زاہدان میں ’جھڑپیں‘ ، ایران نے تفتان بارڈر بند کر دیا

ویب ڈیسک

ایرانی حکام نے ایرانی صوبے سیستان بلوچستان کے دارالحکومت زاہدان میں مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کے بعد پاکستان کے ساتھ تفتان سرحد بند کردی ہے

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ذرائع نے بتایا کہ ایران کی جانب سے امیگریشن اور ٹرانزٹ گیٹ برائے تجارت اور ٹیکس فری ٹریڈ گیٹ زیرو پوائنٹ بند رہا

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ایران میں 780 افراد واپسی کے لیے امیگریشن کلیئرنس ملنے کے منتظر ہیں

ایف آئی اے ذرائع کا کہنا تھا کہ انہیں سرحد کی بندش کے بارے میں کوئی باضابطہ اطلاع نہیں دی گئی

لیویز فورس کے ایک افسر نے بتایا کہ ایرانی حکام نے جمعے کی رات گئے زبانی طور پر مقامی انتظامیہ کو سرحد کی بندش کے بارے میں آگاہ کیا تھا تاہم اس حوالے سے کوئی ٹائم فریم نہیں دیا گیا

دالبندین کے ایک رہائشی علی محمد نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر زاہدان میں موجودہ صورتحال برقرار رہی تو سرحدی علاقوں کو ایرانی تیل اور خوردنی اشیا کی قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے

واضح رہے کہ جمعہ کے روز مغربی بلوچستان کے علاقے زاہدان میں ہونے والے مظاہرے پر ایرانی فورسز نے آتشیں ہتھیاروں کے منہ کھول دیے تھے، جس کے باعث متعدد بلوچوں کی ہلاکت اور متعدد کے زخمی ہو گئے

ایرانی بلوچستان کے مقامی ذرائع نے ہلاکتوں کی تعداد چالیس ہے، جبکہ انڈپینڈنٹ نے ایران کے سرکاری ذرائع کے حوالے سے یہ تعداد اٹھارہ رپورٹ کی تھی

عرب نیوز کے مطابق جمعے کو سیستان بلوچستان صوبے کے دارالحکومت میں ایک ملٹری کمانڈر کے ہاتھوں مبینہ طور پر پندرہ سالہ بلوچ لڑکی کے ریپ اور قتل کے بعد وہ احتجاج مزید شدت اختیار کر گیا جو مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف پہلے سے ہو رہا تھا

ہفتے کو ہونے والی جھڑپوں میں پاسداران انقلاب کے سینیئر کمانڈر سمیت چار اہلکار ہلاک ہوئے جس کے بعد علاقے میں ابلاغ کی سروسز میں رکاوٹیں دیکھنے میں آ رہی ہیں

صوبائی انتظامیہ کا کہنا ہے اب تک 19 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ مقامی نیوز ایجنسی حالِ وش نے یہ تعداد 36 بتائی ہے جبکہ درجنوں کی تعداد میں لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں

قبل ازیں ایرانی حکام نے کہا تھا کہ جنوب مشرقی شہر زاہدان کے ایک پولیس اسٹیشن پر مسلح علیحدگی پسندوں کے حملے میں 19 افراد ہلاک ہو گئے، جن میں ایران کے پاسداران انقلاب کے چار ارکان بھی شامل ہیں

ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے ارنا نے ہفتے کو بتایا ہے کہ حملہ آور جمعے کو شہر کی ایک مسجد کے قریب نمازیوں کے درمیان چھپ گئے تھے

ایران کی نیوز ایجنسی نے صوبے کے گورنر حسین مدریسی کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا ہے کہ 19 افراد کی ہلاکت کے علاوہ رضاکار فورسز سمیت 32 دیگر ارکان زخمی بھی ہوئے ہیں

 

یہ مظاہرہ زاہدان کی سینٹرل جیل کے سامنے جمعہ کی نماز کے بعد کیا گیا تھا، جس میں لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد شریک تھی

یہ مظاہرہ ایرانی فوج کے ایک افسر کے خلاف کیا گیا، جس نے مغربی بلوچستان کے ساحلی شہر چابہار میں ایک بلوچ لڑکی کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا تھا

انسانیت سوز ظلم کے خلاف بلوچ قوم نے احتجاج کیا تاکہ آفیسرز کو پکڑ کر سزا دیں اور بچی کو انصاف ملے

ایرانی فوج نے پُر اَمن احتجاج پر اندھا دھند فائرنگ کرکے کئی لوگ شہید اور زخمی کر دیے زخمیوں کی تعداد زیادہ اور ان کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے

احتجاج کرنے والے بلوچوں کا کہنا ہے کہ ایسے افسوسناک واقع سے یہی معلوم ہوتا ہے ایرانی سرکار بلوچ کو سننے اور انصاف دینے کے بجائے اپنے درندہ صفت فوجی آفیسرز کی حمایت میں مظلوم انسانی جانوں پر کھیل رہی ہے

یاد رہے کہ غربت زدہ صوبہ سیستان – بلوچستان، جو افغانستان اور پاکستان کی سرحدوں سے متصل ہے، کے بلوچ عوام کئی روز سے ایرانی فوج کے ایک افسر کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، جس نے ایک سولہ سالہ بلوچ بچی کی عصمت دری کی تھی اور بلوچ عوام اس افسر کو سزا دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں، مگر ایرانی ریاست مجرم کو سزا دینے کی بجائے افسر کی حمایت اور بلوچ قوم پر ظلم و جبر ڈھا رہی ہے

اس وقت کئی نوجوانوں کو گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالا گیا ہے اور کئی لوگ شہید و زخمی کر دئیے گئے ہیں۔


یہ خبر بھی پڑھیں:

بلوچ مظاہرین پر ایرانی فورسز کی فائرنگ سے متعدد بلوچ ہلاک

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close