پرندوں کے گھونسلے… ایک خاموش داستان، جو ہوا کے جھونکوں اور پتوں کی سرسراہٹ میں گونجتی ہے۔ یہ وہ نازک سے ٹھکانے ہیں جو نرمی سے شاخوں کے دامن میں لپٹے، وقت اور فطرت کے حسن سے بُنے جاتے ہیں۔ ان گھونسلوں کی تخلیق میں، ہر تنکے، ہر نرم پھول کی پتّی اور ہر چھوٹے ریشے میں محبت میں لپٹی ہوئی کہانیاں موجود ہیں۔
گھونسلے محض ایک پناہ نہیں بلکہ ایک خواب گاہ ہیں، جہاں ننھے پرندے اپنی پہلی سانس لیتے ہیں اور نرم پروں کو ہوا کے لمس کا احساس ہوتا ہے۔ یہ گویا فطرت کا ایک چھوٹا سا ہنر ہے، ایک ایسا کینوس جس پر امید، حفاظت اور اُڑان کی آرزو رنگ بھرتی ہے۔ شام کے دھندلکے میں جب گھونسلے ہلکی روشنی میں مدھم پڑ جاتے ہیں، تو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے یہ چھوٹے جادوئی دائرے ہیں جو رات کی آغوش میں آسمان سے باتیں کرتے ہیں۔
پرندے جب ان گھونسلوں کو بُنتے ہیں تو یوں معلوم ہوتا ہے جیسے اپنے دل کی دھڑکن کو بُن رہے ہوں، ہر تنکا ایک احساس، ہر گرہ ایک امید۔ یہ ان کے صبر، محبت کی علامت اور فطرت سے ہم آہنگی کا ایسا اظہار ہیں، جو ہمیں اس بات کا درس دیتے ہیں کہ مضبوطی کا تعلق ہمیشہ طاقت سے نہیں، بلکہ محبت اور ان دیکھے جذبے سے بھی ہوتا ہے۔
اور پھر جب بچے بڑے ہو جاتے ہیں، ان کے نرم پروں میں پرواز بھرنے کی طاقت آ جاتی ہے، تو یہ گھونسلے ان کو چھوڑنے کی اجازت دے دیتے ہیں، یوں جیسے ایک ماں اپنے بچے کو آزاد کرتی ہے۔ پرندے چلے جاتے ہیں، لیکن یہ گھونسلے اپنے تنکوں میں یادوں کی خوشبو، اور اپنے سناٹوں میں امیدوں کی سرگوشیاں سمیٹے ہمیشہ وہیں رہتے ہیں، وقت کی رفتار میں کھوئے ہوئے، مگر فطرت کی داستان میں ہمیشہ موجود۔
مختصر یہ کہ پرندوں کے گھونسلے فطرت کی ایک ایسی کہانی ہے، جس میں کئی رنگ پنہاں ہیں۔۔ لیکن ان گھونسلوں کے بارے میں انسانی تجسس کئی سوالات کو بھی جنم دیتا ہے، آئیے ذرا ان پر نظر ڈالتے ہیں۔
ایک سوال، جو اکثر ذہن میں آتا ہے کہ کیا پرندے اپنے گھونسلوں میں ہمیشہ رہتے ہیں، تو اس کا سادہ سا جواب ہے کہ نہیں، وہ ہمیشہ اپنے گھونسلوں میں نہیں رہتے۔ گھونسلے کا بنیادی مقصد انڈے دینا، انہیں سَینا اور پھر ان انڈوں سے پیدا ہونے والے بچوں کی حفاظت کرنا ہوتا ہے۔ جب پرندے انڈے دیتے ہیں تو وہ گھونسلے میں وقت گزارتے ہیں تاکہ انڈوں کو سینک سکیں اور بچوں کی حفاظت کر سکیں۔ بچے جب تک اڑنے کے قابل نہیں ہو جاتے، گھونسلے میں ہی رہتے ہیں اور والدین ان کا خیال رکھتے ہیں۔
