بچوں کو ریاضی پر عبور حاصل کرنے میں مددگار ’سنگاپور میتھ‘ طریقہ کیا ہے؟

ویب ڈیسک

کہا جاتا ہے کہ دنیا کے دیگر خطوں کے مقابلے میں سنگاپور کے طلبہ ریاضی اور سائنس میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں، اور اس رائے کے پیچھے دراصل اس میدان میں ان کی بہترین کارکردگی ہی ہے

سنہ 2022 کے پیسا ٹیسٹ میں سنگاپور کے اسکول کے طلبا ان مضامین میں دنیا بھر کے بچوں پر سبقت لے گئے

واضح رہے کہ پیسا یعنی ’دی پروگرام فار انٹرنیشنل اسٹوڈنٹ اسیسمنٹ‘ پندرہ سال تک کے بچوں کے تعلیمی معیار کی درجہ بندی کا ایک نظام ہے، جسے آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈیولپمنٹ (او ای سی ڈی) کے ذریعے متعارف کروایا گیا ہے

پیسا کے تین اہم مضامین میں ریاضی ایک مضمون ہے۔ سنہ 2022 میں 81 ممالک کے 15 سالہ بچوں نے اس میں شرکت کی تھی۔ اس ٹیسٹ میں شریک ممالک کے بچوں نے اوسطاً 472 پوائنٹس حاصل کیے، جبکہ سنگاپور کے طلبہ نے اوسطاً 575 پوائنٹس حاصل کیے۔

آخر کیا وجہ ہے کہ سنگاپور کے طلبہ بطور خاص ریاضی کے میدان میں ہمیشہ بہت اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں؟ ماہرین اس کا سہرا اس ملک کے اس مخصوص طریقے کے سر باندھتے ہیں، جس کے ذریعے یہ مضمون پڑھایا جاتا ہے

سنگاپور کے حکام کا خیال ہے کہ ریاضی کی تعلیم لوگوں کو منطقی اور تجزیاتی طور پر سوچنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اس لیے چھوٹی عمر سے ہی سنگاپور کے بچے ریاضی کے اہم عمل میں استدلال، مواصلات اور ماڈلنگ جیسے موضوعات کو سیکھتے ہیں

اس ملک میں ریاضی پڑھانے کے لیے رائج خصوصی طریقہ کار کو عام طور پر ’سنگاپور میتھمیٹکس‘ کے نام سے جانا جاتا ہے

سنگاپور کی وزارت تعلیم نے اس طریقے کو سنہ 1980 کی دہائی میں اپنے سرکاری اسکولوں کے لیے تیار کروایا تھا

سنگاپور کی ریاضی اور بین الاقوامی درجہ بندی کی تاریخ کی بات کی جائے تو 1980 کی دہائی سے پہلے، سنگاپور نے اپنی ریاضی کی نصابی کتابیں دوسرے ممالک سے درآمد کیں اور اس کے طلباء کو ریاضی میں نصف ممالک میں درجہ بندی کیا گیا۔ 1980 کی دہائی کے اوائل میں، سنگاپور نے اپنی بنیادی اور ثانوی نصابی کتابیں تیار کرنا شروع کیں، سنگاپور کے نصابی ترقی کے ادارے نے اپنا پہلا ریاضی پروگرام 1982 میں شائع کیا۔ 1995 میں، سنگاپور کے طلباء بین الاقوامی ریاضی اور سائنس کے مطالعہ (ٹی آئی ایم ایس ایس) کے رجحانات میں پہلے نمبر پر تھے۔ اس کے بعد سے، 2019 سمیت ، سنگاپور کے طلباء کو مسلسل سرفہرست درجہ دیا گیا ہے

سنگاپور ریاضی کا فریم ورک اس بنیاد پر تیار کیا گیا تھا کہ ریاضی کے مسائل کو حل کرنا ریاضی سیکھنے میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ اس میں ریاضی کے تصورات اور مہارتوں کا حصول اور ان کا اطلاق وسیع پیمانے پر حالات میں شامل ہے، بشمول غیر معمول، کھلے عام، اور حقیقی دنیا کے مسائل۔ ریاضیاتی مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت کی نشوونما کا انحصار پانچ باہم متعلقہ اجزاء پر ہے، یعنی تصورات، ہنر، عمل، رویہ، اور میٹا کوگنیشن

