٹل کی آؤٹ لائن بنوائی تھی اور اس میں یہ عنصر بطور خاص شامل تھا کہ جو لوگ بیرون ملک سے نذرانہ بھیجیں گے، ان کا اعتماد قائم رکھنا بنیادی چیز ہوگا
انہوں نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ ”یہ ہمارا پائلٹ پراجیکٹ ہے، اس کی کامیابی کے بعد پاکپتن میں بابا فرید کے مزار، بی بی پاک دامن اور دیگر مزارات ہیں، ان میں بتدریج اس سسٹم کو آگے بڑھائیں گے“
ڈاکٹر طاہر نے بتایا ”پورٹل کے افتتاح سے لے کر اب تک تو آن لائن کوئی نذرانہ وصول نہیں ہوا جس کی وجہ شاید یہ ہے کہ ابھی لوگوں کو اس پورٹل کے حوالے سے معلومات نہیں ہیں۔ اس کے لیے ہم کوشش کریں گے کہ اس حوالے سے ایک آگاہی مہم بھی چلائی جائے تاکہ لوگ زیادہ سے زیادہ اس کے ساتھ جڑیں“
اس حوالے سے اپنے قارئین کو ہم ایک اور دلچسپ حقیقت بھی بتاتے چلیں کہ تقریباً تین برس قبل لاہور کے ولید عارفین نامی ایک شخص نے فائیور کے ذریعے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے ’آن لائن دعا سسٹم‘ متعارف کروایا تھا۔ جس میں مختلف پیکجز کے ذریعے وہ دربار پر جا کر پیسے بھیجنے والے لوگوں لے لیے دعا بھی کرتے تھے
ولید اس کے علاوہ لنگر کی تقسیم، چادر کا چڑھاوا وغیرہ کیا کرتے تھے اور اس سارے کام کی وڈیو اور تصاویر بنا کر پیسے بھیجنے والے شخص کو اس کا ثبوت بھی بھیجا کرتے تھے
حال میں لانچ کیے گئے حکومتی پورٹل کے بارے میں جب ولید سے پوچھا گیا کہ کیا حکومت نے اس آن لائن پورٹل سسٹم کو بنانے کے لیے ان سے رابطہ کیا تھا تو اس کے جواب میں انہوں نے بتایا ”داتا دربار کی انتظامیہ نے انہیں اس کام سے روک دیا تھا کہ دعا کا کام آن لائن نہیں ہو سکتا جبکہ حکومت نے ان سے اس سلسلے میں کوئی رابطہ نہیں کیا“
محکمہ اوقاف کے سیکریٹری ڈاکٹر طاہر کا ولید کے بارے میں کہنا ہے، ”پورٹل میں فی الحال دعا وغیرہ کی سہولت ابھی تک فراہم نہیں کی گئی ہے۔ ولید اس کام کے لیے ایک غیر متعلقہ شخص تھا۔ وہ جو کچھ کر رہا تھا حکومت کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔ البتہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ جن مخصوص اوقات میں داتا دربار پر دعا کروائی جاتی ہے اس کے ساتھ لوگ جڑ جائیں اور اس دعا میں کہیں سے بھی شامل ہو جائیں۔ اس کے لیے یہ نہیں ہونا چاہیے کہ وہ سو ڈالر بھیجیں اور ہم ان کے والدین کے لیے صحت کی دعا یا مغفرت کی دعا کروائیں“
داتا دربار کے خطیب مولانا رمضان سیالوی داتا دربار پر نذرانے کی روایت بتاتے ہوئے کہتے ہیں ”داتا دربار میں بیرون ملک سے آنے والے زائرین خود آکر حاضری دیتے ہیں اور اپنے ہاتھ سے دیگیں تقسیم کرنا اور نذرانہ اپنے ہاتھ سے دینے کی روایت زیادہ ہے، یا پھر یہ کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے کسی دوست یا عزیز و رشتے دار کو یہ کام سونپتے ہیں“
مولانا رمضان سیالوی کے مطابق ”محکمہ اوقاف نے نذرانہ آن لائن پورٹل کی صورت میں صرف ایک سہولت فراہم کی ہے، جس کا مقصد یہ ہے کہ جو عقیدت مند نہیں آ سکتے تو وہ براہ راست داتا دربار کے اکاؤنٹ میں نذرانہ بھیج دیں“
مولانا رمضان سیالوی نے ولید کا حوالہ دیتے ہوئے اس پورٹل کو بنانے کا دوسرا مقصد یہ بتایا، ”کچھ عرصہ قبل سوشل میڈیا پر ایک غیر متعلقہ شخص نے آن لائن نذرانہ، دیگیں اور اس قسم کی چیزیں شروع کیں۔ ظاہر ہے کہ حکومت پنجاب دربار کی کسٹوڈین ہے اور محکمہ اوقاف ذمہ دار ہے۔ اس لیے بھی اس پورٹل کی ضرورت محسوس ہوئی تاکہ کوئی غیر متعلقہ شخص دربار کے نام پر کوئی نذرانہ اکٹھا نہ کر سکے“
جب ان سے پوچھا گیا کہ داتا دربار میں ماہانہ کتنا نذرانہ اکٹھا ہوتا ہے؟ تو اس سوال کا جواب نہ دربار کے خطیب نے دیا، نہ ہی محکمہ اوقاف نے!