بلوچستان کے شاہ زیب رند کی بڑی فتح، امریکہ میں کراٹے کامبیٹ لیگ کا مقابلہ جیت لیا!

ویب ڈیسک

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے مارشل آرٹس کھلاڑی شاہ زیب رند نے امریکہ میں کراٹے کامبیٹ لیگ کا مقابلہ جیت لیا ہے۔ وہ اس لیگ میں حصہ لینے والے پہلے پاکستانی بن گئے ہیں

اپنی جیت پر شاہ زیب نے کہا ”میرے کندھوں پر ایک بہت بڑا بوجھ تھا لیکن اللہ کا شکر ہے کہ میں نے بھرپور انداز میں مقابلہ کیا اور مجھے پاکستان اور بلوچستان کا نام روشن کرنے میں کامیابی ملی“

شاہ زیب رند کا تعلق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے ہے اور انہوں نے انٹرنیشنل ریلشنز (بین الاقوامی تعلقات) میں بی ایس کی تعیلم حاصل کر رکھی ہے

ان کی عمر اکیس سال ہے اور انہوں نے آٹھ سال کی عمر سے ہی کراٹے کامبیٹ کھیلنا شروع کیا تھا۔ انہوں نے اس کھیل کے حوالے سے تمام تربیت کوئٹہ میں حاصل کی۔ وہ آٹھ سال پاکستانی ٹیم میں رہے اور چھ مرتبہ نیشنل چیمپیئن بھی رہ چکے ہیں

اڑسٹھ کلوگرام لائٹ ویٹ کیٹگری میں شاہ زیب کا مقابلہ وینزویلا کے پانچ مرتبہ نیشنل کک باکسنگ چیمپیئن رہنے والے گبو ڈیاز سے تھا

گبو ڈیاز اس سے قبل لیگ کا ایک مقابلہ جیت چکے تھے، تاہم اتوار کو امریکہ کے شہر میامی میں پاکستانی فائٹر سے ہونے والا مقابلہ یکطرفہ رہا

مقابلے کے دوران تین تین منٹ کے تین راؤنڈز کھیلے گئے اور تینوں راؤنڈز میں شاہ زیب رند گبو ڈیاز پر بھاری رہے

شاہ زیب رند اپنے ڈیبیو مقابلے کے آغاز میں ہی بڑے پُراعتماد نظر آئے۔ انہوں نے چینی مارشل آرٹس ’وشو سانڈا‘ اور کِک باکسنگ میں سیکھی تکنیک کا بھرپور استعمال کیا اور پہلے ہی راؤنڈ میں گبو ڈیاز پر جارحانہ طریقے سے حملہ آور ہوئے

شاہ زیب زبردست داؤ لگا کر حریف کو دفاعی پوزیشن لینے پر مجبور کرتے رہے۔ گبو ڈیاز کے زیادہ تر وار غیرمؤثر ثابت ہوئے۔ اس طرح تیسرے راؤنڈ کے اختتام پر تینوں ججز نے اتفاق رائے سے شاہ زیب رند کو مقابلے کا فاتح قرار دیا

شاہ زیب رند نے بتایا کہ ان کے حریف کھلاڑی تینوں راؤنڈز میں اُن کی تکنیک کے سامنے نہیں ٹھہر سکے، جس کے باعث وہ ہر راؤنڈ میں ان پر حاوی رہے

ان کا کہنا تھا ”کھیل کے تین، تین منٹ کے تین راؤنڈز میں سے ہر ایک میں اللہ کے فضل سے مجھے ان پر بالادستی رہی اور وہ مجھ سے رنگ میں بھاگنے کی کوشش کر رہا تھا۔ میرے داؤ پیچ کے مقابلے میں ان کے داؤ پیچ نہیں چل سکے اور میں نے دیکھا کہ ان کے چاروں شانے چت ہوئے“

اپنے ڈیبیو میچ میں شاہ زیب رند نے شائقین، کھلاڑیوں اور ججز کو متاثر کیا۔ مقابلہ جیتنے کے بعد انہوں نے سجدہِ شکر ادا کیا اور پاکستانی پرچم بلند کیا

کراٹے کامبیٹ بنیادی طور پر فل کانٹیکٹ اسٹرائیکنگ لیگ ہے، جس میں لاتوں اور مُکوں کا آزادانہ استعمال ہوتا ہے اور جسم کے کسی بھی حصے پر وار کی اجازت ہے

شاہ زیب رند نے بتایا کہ کراٹے کامبیٹ پروفیشنل گیم ہے، جس میں سارے داؤ لگانے کی اجازت ہوتی ہے۔ ’اس میں آپ باکسنگ بھی کر سکتے ہو، ریسلنگ کر سکتے ہو اور کک بھی مار سکتے ہو۔ حتٰی کہ مدمقابل کو گرا کر بھی مار سکتے ہو۔‘

انہوں نے کہا ”کراٹے کامبیٹ لیگ کا امریکہ میں ایک بڑا مقابلہ ہوتا ہے۔ میں پہلا پاکستانی اور بلوچ ہوں جو اس لیگ میں پاکستان کی نمائندگی کر رہا تھا“

