سیاسی معاملات سے باخبر ذرائع ﻧﮯ ﺩﻋﻮﯼٰ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺳﺎﺑﻖ ﺻﺪﺭ ﺁﺻﻒ ﻋﻠﯽ ﺯﺭﺩﺍﺭﯼ ﻕ ﻟﯿﮓ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﻞ ﮐﺮ ﺍﻟﯿﮑﺸﻦ ﻟﮍﻧﮯ کے آپشن پر غور کر ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ
ﺗﻔﺼﯿﻼﺕ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ذرائع ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ نوﻥ ﻟﯿﮓ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﭘﯿﭙﻠﺰﭘﺎﺭﭨﯽ ﭘﺮ پی ﮈﯼ ﺍﯾﻢ ﭨﻮﭨﻨﮯ ﮐﺎ ﺍﻟﺰﺍﻡ ﺁﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﭘﯿﭙﻠﺰﭘﺎﺭﭨﯽ چایتی ﮨﮯ ﮐﮧ یہ الزام نوﻥ ﻟﯿﮓ ﭘﺮ ﺁﺋﮯ لیکن دوسری جانب ﺍﻥ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺭﮨﯿﮟ
ذرائع کے مطابق ﺁﺻﻒ ﻋﻠﯽ ﺯﺭﺩﺍﺭﯼ ﺍﻭﺭ ﭼﻮﺩﮬﺮﯼ ﭘﺮﻭﯾﺰ ﺍﻟٰﮩﯽ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ پنجاب کے موجودہ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو ہٹا کر اپنا وزیر اعلیٰ لانے کا معاملہ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﺣﺘﻤﯽ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﻃﮯ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ، ﭼﻮﮨﺪﺭﯼ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﮯ ﮐﮩﮧ ﺩﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺩﺱ ﺑﯿﺲ ﻟﻮﮒ نوﻥ ﻟﯿﮓ ﮐﮯ ﺑﮭﯽ ﻟﮯ ﺁﺅﮞ ﮔﺎ ﻣﮕﺮ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺳﺒﻮﺗﺎﮊ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ
ذرائع کا کہنا ہے ﮐﮧ ﺁﺻﻒ ﻋﻠﯽ ﺯﺭﺩﺍﺭﯼ ﺑﮩﺖ ﺑﮯ ﭼﯿﻦ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﺳﭩﯿﺒﻠﺸﻤﻨﭧ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﻭﺭﮐﻨﮓ ﺭﯾﻠﯿﺸﻦ ﺷﭗ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ، ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﻭﮦ ﺑﻼﻭﻝ ﺑﮭﭩﻮ ﮐﮯ ﻭﺯﯾﺮﺍﻋﻈﻢ ﺑﻨﻨﮯ ﮐﺎ ﺧﻮﺍﺏ ﺩﯾﮑﮫ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﻧﻮﺍﺯ ﺷﺮﯾﻒ ﮐﺎ ﺧﻮﺍﺏ ﭘﻮﺭﺍ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻣﮑﺎﻥ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮧ ﻓﻮﺭﯼ ﺍﯾﮑﺸﻦ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﯿﮟ
ذرائع ﻧﮯ ﻣﺰﯾﺪ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﺁﺻﻒ ﻋﻠﯽ ﺯﺭﺩﺍﺭﯼ ﺳﻮﭺ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﮔﻼ ﺍﻟﯿﮑﺸﻦ ﻕ ﻟﯿﮓ ﺳﮯ ﻣﻞ ﮐﺮ ﻟﮍﺍ ﺟﺎﺋﮯ۔ ﭼﻮﺩﮬﺮﯼ ﭘﺮﻭﯾﺰﺍﻟٰﮩﯽ ﺍﻭﺭ ﺁﺻﻒ ﻋﻠﯽ ﺯﺭﺩﺍﺭﯼ ﻣﯿﮟ ﮐﻤﯿﻮﻧﯿﮑﯿﺸﻦ ﺑﮩﺘﺮ ﮨﮯ۔ ﻭﺍﺿﺢ ﺭﮨﮯ ﮐﮧ ﯾﻮﺳﻒ ﺭﺿﺎ ﮔﯿﻼﻧﯽ ﮐﮯ ﺳﯿﻨﯿﭧ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻮﺯﯾﺸﻦ ﻟﯿﮉﺭ ﻣﻘﺮﺭ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ نوﻥ ﻟﯿﮓ ﭘﯿﭙﻠﺰ ﭘﺎﺭﭨﯽ ﭘﺮ ﺍﻟﺰﺍﻡ ﻋﺎﺋﺪ ﮐﺮ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﺳﭩﯿﺒﻠﺸﻤﻨﭧ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺭﺍﺑﻄﮯ ﻣﯿﮟ ﮨﯿﮟ
دوسری جانب ذرائع ﻧﮯ یہ بھی ﺩﻋﻮﯼٰ ﮐﯿﺎ ہے ﮐﮧ ﺳﺎﺑﻖ ﻭﺯﯾﺮﺍﻋﻈﻢ ﻧﻮﺍﺯ ﺷﺮﯾﻒ ﺍﻭﺭ ﻣﻮﻻﻧﺎ ﻓﻀﻞ ﺍﻟﺮﺣﻤٰﻦ ﻣﯿﮟ ﺗﻠﺦ ﺟﻤﻠﻮﮞ ﮐﺎ ﺗﺒﺎﺩﻟﮧ ﺧﯿﺎﻝ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ۔ ﻣﻮﻻﻧﺎ ﻓﻀﻞ ﺍﻟﺮحمٰن ﺍﻭﺭ ﻧﻮﺍﺯ ﺷﺮﯾﻒ ﻣﯿﮟ ﭨﯿﻠﯽ ﻓﻮﻧﮏ ﺭﺍﺑﻄﮧ ﮨﻮﺍ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﻧﻮﺍﺯ ﺷﺮﯾﻒ ﻧﮯ ﺳﺨﺖ ﮔﻠﮧ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﻣﻮﻻﻧﺎ ﺻﺎﺣﺐ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﭘﮩﻠﮯ ﮨﯽ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﺎﺗﮫ ﮨﻮﮔﺎ ﺍﻭﺭ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﺎﺗﮫ ﮨﻮﮔﯿﺎ ﮨﮯ، ﭘﮩﻠﮯ ﺳﯿﻨﯿﭧ ﺍﻟﯿﮑﺸﻦ ﻣﯿﮟ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺍﻣﯿﺪﻭﺍﺭ ﮐﻮ ﮨﺮﺍﯾﺎ ﮔﯿﺎ اور اب سینیٹ میں لیڈر آف اپوزیشن کا منصب بھی ہمیں نہیں دیا گیا
اسی تناظر میں ذرائع دعوے کے ساتھ کہہ رہے ہے ہیں کہ پیپلز پارٹی خود کو پی ڈی ایم اور نون لیگ تک محدود رکھنے کے بجائے اپنے آپشن کھلے رکھنا چاہتی ہے، اس طرح نہ صرف وہ زیادہ مواقع اپنے ہاتھ میں رکھے گی بلکہ نون لیگ پر بھی دباؤ بنا رہے گا اور وہ پیپلز پارٹی کو ساتھ ملا کر چلنے پر مجبور ہوگی.