’سنگاپور ریاضی‘ ایک اصطلاح ہے، جو ریاضی کے نصاب کو بیان کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے جو سنگاپور میں تیار اور استعمال ہوتا ہے۔ ’سنگاپور ریاضی‘ سیکھنے کا ایک طریقہ ہے جو ریاضی کے تصورات کو سمجھنے اور مسائل کو حل کرنے کے لیے تین الگ الگ طریقوں کا استعمال کرتا ہے۔ یہ خلاصہ نقطہ نظر کے لیے تصویری سے لے کر کنکریٹ کا استعمال کرتا ہے اور طلباء کو ریاضی کے مسائل حل کرنے کے لیے فعال طور پر سوچنے، سمجھنے اور بات چیت کرنے کی ترغیب دیتا ہے

سادہ الفاظ میں، اس طریقہ کار میں بچوں کو فارمولے یاد کروانے کے بجائے ان کے لیے اس کی گہری تفہیم پیدا کی جاتی ہے اور حالیہ دہائیوں میں اسے دنیا بھر میں مختلف طریقوں سے وسیع پیمانے پر اپنایا گیا ہے

دراصل سنگاپور کی ریاضی ’کیسے‘ سے پہلے ’کیوں‘ پر زور دیتی ہے

سنگاپور کے ریاضی کے طریقہ کار کے دو بنیادی نظریات ہیں۔ ایک حقیقی، تصویری اور خیالی نقطہ نظر (کنکریٹ، پکٹوریئل، ایبسٹریکٹ یعنی سی پی اے) اور دوسرا مہارت کا تصور

خیال رہے کہ سی پی اے سنگاپور کی ریاضی کے لیے منفرد نہیں ہے، اور اسے امریکی ماہر نفسیات جیروم برونر نے سنہ 1960ع کی دہائی میں تیار کیا تھا

یہ تصور اس خیال پر مبنی ہے کہ ”بچوں اور حتیٰ کہ بالغوں کو بھی ریاضی مشکل لگ سکتی ہے“ ، لہٰذا سی پی اے تجریدی تصورات کو واضح انداز میں متعارف کراتی ہے، اور اس کے بعد ہی کوئی مزید پیچیدہ مضامین کی طرف بڑھتا ہے

آکسفورڈ یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر آف ایجوکیشن ڈاکٹر ایریل لنڈورف کا کہنا ہے ”سنگاپور میں ریاضی کی مضمون کے لیے بچے ہمیشہ کچھ ٹھوس کر رہے ہوتے ہیں۔۔ جیسے ان کے پاس کیوبز ہوں، جنہیں ایک ساتھ رکھ کر وہ جوڑ سکتے ہیں۔ وہ تصویر کے ذریعے سیکھ سکتے ہیں۔ ان کے پاس صرف اعداد کے بجائے پھولوں کی کچھ تصویریں ہو سکتی ہیں، جنہیں وہ ایک ساتھ رکھ کر جوڑ سکتے ہیں، یا لوگ یا مینڈک یا پھر کوئی ایسی چیز، جس سے وہ خود کو منسلک پائيں، تاکہ یہ ان کی فہم و فراست کے لیے آسان ہو“

یوں سی پی اے ان مختلف اقدامات کے ذریعے ریاضی کو آسان اور دلچسپ بناتا ہے اور اسے سمجھنے کا ایک طریقہ فراہم کرتا ہے

اور پھر ایک بار جب بچے یہ ظاہر کرنے لگتے ہیں کہ وہ ریاضی کے مسئلے کے ٹھوس اور تصویری مراحل کی واضح سمجھ حاصل کر چکے ہیں تو وہ سیکھنے کے تجریدی یا خیالی مرحلے کی طرف بڑھتے ہیں

ڈاکٹر لنڈورف کہتے ہیں ”سنگاپور میں ریاضی پڑھانے کا طریقہ رٹے لگانے پر منحصر نہیں ہے“

سنگاپور ریاضی کے طریقہ کار کا ایک اور ستون ’مہارت‘ کا تصور ہے۔ اس کے تحت اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ کلاس میں ہر طالب علم ایک ساتھ آگے بڑھے اور یہ کہ کوئی پیچھے نہ رہ جائے

