قطر فاؤنڈیشن اور حماد بن خلیفہ یونیورسٹی کے اشتراک سے عرب دنیا میں اس وقت موجود مختلف گروہوں کا سب سے بڑا جینیاتی مطالعہ کیا گیا ہے
اس مطالعے کی تفصیلات ہفت روزہ نیچر میں شائع ہوئی ہیں، جس میں قطر فاؤنڈیشن اور حماد بن خلیفہ یونیورسٹی کے ماہرین نے اپنا اہم کردار ادا کیا ہے
مطالعے میں چھ ہزار سے زائد افراد کا مکمل جینیاتی ڈرافٹ بنایا گیا ہے، جو مختلف گروہوں اور قبائل سے تعلق رکھتے ہیں
اس تحقیق کا بنیادی مقصد مشرقِ وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے مقامی افراد کا جائزہ لینا اور ان میں ممکنہ جینیاتی خطرات اور کمزوریوں کو تلاش کرنا ہے
اب سے پہلے عرب آبادی کا اتنا وسیع جینیاتی مشاہدہ نہیں کیا گیا تھا، تاہم اس میں قطری قبائل اور گروہوں کی بڑی تعداد شامل ہے
تحقیق میں طبی لحاظ سے اہم 45 معاملات کو بطورِ خاص مدِ نظر رکھا گیا ہے، جو کسی بیماری یا دیگر نقائص سے وابستہ ہو سکتے ہیں
اس طرح قطر عرب دنیا کا پہلا ملک بھی بن گیا ہے جس نے بڑے پیمانے پر اپنے قومی جینوم منصوبے کا آغاز کردیا ہے۔ اس ضمن میں قطری بایوبینک میں مرکزی ڈیٹا بیس بھی قائم کیا گیا ہے۔ اس طرح ہر لحاظ سے اپنی نوعیت کی یہ منفرد تحقیق بھی ہے
قطری حکام نے کہا ہے کہ یہ تمام معلومات خفیہ رکھنے کی بجائے عوام الناس کے سامنے پیش کی جائیں گی، تاکہ لوگ اس پر مزید تحقیق اور گفتگو کر سکیں۔ ابتدائی رپورٹ میں قدرتی طور پر ہونے والی جینیاتی تبدیلیوں کو الگ سے بیان کیا گیا ہے
مطالعے میں تین سو ایسے جینیاتی اشارے ملے ہیں، جو بار بار قطری آبادی میں سامنے آتے رہے اور پھر قطر فاؤنڈیشن کے بایو بینک سے ان کی مزید تصدیق بھی کی گئی ہے
قطری حکام نے کہا ہے کہ اس منصوبے کو جاری رکھتے ہوئے نہ صرف امراض کے تناظر میں دیکھا جاسکے گا، بلکہ عرب دنیا سے مخصوص طریقہء علاج کی راہ بھی ہموار ہوگی.