جب بچے بڑے ہو کر گھونسلے سے نکلنے کے قابل ہو جاتے ہیں تو وہ اپنے گھونسلے کو چھوڑ دیتے ہیں، اور والدین بھی اسے ترک کر دیتے ہیں۔
ایک اور اہم نکتہ یہ ہے کہ اکثر پرندے گھونسلے کو عارضی ٹھکانے کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور بعد میں واپس نہیں آتے، بلکہ اگلے نسل کے لیے نیا گھونسلہ بناتے ہیں۔ عام اصول یہی ہے کہ پرندے ایک گھونسلہ فقط ایک بار استعمال کے لیے بناتے ہیں اور خصوصاً ایسے گھونسلے جو پیڑوں وغیرہ پر تنکوں کی مدد سے کھلے آسمان تلے بنائے جاتے ہیں، دوبارہ استعمال نہیں کیے جاتے۔
زندگی میں کئی بار انڈے سینے والے پرندے عموماً ہر بریڈنگ سیزن میں ایک نیا گھونسلا بناتے ہیں کیوں کہ گھونسلے کی تیاری میں استعمال ہونے والا مواد ایسا مضبوط نہیں ہوتا، جو دوبارہ استعمال کے قابل ہو۔
حتیٰ کہ یہ گھونسلے بھی پرندے بار بار نئی اور مختلف جگہوں پر بناتے ہیں البتہ ماہرین کے مطابق پرندوں کی کچھ انواع کا کوئی جوڑا اگر کسی سیزن میں وقت پر گھونسلہ نہ بنا سکے تو ایسی صورت میں وہ کوئی پرانا گھونسلہ دوبارہ استعمال کر لیتا ہے۔
جبکہ پرندوں کی کچھ اقسام ایسی بھی ہیں جو سال میں ایک سے زائد مرتبہ انڈے دیتی ہیں اور ایسی انواع میں سے بھی کچھ کو اپنے گھونسلے دوبارہ استعمال کرتے مشاہدہ کیا گیا ہے۔
یونیورسٹی آف ایلنوئے میں ارتقائی ایکولوجی کے شعبے میں پی ایچ ڈی کی تحقیق میں مصروف سارا وینیکی اسمتھ کہتی ہیں کہ پرندے عام طور پر گھونسلہ بنانے کے لیے بار بار جگہ تبدیل کرتے ہیں۔ سارا نے ایک چڑیا کو نیا گھونسلہ اپنے پرانے گھونسلے سے تین میل دور بناتے ہوئے دیکھا۔
آئیے اب ذرا اس سوال کی کھوج کرتے ہیں کہ کیا کویل اپنا گھونسلے بناتی ہے؟ تو اسٹڈی ویب سائٹ کے مطابق اس کا جواب یہ ہے کہ بہت سے کویل پرندے اپنے گھونسلے بناتے ہیں، اپنے انڈوں کو سیتے ہیں اور اپنے بچوں کو کھلاتے ہیں۔ بلیک بلڈ کویل ایک مثال ہے۔ لیکن کویل کی ساٹھ انواع ہیں جو پرندوں کی دوسری نسل کے پرندوں کے گھونسلوں میں اپنے انڈے دیتی ہیں، خاص طور پر کوے کے گھونسلے میں۔ کوئل بڑی خاموشی اور ہوشیاری سے اپنے انڈے کوے کے گھونسلے میں رکھ دیتی ہے، اور کوا اسے اپنا انڈہ سمجھ کر اس کی دیکھ بھال کرتا ہے اور اس سے نکلنے والے بچے کو بھی اپنا سمجھ کر پالتا ہے۔
