بچھو کے زہر کا ایک لیٹر ’ایک کروڑ ڈالر‘ میں کیوں بکتا ہے؟

ویب ڈیسک

یہ تو سبھی جانتے ہیں کہ بچھو خطرناک ہوتے ہیں، جو انسان کی جان لے سکتے ہیں، لیکن بچھو کی دُم صرف تکلیف نہیں پہنچاتی بلکہ یہ مالامال بھی کر سکتی ہے۔ جی ہاں، بچھو کے ڈنگ میں چھپا ہوا زہر جتنا جان لیوا ہو سکتا ہے، اتنا ہی مہنگا بھی ہے!

ہم میں سے بہت کم لوگ جلدی سے دولت مند ہونے کی اسکیم کی رغبت کا مقابلہ کر سکتے ہیں، اور یہ سن کر کہ ایک معمولی سائز کے آرچنیڈ کی دُم سے ’مائع سونا‘ ٹپک رہا ہے، آپ کو اپنی آنکھیں ڈالر کے اشارے کی طرف مڑتی نظر آئیں گی۔ کیا یہ ہو سکتا ہے کہ صرف چند چھوٹے جانوروں کو ان کے قدرتی اخراج کے لیے دودھ پلانے سے کسی کا بینک اکاؤنٹ بلومبرگ بلینیئرز انڈیکس کی حدوں جو چھو جائے؟

ترکیہ میں ایک ایسی لیبارٹری بھی ہے، جس میں روزانہ بچھو کے زہر کی دو گرام مقدار جمع کی جاتی ہے۔ اس عمل کے دوران لیبارٹری کا عملہ بچھو کو ایک ڈبے سے نکال کر اسے ہلکا سا کرنٹ دینے کے بعد اس وقت تک انتظار کرتا ہے، جب تک بچھو زہر کا ایک قطرہ نہیں نکال دیتا، اس قطرے کو منجمد کر لیا جاتا ہے اور پھر محفوظ بنا کر اسے فروخت کیا جاتا ہے

میڈن اورانلر بچھو پالتے ہیں اور ان کے فارم پر بیس ہزار بچھو ہیں۔ وہ بتاتے ہیں، ”ہم ان کو باقاعدہ کھانا ڈالتے ہیں، ان کا خیال رکھتے ہیں اور ان کی پرورش کرتے ہیں۔ ہم ان کا زہر نکال کر منجمد کر لیتے ہیں۔ پھر ہم اس کو یورپ میں بیچ دیتے ہیں۔“

بچھو کے ڈنگ میں صرف دو ملی گرام زہر ہوتا ہے۔ میڈن کا کہنا ہے کہ بچھو کے زہر کی ایک گرام مقدار تقریباً تین سو سے چار سو بچھوؤں سے حاصل کی جاتی ہے، لیکن اگر وہ اس زہر کو بیچتے ہیں تو اس کی قیمت کیا ہوتی ہے؟

میڈن کے مطابق بچھو کے زہر کا ایک لیٹر تقریباً ایک کروڑ ڈالر کا بکتا ہے

لاطینی امریکہ میں پائے جانے والے ایک مخصوص بچھو کے زہر سے ’مارگا ٹوکسن‘ نامی مواد حاصل کیا جاتا ہے، جو خون کی رگوں میں نئے خلیے بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے اور اسے دل کی سرجری میں استعمال کیا جاتا ہے

یہ بچھو پانچ سے آٹھ سینٹی میٹر تک کے ہوتے ہیں اور اگرچہ ان کا زہر جان لیوا نہیں ہوتا لیکن پھر بھی اگر یہ کسی کو کاٹ لیں تو اس شخص کو شدید درد، سوجن اور خارش ہوتی ہے

ڈیوڈ بیچ لیڈز یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں، جو بچھو کے ڈنگ پر تحقیق کرتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بچھو کا زہر بہت مفید ہوتا ہے، جس کی کافی کم مقدار بھی فائدہ مند ہوتی ہ

ان کا کہنا ہے کہ مارگا ٹوکسن کو ایک دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے تاہم دل کی بیماریوں کے لیے اسے ایک اسپرے کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے

ان کے مطابق برطانوی ہارٹ فاؤنڈیشن، ویلکم ٹرسٹ اور برطانوی میڈیکل ریسرچ کونسل کی مدد سے بچھو کے زہر کے دل کی بیماریوں میں استعمال پر نئی تحقیق کی جا رہی ہے

برطانوی ہارٹ فاونڈیشن کے میڈیکل ڈائریکٹر پروفیسر پیٹر ویزبرگ کہتے ہیں ”یہ ایک ایسے مواد کی بہت اچھی مثال ہے جو قدرتی طور پر تو انسانوں کے لیے نقصان دہ ہے لیکن اس کی مدد سے انسانوں کا علاج بھی ہو سکتا ہے“

