سید ظہور شاہ ہاشمی کی لازوال خدمات

مشتاق رسول

اکیس اپریل 1926ع  گوادر میں سید محمد شاہ کے گھر پیدا ہونے والے بچے کے متعلق کس نے جانا تھا، کہ ایک دن اس بچے پر بلوچ قوم   نازاں ہوگی..

جی ہاں،  آج وہ بچہ بلوچی زبان کے شاعر ادیب دانشور اور جہدکار سید ظہور شاہ ہاشمی کے نام سے جانا جاتا ہے!

سید ظہور شاہ ہاشمی کی خدمات کی فہرست انتہائی طویل  ہے اور  گوادر کے ساحل سمندر کی طرح گہری بھی ہے، جس کا اندازہ شاید کسی بلوچی زباں کے ماہر کشتی بان  کو ہی  ہو..

سید ظہور شاہ ہاشمی ایک ادیب، ایک دانشور، ایک شاعر، ایک تاریخ دان، ایک قوم دوست و  وطن پرست ہونے کے ساتھ ایک پیشن گو بھی تھے..

ان کی نگاہِ دور رس اور مسقبل بیں فراست نے جو کچھ دیکھا،  وہ انہوں نے بہت ہی واضح الفاظ میں بیان کیا. انہوں نے آج سے کٸی سال پہلے گوادر کے موجودہ صورت کے متعلق پیشن گوئی کرتے ہوئے کہا تھا
”شال پیسر سگارءِ ارجان ات،
دیناں بے سیتیں گنجیں گوادر شت“
(شال [کوٸٹہ] پہلے سے ہی غیروں نے اپنا لیا تھا،
بدلے میں بنا فائدے مالا مال گوادر بھی ہاتھ سے چھوٹ گیا)

سیدظہور شاہ ہاشمی گوادر سے کراچی آئے اور اسی دوران  1949ع میں ریڈیو پاکستان سے منسلک رھے اور  بلوچی پروگرام بھی کرتے رہے۔  سید   1956ع میں تپ دق بیماری کے شکار ہوئے مگر بیماری کے عالم میں بھی بلوچی زبان و ادب کے حوالے سے اپنی جہدوجد  کو برقرار رکھا.

اس اثناء میں سید نے بہت سے دکھ اور درد جھیلے، مگر کبھی بھی مایوس نہ ہوئے ، وہ خود کہتے ہیں کہ
”چہ منا دلپروش ئے اگاں، دلپروش نباں،
چو اگاں دل منی پرشتیں سد برءَ پرشتگ ات۔ “
(مجھ سے مایوس ہو اگر میں مایوس نہیں ہونگا،
یوں اگر میں دل شکستہ ہوتا ، تو سو بار ہوتا..)

بلوچی زبان و ادب کی ترقی  میں سید کی راہ میں بہت سے مشکلات بھی آئیں، مگر وہ اپنی مستقل مزاجی کی وجہ سے ان مشکلات کو کچلتا رہا،
سید کہتے ہیں
” نہ بیتگ مادنیں راہ کسے گار،
نہ تراں ، ہرکسءَ جواب انت“
(منزل کی جانب چلتے راہ راست سے کوئی بھی نہیں بھٹکا،
میں واپس کبھی نہیں پلٹوں گا، سب کو میرا جواب بس یہی ہے!)

سید نے اردو زبان میں ”بلوچی زبان اور ادب کی تاریخ بھی لکھی۔ اس کے علاوہ آپ کی شاعری کی کتاب ”برتکگیں بیر“، ” انگرءُ ترونگل“ ، "تراپکیں ترمپ“ ، ”سسچکانی سسا“ ،” گسد وار“ شکلیں شہجو“ اور نثر میں ”میرگند“، "سستکیں دستونک“ ، ”بلوچی بنگیجی“” بلوچی ساہگءِ راست نبیسگ“، "سید نمدی“  اور دیگر کتابیں شامل ہیں۔

لیک. بلوچ قوم اور زبان کے لئے ان کا سب سے بڑا تحفہ بلوچی ڈکشنری ”سید گنج“ ہے۔ سید ظہور شاہ ہاشمی 4 مارچ 1978ع کو اس دنیا سے رخصت ہوئے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close