کویل گھونسلے کے میزبان کو کویل کے انڈوں کو انکیوبیٹ کرنے اور بچوں کو کھانا کھلانے پر مجبور کرتی ہیں۔ کوئل کی یہ عادت فطرت میں ’بروڈ پیراسٹزم‘ (brood parasitism) کہلاتی ہے، جس میں ایک پرندہ اپنے انڈے کی دیکھ بھال اور پرورش کی ذمہ داری دوسرے پرندے پر چھوڑ دیتا ہے۔ کوئل کا یہ طرزِ عمل فطرت کے انوکھے اندازوں میں سے ایک ہے جس میں وہ بغیر گھونسلہ بنائے اور پرورش کا بوجھ اٹھائے اپنی نسل کو پروان چڑھاتی ہے۔
کویل کی ایسی انواع، جو اپنا گھونسلا بناتی ہیں، کے بارے میں سارا وینیکی اسمتھ کہتی ہیں کہ کوئل بھی بریڈنگ سیزن ختم ہونے کے بعد اپنا گھونسلا چھوڑ دیتی ہیں۔ سارا کے مطابق درختوں کے تنوں کے سوراخوں میں گھونسلا بنانے والے بعض پرندے انہی درختوں کی جانب لوٹتے تو ہیں تاہم پرانے سوراخ ہی میں دوبارہ انڈے نہیں رکھتے۔
سارا کا کہنا ہے کہ ہمنگ برڈ جو ایک ہی برس میں ایک سے زائد مرتبہ انڈے سیتے ہیں، وہ بھی گھونسلے تبدیل کرتے دیکھے گئے ہیں۔ تاہم وینیکی اسمتھ کا کہنا تھا کہ اگر کسی گھونسلے کا مقام بہت اچھا ہو تو بعض صورتوں میں مادہ ہمنگ برڈ کو نیا گھونسلا پرانے گھونسلے کے اوپر بناتے مشاہدہ کیا گیا ہے۔ یعنی جب وہ ایک جانب انڈوں سے نکلنے والے بچوں کو غذا فراہم کر رہی ہوتی ہے، ٹھیک اسی وقت وہ نیا گھونسلا بنانے کا کام بھی کرتی ہے۔
تو کیا کچھ ایسے پرندے بھی ہیں، جو ایک ہی گھونسلا دوبارہ بھی استعمال کرتے ہیں؟ جواب ہے، ہاں۔۔ پرندوں کی کچھ ایسی اقسام ہیں، جنہیں ایک ہی گھونسلا دوبارہ استعمال کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق ایسے پرندے، جو بند ماحول میں گھونسلا بناتے ہیں مثلاﹰ بلو برڈ یا ہاؤس رینز وہ درختوں کے تنوں کے سوراخ کو دوسری مرتبہ استعمال کر لیتے ہیں۔ تاہم ایسی صورت میں بھی وہ پہلے گھونسلے کے پرانے مواد کو صاف کرتے ہیں اور اسی جگہ پر کیچڑ اور تنکوں کی نئی تہیں لگاتے ہیں۔
عموماﹰ بڑے پرندے مثلاﹰ عقاب وغیرہ ایک ہی گھونسلا دوبارہ استعمال کرتے ہیں مگر یہ پرندے ایک برس میں فقط ایک مرتبہ بریڈنگ سیزن سے گزرتے ہیں۔
ابابیل پرندے کے گھونسلے کا تذکرہ بھی کافی دلچسپ ہے۔ ’برڈ نیسٹ‘ ابابیل پرندے کی ایک خاص نسل Swiftlet کا گھونسلا ہے، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اسے اپنے تھوک سے بناتا ہے اور چین میں صدیوں سے اس گھونسلے کے متعلق ایسی لوک داستانیں مشہور ہیں جو اسے جسمانی صحت کے لیے انتہائی مُفید قرار دیتی ہیں خاص طور پر جب اسے بطور سُوپ استعمال کیا جائے۔ انہی داستانوں کی وجہ سے اور چونکہ یہ پرندہ بُلند چٹانوں پر اپنا گھونسلہ بناتا ہے جہاں سے اسے اُتارنا انتہائی محنت طلب کام ہے اس لیے اس گھونسلے کی قیمت انٹرنیشنل مارکیٹ میں ڈھائی ہزار ڈالر فی کلو سے 10 ہزار ڈالر فی کلو ہے۔
