قید کے دوران خورشید شاہ نے دو سال تک این آئی سی وی ڈی میں قیام کیا

نیوز ڈیسک

این آئی سی وی ڈی میں طویل مدت گزارنے پر عدالت نے خورشید شاہ کی بیماری سے متعلق رپورٹ طلب کرلی
سندھ ہائی کورٹ کی سکھر بینچ نے متعلقہ افسران کو تنبیہ کی ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کی تقریباً دو سال تک کراچی میں قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی) میں رکھنے سے متعلق وضاحت دینے میں ناکامی کی صورت میں ان کے خلاف توہین عدالت کے مقدمات دائر ہو سکتے ہیں

مقامی روزنامہ ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سکھر بینچ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما طاہر حسین شاہ کی دائر کردہ درخواست پر سماعت ہوئی، جہاں عدالت نے غیر اطمینان بخش جواب دینے اور این آئی سی وی ڈی کو سب جیل قرار دینے پر چیف سیکریٹری، سابق آئی جی جیل حیات منگن اور این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر سید ندیم قمر پر برہمی کا اظہار کیا اور انہیں تنبیہ کی کہ اگر افسران عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام ہوئے تو ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جاسکتی ہے. عدالت نے افسران کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 8 جولائی تک ملتوی کر دی۔

دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ کرپشن کیسز میں احتساب عدالت کی جانب سے فرد جرم عائد کیے جانے والے خورشید شاہ کو لگ بھگ دو سال سے این آئی سی وی ڈی میں کیوں ٹھہرایا گیا ہے اور ہسپتال میں انہیں غیر معمولی عنایت کیوں کی جارہی ہے؟

عدالت نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کو ہدایت کی کہ ایسے ملزمان جنہیں رعایت دی جارہی ہے ان کے بارے میں عدالت کو آگاہ کیا جائے

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے لاعلمی کے مظاہرے پر عدالت نے آئندہ سماعت پر بیماری کی تشخیص اور ملزمان کو دو سال یا زیادہ عرصے تک ہسپتال میں رکھنے سے متعلق قابل عمل جواز فراہم کرنے کا حکم دے دیا

سماعت کے بعد عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں درخواست گزار پاکستان تحریک انصاف کے رہنما طاہر شاہ کا کہنا تھا کہ جب خورشید شاہ نے قومی اسمبلی میں خطاب کیا تو ان کا خدشہ درست ثابت ہوا، اس دوران وہ صحت مند نظر آئے اور ایسا ظاہر نہیں ہوا کہ وہ کسی ذہنی یا جسمانی بیماری میں مبتلا ہیں

انہوں نے کہا کہ رکن قومی اسمبلی کو ڈاکٹروں کی جانب سے رعایت دی جارہی ہے، وہ "سب جیل” میں آزادی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں اور تمام تر سہولیات سے مزین ہیں، جو کہ ایک تفریح گاہ اور ریزوٹ میں تبدیل ہوچکا ہے

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ جہاں وہ بغیر کسی مسئلے کے اپنے حلقے کے معاملات دیکھ رہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ایک قیدی جن کو جیل میں ہونا چاہیے وہ غریبوں کے لیے بنائے گئے ہسپتال میں ایک آرام دہ اور پر تعیش زندگی گزار رہا ہے

درخواست گزار کے وکیل شہاب الدین نے مطالبہ کیا کہ فوج کے ڈاکٹروں سے خورشید شاہ کا معائنہ کروایا جائے اور ان کی صحت کی جانچ کی جائے کیونکہ شرجیل میمن جیسے بااثر قیدی جو کراچی کے نجی ہسپتالوں میں زیر علاج تھے، شواہد میں ہیر پھیر کی اہلیت رکھتے ہیں، مجھے ڈر ہے کہ خورشید شاہ بھی من گھڑت اور جھوٹی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کر دیں گے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close