مثال کے طور پر: جب بچے کوئی خاص موضوع سیکھتے ہیں، جیسے کہ کسی چیز میں اضافہ کرنا، تو یہ فطری ہے کہ کچھ بچے اسے دوسروں کے مقابلے میں زیادہ جلدی سمجھ سکتے ہیں

ایسے میں ان طلبا کو بالکل مختلف موضوع کی طرف لے جانے کے بجائے، انہیں اسی موضوع سے متعلق اضافی سرگرمیاں دی جاتی ہیں تاکہ ان کے فہم کو مزید گہرا کیا جا سکے

ڈاکٹر لنڈورف کے مطابق ”اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہر ایک کو رکنے اور دوسرے طالب علم کے ان تک پہنچنے کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔۔ خیال یہ ہے کہ اگر کچھ بچوں کو اعداد کو جمع کرنے کی بہت اچھی سمجھ ہے، تو استاد انہیں اعداد کو منفی کرنے کی طرف نہیں بڑھائے گا بلکہ اس کے بجائے انہیں جمع کرنے کے تصور کے بارے میں مزید گہرائی میں بتائے گا“

یہ سرگرمیاں بڑی تعداد یا مختلف فارمیٹس پر مبنی ہو سکتی ہیں، اس لیے جو بچے بہتر سمجھ رکھتے ہیں، وہ اب بھی کلاس کے باقی بچوں کی طرح ہی مسائل حل کریں گے لیکن اسے مختلف طریقے سے حل کر رہے ہوں گے

سنگاپور کی ریاضی میں طلبا کو ریاضی کو اہم اور قابل حصول سمجھنا بہت ضروری ہے

ڈاکٹر لنڈورف کہتے ہیں کہ اس کے پیچھے ’خیال یہ ہے کہ ہر کوئی ریاضی سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ہر کسی کو کسی حد تک اس تصور پر عبور حاصل کرنا چاہیے۔‘

وہ کہتے ہیں ”کچھ بچے زیادہ ماہر ہو سکتے ہیں، کچھ اس میں تھوڑی زیادہ گہرائی رکھ سکتے ہیں۔۔۔ ہم اکثر سوچتے ہیں کہ کچھ لوگوں کو ریاضی آتی ہے اور کچھ کو نہیں آتی۔ میرے خیال سے یہ درست تصور نہیں ہے اور سنگاپور میتھ بھی اس نظریے کو تسلیم نہیں کرتا“

اگرچہ یہ طریقہ پہلے ہی بہت سے دوسرے ممالک میں مستعمل ہے۔ ان میں امریکہ، کینیڈا، اسرائیل، برطانیہ اور بہت سے دوسرے ممالک شامل ہیں، لیکن ڈاکٹر لنڈورف کا خیال ہے کہ سنگاپور ریاضی کے طریقہ کار کی کامیابی کا سنگاپور کی تعلیمی کلچر اور تاریخ سے گہرا تعلق ہے

ان کے مطابق ”مجھے نہیں لگتا کہ آپ صرف یہ طریقہ اختیار کر کے اسے دوسرے ممالک میں نافذ کر سکتے ہیں۔۔ سنگاپور کی ایک دلچسپ اور منفرد تاریخ ہے، اور یہ ایک بہت چھوٹی جگہ ہے۔ سنگاپور میں تعلیمی تبدیلی کے بارے میں سوچنا برطانیہ یا امریکہ میں تبدیلی کے بارے میں سوچنے سے مختلف ہے“

وہ یہ بھی بتاتی ہیں کہ سنگاپور میں اساتذہ کے پاس دوسرے ممالک کے مقابلے روشن کریئر کے امکانات اور بہتر سپورٹ حاصل ہے اور ریاضی کی تعلیم کے لیے سنگاپور کے بچوں کا رویہ بھی یہاں ان کی ریاضی میں کامیابی کا ایک اہم عنصر ہے

ڈاکٹر لنڈورف پوچھتی ہیں ”لوگ ریاضی سیکھنے کے فوائد کے بارے میں کیا سوچتے ہیں۔۔ کیا یہ محض ہوم ورک کے لیے کچھ سوالات حل کرنے جیسا ہے یا یہ ان کی زندگی کے مسائل کو حل کرنے کے بارے میں ہے؟“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close