اس خاص نسل کے ابابیل کے گھونسلے ’برڈ نیسٹ‘ کی چین میں انتہائی مقبولیت کو دیکھتے ہُوئے غذائی ماہرین نے اس پر کئی تحقیقات کیں اور اسے اپنے لیباٹریز میں چیک کیا اور وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کے چائنیز اس تھوک سے بنے گھونسلے کے متعلق غلط نہیں کہتے کیونکہ یہ جہاں انتہائی مزیدار ہے وہاں صحت کے لیے کئی ایسے نیوٹرنٹس رکھتا ہے جو صحت کو واقعی چار چاند لگا دیتے ہیں۔
ابابیل کے اس گھونسلے میں کتنی غذائی خوبیاں ہیں، اس بارے میں میڈیکل سائنس کی تحقیات جاری ہیں لیکن غذائی ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ ہماری قوت مدافعت کے لیے انتہائی مفید ہے اور اس میں 6 ایسے ہارمونز پائے جاتے ہیں جو سارے جسم کی صحت کے ساتھ بینائی کو طاقتور بناتے ہیں۔ ان 6 ہارمونز میں ٹیسٹوسٹیرون اور ایسٹراڈئیل جیسے ہارمونز کی موجودگی اسے مردانہ خصائل کے لیے ایک بہترین کھانا بناتی ہیں اور خواتین کے لیے حیض بند ہونے پر ظاہر ہونے والی علامات، جس میں بے چینی، جلن، ہاٹ فلیشیز وغیرہ شامل ہیں، کو کم کرتی ہیں۔
چین میں اس گھونسلے سے بنے سُوپ کے متعلق مشہور ہے کہ یہ انسان کو بُوڑھا نہیں ہونے دیتا اور اس بات کو میڈیکل سائنس تسلیم کرتی ہے کیونکہ اس سُوپ میں اینٹی ایجنگ خوبیاں شامل ہیں جو جلد کے لیے مفید ہیں اور اس پر جھریوں کا خاتمہ کرتی ہیں اور جلد کی لچک کو بحال کرنے کے ساتھ اس تندرست بناتی ہیں اور عُمر کے اثرات کو سُست کر دیتی ہیں۔
برڈ نیسٹ میں اینٹی آکسائیڈینٹ خوبیوں کی موجودگی اسے کینسر کے مریضوں کے لیے ایک بہترین کھانا بناتی ہیں۔ کینسر کے مریضوں میں کیمو تھراپی کے بعد اچھے اور بُرے سیلز دونوں کا خاتمہ ہو جاتا ہے اور ان اچھے سیلز میں ایسے سیلز بھی شامل ہیں جو اینٹی باڈیز بناتے ہیں۔ اینٹی باڈیز ایک قسم کی پروٹین ہے جسے ایمیون سسٹم استعمال کرتا ہے اور جسم کو بیماریوں سے بچاتا ہے۔
چین میں برڈ نیسٹ پر ایک لیب تجربہ کیا گیا اور ایک چُوہے کو ریڈیشن دینے کے بعد برڈ نیسٹ کھلا کر دیکھا گیا کہ یہ اس پر کیا اثرات پیدا کرتا ہے اور دیکھا گیا کہ برڈ نیسٹ نے چوہے میں اینٹی باڈیز کی پیداوار میں اضافہ کیا ہے۔