وہ بتاتے ہیں کہ امریکہ میں اس لیگ میں حصہ لینے کے لیے صرف ویزے پر ان کا تیس لاکھ روپے کا خرچ آیا ہے، جبکہ وہ ڈیڑھ مہینے سے یہاں ہیں تمام اخراجات خود اٹھا رہے ہیں

انہوں نے بتایا ”اس لیگ کو پوری دنیا میں لائیو دکھایا جاتا ہے اور اس کے فالوورز لاکھوں میں ہیں“

اس خطرناک لیگ میں اولمپک تمغہ جیتنے والے اور دنیا بھر کے قومی چیمپیئن بلیک بیلٹس مرد و خواتین کھلاڑیوں کو مدعو کیا جاتا ہے۔ ان کے درمیان کراٹے کمبیٹ ورلڈ چیمپیئن شپ کے حصول کے لیے آٹھ مختلف ویٹ ڈویژنز میں مقابلہ ہوتا ہے

اس لیگ کو دنیا بھر کے سو سے زیادہ ممالک میں نشر کیا گیا۔ پاکستان میں شاہ زیب کے آبائی شہر کوئٹہ میں محکمہ کھیل کی جانب سے یہ مقابلہ بڑی اسکرین پر دکھانے کا بندوبست کیا گیا تھا

واضح رہے کہ شاہ زیب رند گزشتہ برس امریکہ کے شہر میامی میں قائم معروف اکیڈمی ’گوٹ شیڈ‘سے معاہدہ کر کے اس لیگ میں شریک ہوئے تھے۔ یہاں انہوں نے عاصم زیدی سے تربیت حاصل کی

شاہ زیب رند کے حوالے سے بھی پاکستانی حکومت کا رویہ اسی روایتی بے حسی اور عدم توجہی کی عکاسی کرتا ہے، شاہ زیب بتاتے ہیں کہ مقابلے میں شرکت کے لیے اخراجات کی مد میں حکومت نے کوئی مدد نہیں کی- پاکستانی کمیونٹی نے کچھ عطیات دیے اور باقی اخراجات انہوں نے خود اٹھائے

مقابلہ جیتنے کے بعد شاہ زیب رند کا کہنا تھا ”مجھے عالمی سطح پر اپنے ملک کا پرچم بلند کرنے پر فخر ہے۔ یہ بات بھی باعث مسرت ہے کہ میں پہلا پاکستانی ہوں، جو ان مقابلوں میں شریک ہوا“

انہوں نے لیگ کی انتظامیہ، اپنے کلب، کوچ اور مداحوں کا بھی شکریہ ادا کیا

چوبیس سالہ شاہ زیب رند اس سے قبل بھی کئی کِک باکسنگ، وشو سمیت مارشل آرٹس کے کئی قومی اور بین الاقوامی مقابلے جیت چکے ہیں۔ وہ تین مرتبہ پاکستان کے وشو نیشنل چیمپیئن رہ چکے ہیں

انہوں نے ایسٹ ایشیا، سیف گیمز، اسلامک گیمز سمیت دیگر عالمی مقابلوں میں بھی نو میڈیلز اپنے نام کر رکھے ہیں

شاہ زیب رند نے بتایا کہ وہ مختلف انٹرنیشنل ایونٹس کے سلسلے میں سنگاپور، ویتنام، آذربائیجان، نیپال اور ایران جا چکے ہیں اور وہاں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے متعدد میڈلز حاصل کر چکے ہیں

مارشل آرٹس مقابلوں میں کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے مارشل آرٹس پلیئرز کا زبردست ریکارڈ ہے۔ انہوں نے ابھی تک 75 مقابلے جیتے اور صرف چار ہارے ہیں، اور 60 فیصد مقابلوں میں مخالفین کو ناک آؤٹ کیا

شاہ زیب رند کے مطابق وہ بچپن میں بہت لڑاکا بچے تھے اس لیے گھر والوں نے آٹھ سال کی عمر سے وشو مارشل آرٹس سکھانے کے لیے ایک کلب بھیجا۔ بچپن سے ہی اس کھیل کی تربیت لینے سے ان کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوا

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بالخصوص کوئٹہ اور بلوچستان میں مارشل آرٹس کا بڑا ٹیلنٹ ہے مگر انہیں مواقع نہیں ملتے یہ ٹیلنٹ ضائع ہو رہا ہے

شاہ زیب رند کہتے ہیں ”پاکستان میں باکسنگ اور مارشل آرٹس کی عدم توجہی کے باوجود میں نے ہمت نہیں ہاری اور مسلسل محنت کرتے رہا۔ میں اپنی محنت کو جاری رکھوں گا تاکہ ملک کا نام عالمی سطح پر روشن کروں“

شاہ زیب کا کہنا تھا اگرچہ یہ ایک مہنگا کھیل ہے لیکن یہ ان کا شوق ہے اور وہ مستقبل میں بھی اپنے شوق کو پورا کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے خواہ حکومت ان کی مدد کرے یا نہ کرے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close