بچھو کے زہر کے طبی استعمال پر کئی برسوں سے تحقیق ہوتی رہی ہے۔

آج کل بچھو کے زہر کی فروخت عام ہو چکی ہے کیونکہ اس کا استعمال صرف طبی شعبے میں ہی نہیں بلکہ کاسمیٹکس میں بھی کیا جاتا ہے۔ درد سے چھٹکارا پانے والی ادویات اور جسم کے مدافعتی نظام سے جڑی ادویات میں بھی اس کا استعمال کیا جاتا ہے

2020ع میں نیشنل لائبریری آف میڈیسن کی جانب سے شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ بچھو کے زہر سے اس زہر کے خلاف کام کرنے والی دوائی بھی تیار کی جا سکتی ہے

دنیا کا سب سے مہنگا زہر بچھوؤں کی ایک قسم ’’ ڈیتھ اسٹاکر بچھو‘‘ (Deathstalker Scorpion) میں پایا جاتا ہے، جسے جان لینے والا بچھو بھی کہتے ہیں۔ اگر ایک بار کوئی اس بچھو کے زہر کا نشانہ بن گیا تو اسے بچانا نہایت مشکل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس بچھو کا زہر دنیا میں سب سے مہنگا ہے

اس خطرناک ترین بچھو کا تعلق بچھوؤں کے خاندان ’’بوتھائی ڈی‘‘ سے ہے جبکہ اسے اسرائیلی اور فلسطینی بچھو بھی کہا جاتا ہے۔ یہ دنیا کا سب سے خطرناک بچھو ہے، جسے لیوریس کوینکوسٹیریٹس (Leiurus quinquestriatus) کا نام اس کی دُم پر موجود پانچ حصوں کی وجہ سے دیا گیا

اس کا رنگ پیلا ہوتا ہے اور یہ 30 سے 77 ملی میٹر تک لمبا ہوتا ہے۔ عام طور پر یہ بچھو شمالی افریقا اور وسطی ایشیا کے ریگستانوں میں پایا جاتا ہے۔ یہ بچھو اپنے قیمتی زہر کی وجہ سے دنیا بھر میں مقبول ہے اور اس کے ایک لیٹر زہر کی قیمت اربوں روپے تک ہے۔ تاہم خطرناک ہونے کے ساتھ اس بچھو کا زہر بہت کارآمد بھی ہے۔ تل ابیب یونیورسٹی کے پروفیسر مائیکل گریوٹز کے مطابق اس زہر کا استعمال بہت سی طبی تحقیقات اور علاج میں کیا جا رہا ہے۔ اس زہر میں کچھ ایسے اجزاء موجود ہوتے ہیں جو درد کش ادویہ کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں

2013 ء میں شائع ہونے والی فریڈ ہچنسن کینسر ریسرچ سینٹر کی ایک رپورٹ کے مطابق اس بچھو کا زہر کینسر والے خلیوں کو بننے سے روکتا ہے۔ سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ زہر جسمانی اعضا کی محفوظ منتقلی میں بھی معاون ہوتا ہے۔ کئی بار جسم میں اعضا کی پیوند کاری پر انسانی جسم انہیں قبول کرنے سے انکار کر دیتا ہے

ایسی صورتحال میں اس زہر میں تبدیلی کر کے بہت ہی معمولی مقدار میں جسم کے اندر داخل کیا جائے گا جس کے بعد یہ سیدھا مدافعتی نظام پر عمل کرے گا اور مصنوعی اعضا مسترد ہونے کا امکان کم ہو جائے گا۔ اس کے علاوہ یہ زہر ہڈیوں کی بیماریوں میں بھی بہت فائدہ مند ہے۔ عمر بڑھنے کے ساتھ انسانی جسم میں ہڈیاں کمزور ہونے لگتی ہیں اور اس طرح کام نہیں کر پاتیں جیسے ایک نوجوان کے جسم میں ہڈیاں کام کرتی ہیں۔ لہٰذا اس زہر کو استعمال کرکے ہڈیوں کے کمزور ہونے کا عمل سست رفتار بنایا جا سکتا ہے۔

2011 ء میں کیوبا کے ایک اکہتر سالہ شخص نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے خود کو ڈیتھ اسٹاکر بچھو سے کٹوایا تھا۔ جیسے ہی بچھوؤں کا زہر اس کے جسم میں داخل ہوا، اس کے سارے درد غائب ہو گئے

واضح رہے کہ اس زہر کا اثر براہ داست دماغ پر ہوتا ہے اور اسی خاصیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس زہر پر مزید تحقیق جاری ہے۔ دماغ اور اعصاب پر اثر کرنے والے زہروں کو ’’نیورو ٹاکسنز‘‘ کہا جاتا ہے جو ہلاکت خیز ہونے کے ساتھ ساتھ علاج میں مفید بھی ثابت رہتے ہیں، بشرط یہ کہ انہیں احتیاط سے اور بہت ہی کم مقدار میں استعمال کیا جائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close