اس گھونسلے کی ایک خوبی انسان کے نروس سسٹم کو اور اس کے فنکشنز کو بہتر بناتی ہے۔ یہ جسم میں مُردہ خلیوں کی مرمت کرتا ہے اور نئے خلیے پیدا کرنے میں مدد دیتا ہے اور خون کی پیداوار کو بڑھاتا ہے جس سے سارے جسم میں آکسیجن کی سپلائی کا نظام بہتر ہوتا ہے اور جسم و دماغ کو تقویت حاصل ہوتی ہے۔ برڈ نیسٹ کی انہیں خوبیوں نے اسے کافی مہنگا بنا دیا ہے اور دُنیا کے جن ریسٹورینٹس میں اسے مہیا کیا جاتا ہے وہاں اس کے سنگل پیالے کی قیمت تقریباً 30 سے 100 ڈالر ہے۔
یہاں چند پرندوں کی پسندیدہ انواع کے گھونسلوں کے بارے میں کچھ دلچسپ حقائق ہیں:
1. گنجے عقاب Bald eagles مضبوط گھونسلے بناتے ہیں اور انہیں سالوں سال استعمال کرتے ہیں۔ وہ ان میں وقتاً فوقتاً تبدیلیاں کرتے ہیں اور مزید سامان شامل کرتے ہیں۔ ان کا گھونسلا ایک ٹن سے زیادہ وزنی ہو سکتا ہے! سب سے بڑا عقاب کا گھونسلا 20 فٹ گہرا تھا اور اس کا وزن اندازاً 2 ٹن تھا! ہمارے عقاب کیم پر گھونسلا دیکھیں اور ان کو اپنے بچوں کی پرورش کرتے ہوئے دیکھیں۔
2. کچھ پرندے دوسرے جانوروں کے چھوڑے ہوئے گھروں کو استعمال کرتے ہیں۔ سرنگ میں رہنے والے الو اپنے بچوں کی پرورش کے لیے اکثر پریری ڈاگ prairie dog کے چھوڑے ہوئے بلوں کو استعمال کرتے ہیں۔ عقاب کے برعکس، بڑے سینگوں والے الو دوسرے پرندوں کے بنائے گئے گھونسلے دوبارہ استعمال کرتے ہیں اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں کرتے۔ ان کے گھونسلوں کا گر جانا غیر معمولی بات نہیں۔
3. نیلے-سرمئی گنیٹ کیچرز gnatcatchers مکڑی کے جالے اور لائکن سے اپنے گھونسلے بناتے ہیں — اور انہوں نے کبھی "باسکٹ ویونگ” کی تربیت بھی نہیں لی!
4. روبی تھروٹڈ ہمنگ برڈ کے گھونسلے کی جسامت انگشتری thimble جتنی ہوتی ہے۔
5. سرخ کلغی والے ووڈپیکر زندہ درختوں میں موجود خلا میں گھونسلے بناتے ہیں، جنہیں بنانے میں سالوں لگ سکتے ہیں۔ یہ گروپوں میں رہتے ہیں اور ان کے ساتھ چار تک مددگار بھی ہو سکتے ہیں۔
6. گرفالکن Gyrfalcons کئی نسلوں تک ایک ہی گھونسلہ استعمال کر سکتے ہیں — ایک گھونسلا دریافت ہوا جو 2,500 سال پرانا تھا۔ وہ پتھریلی چٹانوں یا پرانے کوا کے گھونسلوں کا استعمال کرتے ہیں۔
7. پائپنگ پلور Piping plovers ساحل پر چند شاخوں کے ساتھ سطحی گڑھے بناتے ہیں۔ اگرچہ ان کا گھونسلا زیادہ ڈھکا ہوا نہیں ہوتا، مگر یہ اس قدر اچھے طریقے سے چھپے ہوتے ہیں کہ انہیں تلاش کرنا مشکل ہوتا ہے۔
8. متعدد انواع، جیسے کہ گیڈ وال gadwall ، اپنے گھونسلے کے اطراف کو پروں سے ڈھک دیتی ہیں۔ اب ہمیں سمجھ آتا ہے کہ ہمارے جیکٹ میں ’ڈاؤن‘ کیسے کام کرتا ہے!
9. تمام پرندے گھونسلے نہیں بناتے! لہذا یاد رکھیں، اگر آپ کو انڈہ ملے تو ضروری نہیں کہ اسے ہٹائیں۔
10۔ اگر آپ خود کو کیریبین جزیرے پر بھوک سے مرتے ہوئے پاتے ہیں تو آپ ایک ظالمانہ وہم کا شکار ہو سکتے ہیں، کیونکہ دور سے، Montezuma oropendola کے گھونسلے درخت پر لٹکنے والے پھل کی طرح نظر آتے ہیں، ۔ افزائش کے موسم کے دوران، اوروپینڈولا کے مسکن کے ساحلی درختوں پر 30 سے 40 گھونسلے پائے جاتے ہیں۔
11۔ زیادہ تر لوگوں کے خیال کے برعکس، گھونسلا ضروری نہیں کہ درخت میں بنایا گیا ڈھانچہ ہو۔ مثال کے طور پر، میلیفولز malleefowls زمین پر بہت بڑے گھونسلے بناتے ہیں، جن میں سے کچھ کا دائرہ 150 فٹ سے زیادہ اور دو فٹ اونچا ہوتا ہے۔ تھاٹ ڈاٹ کام کے مطابق نر میلیفول ایک بہت بڑا گڑھا کھودتا ہے اور اسے لاٹھیوں، پتوں اور دیگر نامیاتی مادے سے بھر دیتا ہے۔ مادہ اپنے انڈے جمع کرنے کے بعد ، افزائش کرنے والی جوڑی کے لیے ریت کی ایک پتلی تہہ ڈالتی ہے۔ جیسا کہ نیچے کا نامیاتی مادہ زوال پذیر ہوتا ہے، اس کی گرمی انڈوں کو سیراب کرتی ہے۔ اس کا واحد منفی پہلو یہ ہے کہ انڈوں کے بچے نکلنے کے بعد ان بڑے ٹیلوں سے نکلنے کا راستہ کھودنا پڑتا ہے، یہ ایک مشکل عمل ہے جس میں 15 گھنٹے تک کا وقت لگ سکتا ہے۔
12. اگر آپ پرندے کو مینڈک سے ملا دیں تو کیا ہوگا؟ شاید آپ کے پاس افریقی جکانا جیسا کچھ نکلے، جو تیرتے ہوئے گھونسلے میں اپنے انڈے دیتا ہے جو کنول کے پتوں سے بس کچھ زیادہ بہتر ہوتا ہے۔ افزائش کے موسم میں، نر جکانا دو یا تین ایسے گھونسلے بناتا ہے، اور مادہ اپنے پسندیدہ گھونسلے میں (یا اس کے قریب) چار انڈے دیتی ہے؛ گھونسلہ سیلاب کے دوران محفوظ کیا جا سکتا ہے، لیکن اگر انڈے صحیح طور پر نہ رکھے جائیں تو الٹ بھی سکتا ہے۔ ایک خاص بات یہ ہے کہ نر جکانا انڈوں کو سینے اور بچوں کی پرورش کا کام کرتا ہے، جبکہ مادہ دیگر نروں کے ساتھ جوڑ بنا سکتی ہے اور دیگر جارحانہ ماداؤں سے گھونسلے کی حفاظت کرتی ہے۔ انڈے نکلنے کے بعد، بچوں کی زیادہ تر پرورش بھی نر ہی کرتا ہے، اگرچہ کھانا دینے کی ذمہ داری مادہ پر ہوتی ہے۔
13. یہ تصور کرنا مشکل ہے کہ کوئی گھونسلا بنانے کے لیے ساگورا کیکٹس کے اندر جیسی ناگوار جگہ کا انتخاب کرے، مگر کیکٹس فیرجینئیس پگمی الو یہ کر لیتا ہے۔ یہ الو خود سوراخ نہیں بناتا، اور اس کے پروں کی حفاظت کانٹے چبھنے سے کافی ہو جاتی ہے۔ شاید اس کی عجیب گھونسلے کی جگہ کی وجہ سے، کیکٹس فیرجینئیس پگمی الو سنگین طور پر خطرے میں ہے؛ ہر سال صرف چند درجن ہی اریزونا میں دیکھے جاتے ہیں، اور ساگورا کیکٹس خود بھی ماحولیاتی دباؤ کا شکار ہے، جو اکثر بفل گراس کی وجہ سے ہونے والی آگ کا نشانہ بنتا ہے۔
14. کچھ پرندے ایک گھونسلا بناتے ہیں؛ جبکہ کچھ پورے ’اپارٹمنٹ کمپلیکس‘ بناتے ہیں۔ جنوبی افریقہ کا سوشیئبل ویور Sociable Weaver کسی بھی پرندے سے سب سے بڑے مشترکہ گھونسلے بناتا ہے؛ بڑے ڈھانچے میں سو سے زیادہ جوڑے بستے ہیں، اور افزائش کے بعد یہ فنج، لَو برڈز، اور باز کے لیے بھی پناہ فراہم کرتے ہیں۔ سوشیئبل ویور کے گھونسلے نیم مستقل ڈھانچے ہوتے ہیں، جنہیں کئی نسلیں تین یا چار دہائیوں تک استعمال کرتی ہیں، اور ان میں ہوا کی نکاسی اور انسولیشن کے پیچیدہ نظام ہوتے ہیں جو گرم افریقی دھوپ میں اندرونی حصہ کو ٹھنڈا رکھتے ہیں۔ اس کے باوجود، سوشیئبل ویور کے گھونسلے دشمنوں سے محفوظ نہیں ہوتے؛ اس پرندے کے تین چوتھائی انڈے سانپ یا دوسرے جانور کھا جاتے ہیں، اس سے پہلے کہ ان میں سے بچے نکلیں۔
15۔ اگر پرندوں کا ایک ’ایچ جی ٹی وی‘ ہوتا، تو اس کا ستارہ باؤربرڈ ہوتا، جس کا نر اپنے گھونسلے کو کسی بھی رنگین چیزوں سے سجاتا ہے، چاہے وہ قدرتی ہو (پتے، پتھر، سیپیاں، پر، بیریاں) یا انسانی ساختہ (سکے، کیل، بندوق کے کارتوس، پلاسٹک کے چھوٹے ٹکڑے)۔ نر باؤربرڈز کافی وقت لگاتے ہیں اپنے گھونسلے کو سجانے میں، اور مادہ کافی وقت صرف کرتی ہے ان کے گھونسلے کا معائنہ اور تعریف کرنے میں، بالکل جیسے ’ہاؤس ہنٹرز‘ میں جوڑے کرتے ہیں۔ جس نر کا گھونسلا سب سے زیادہ دلکش ہوتا ہے، اسے مادہ سے جوڑ بنانے کا موقع ملتا ہے؛ اور جس کا گھونسلا معیار پر پورا نہیں اترتا، وہ شاید اپنی جگہ کو کسی اور کو دینے پر مجبور ہو جاتا ہے۔
16۔ جی ہاں، بہت سے پرندے پکنے کے لیے اوون کی بھٹیوں میں پہنچ جاتے ہیں، مگر اوون برڈ کو یہ نام اس لیے دیا گیا ہے کہ اس کے گھونسلے ابتدائی دور کے پکانے والے برتنوں کی طرح ہوتے ہیں، جن میں ڈھکن بھی ہوتا ہے۔ سرخ اوون برڈ کا گھونسلا سب سے مشہور ہے، ایک مضبوط اور موٹا، گول ڈھانچہ، جسے جوڑے مٹی سے تقریباً چھ ہفتوں میں بناتے ہیں۔ زیادہ تر پرندوں کے برعکس، روفس ہورنرو شہری ماحول میں پھلتا پھولتا ہے اور انسانی مداخلت کے ساتھ جلدی مطابقت اختیار کر لیتا ہے، جس کا نتیجہ یہ ہے کہ اب زیادہ تر سرخ اوون برڈ اپنے گھونسلے کے بجائے انسان کی بنائی گئی کسی چیز کے ڈھانچے کو استعمال کرتے ہیں، اور ان کے پائیدار گھونسلے دوسرے پرندوں، جیسے زعفرانی فنج کے لیے خالی ہو جاتے ہیں۔
17۔ پینڈولین ٹٹ Penduline Tit کی ٹیکسٹائل کے بارے میں ایک دو چیزیں برلنگٹن کو سکھانے کے قابل ہیں۔ ان پرندوں کے گھونسلے اتنے پیچیدہ ہوتے ہیں (ایک قسم کا گھونسلا اوپر سے ایک جعلی دروازہ رکھتا ہے، اور اصلی داخلہ چپکنے والے فلپ سے نیچے چھپا ہوتا ہے) اور اتنے مہارت سے بنے ہوتے ہیں (جانوروں کے بال، اون، نرم پودے، اور یہاں تک کہ مکڑی کے جالے سے) کہ انہیں تاریخ میں انسانوں نے دستی تھیلوں اور بچوں کے جوتوں کے طور پر بھی استعمال کیا ہے۔ جب یہ پرندے اپنے لٹکنے والے گھونسلے میں نہیں ہوتے، تو اکثر ان کو چھوٹی شاخوں پر بیٹھے دیکھا جا سکتا ہے، اور اپنی پسندیدہ رینگتی ہوئی کیڑوں کی خوراک کھا رہے ہوتے ہیں۔
18۔ مکھی کھانے والے Bee-Eater پرندے اپنے گھونسلے کی وجہ سے جانے جاتے ہیں: سیدھے سوراخ جو زمین میں یا چٹانوں کے کنارے بنائے جاتے ہیں، جہاں یہ پرندے اپنے بچوں کی پرورش کرتے ہیں۔ یہ گھونسلے، جوڑے مل کر محنت سے کھودتے ہیں، سخت سطح کو اپنی چونچوں سے کھودتے اور اپنے پنجوں سے ڈھیلی ہوئی مٹی کو باہر نکالتے ہیں؛ یہ عمل عام طور پر کئی غلط شروعاتی کوششوں پر مشتمل ہوتا ہے، جب تک کہ مکھی کھانے والے ایک اتنا بڑا سوراخ نہ بنا لیں جس میں چار یا پانچ انڈے رکھے جا سکیں۔ کچھ مکھی کھانے والے پرندوں کی کالونیوں میں ہزاروں گھونسلے ہوتے ہیں، جو اکثر سانپ، چمگادڑ اور دیگر پرندوں کی انواع استعمال کرتی ہیں، جب ان کے بچے اُڑان بھر جاتے ہیں۔
19۔ کیا آپ کو رسی کے وہ لانیارڈز Lanyards یاد ہیں جو آپ نے گرمیوں کی کیمپنگ میں بنائے تھے؟ تو، یہ افریقہ کے ساؤدرن ماسکڈ ویور Southern Masked Weaver پرندے کی خاصیت ہے، جو گھونسلے کو چوڑی گھاس، سرکنڈے اور کھجور کے پتوں سے تیار کرتا ہے۔ نر ویور ہر افزائش کے موسم میں دو درجن تک گھونسلے بناتا ہے، ہر ڈھانچے کو تقریباً 9 سے 14 گھنٹوں میں مکمل کرتا ہے، پھر اپنے گھونسلوں کو دستیاب ماداؤں کو دکھاتا ہے۔ اگر مادہ کو پسند آتا ہے، تو نر گھونسلے کے اندر داخلے کا راستہ بناتا ہے، جس کے بعد مادہ اس میں نرم گھاس یا پروں سے اندرونی سجاوٹ کرتی ہے۔