پاکستان میں پے پال کا اکاؤنٹ کیسے بنایا جا سکتا ہے؟

ویب ڈیسک

بالآخر گزشتہ روز پاکستان کے فری لانسرز کو وہ خوشخبری مل ہی گئی، جس کا وہ برسوں سے مطالبہ اور انتظار کر رہے تھے۔ حکومتِ پاکستان اور عالمی سطح پر رقم کی منتقلی اور دنیا بھر میں آن لائن ادائیگیوں کے نظام کو چلانے والی کمپنی ’پے پال‘ کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے

معاہدے کے تحت ملک میں ترسیلات زر کو ممکن بنانے کے لیے تیسرے فریق کے ذریعے پے پال سے چینلائز کیا جائے گا۔

پے پال کیا ہے؟

اس کا سادہ سا کام ہے۔ یہ آن لائن زیادہ تر چھوٹی رقوم کی ترسیل کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اسے ’پے ٹو پیئر‘ کا نام بھی دیا جاتا ہے، یعنی لوگوں کے درمیان رقم کا تبادلہ۔ دنیا میں بہت ہی کم ممالک ہیں جہاں پے پال نہیں ہے، اب سے پہلے پاکستان بھی ان ممالک میں شامل تھا

اب تو موبائل پے منٹ کے کچھ سسٹم آ رہے ہیں لیکن پہلے دنیا بھر میں یہی طریقہ استعمال ہوتا ہے۔ اس میں صرف آپ کو جسے رقم بھجوانی ہے، اس کا ای میل چاہیے ہوتا ہے اور آپ اپنی رقم کی ترسیل بیرون ملک کر سکتے ہیں۔

مثال کے طور پر کراچی، حیدرآباد یا کہیں بھی کوئی خاتون کپڑے بنا کر باہر بھجوا رہی ہیں۔ بھیجنا تو آسان ہے لیکن اگر وہ اس کے بدلے میں پیسے یعنی اپنی اجرت لینا چاہتی ہیں، تو وہ گھر بیٹھ کر یہ لے سکتی ہیں۔ اس میں آپ کو گھر سے نکل کر ایزی پیسہ یا ویسٹرن یونین کے کاؤنٹر پر نہیں جانا پڑتا

انٹرنیشنل ای کامرس کے لیے یہ بہت اہم ہے۔ جو لوگ چھوٹے کاروبار سے منسلک ہوتے ہیں، وہ اسے استعمال کر سکتے ہیں۔ مقامی طور پر آپ کے لیے یہ آسان ہے۔

یوں پے پال دنیا بھر میں آن لائن ادائیگیوں کا نظام چلاتی ہے جس سے رقم آن لائن طریقے سے منتقل کی جاتی ہے اور یہ دنیا بھر کی 190 مارکیٹس میں آپریٹ کرتی ہے۔

خیال رہے کہ فری لانسر اور ای کامرس سے وابستہ افراد کا طویل عرصے سے مطالبہ تھا کہ پے پال کو پاکستان لایا جائے اور پاکستان تحریکِ انصاف کی حکومت نے پہلی بار پے پال کو پاکستان لانے کے سنجیدہ کوششوں کا آغاز کیا کیا تھا۔

اب نگراں وفاقی وزیر برائے آئی ٹی ڈاکٹر عمر سیف نے پاکستان میں پے پال کے ذریعے ترسیلات زر کے ممکن ہونے کی خوش خبری سنائی ہے

ڈاکٹر عمر سیف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزرات آئی ٹی آئندہ ہفتے سے پے پال کے ذریعے ترسیلات زر کو چینلائز کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر ڈیجیٹل اقدامات کے لیے تیار ہے۔

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ پے پال پاکستان نہیں آرہا لیکن ایک معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت ترسیلات زر کو تیسرے فریق کے ذریعے پے پال سے چینلائز کیا جائے گا، اس سلسلے میں باقاعدہ افتتاحی تقریب 11 جنوری کو ہوگی۔

نگراں وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن عمر سیف نے بتایا کہ پے پال انٹرنیشنل پیمنٹ گیٹ وے کے ذریعے پاکستان میں سروسز دے گا، پے پال اسٹریٹیجک پارٹنرشپ کے ذریعے پاکستان آنے پر رضا مند ہوا ہے۔

وزارت آئی ٹی کے حکام نے بتایا کہ پے پال کی آمد سے فری لانسرز کی ادائیگیوں کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔

پاکستان میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والے افراد کی تعداد چھ کروڑ سے زیادہ ہے لیکن یہ صارفین آن لائن خریداری نہیں کر سکتے کیونکہ پے منٹ کے سسٹم یہاں اچھے نہیں۔

دنیا بھر میں پے پیل کی مانگ اور حیثیت کی وجہ سے پاکستان بین الاقوامی کامرس بڑھا سکتا ہے۔ پاکستان چاہتا ہے کہ وہ اپنی برآمدات کو بڑھائے۔ یہ تب ہی ممکن ہے جب آپ باہر چیزیں بھجوائیں اور وہاں سے پیسے بھی وصول کریں اور یہ صرف بڑی کمپنیوں کی سطح پر نہ ہو بلکہ لوگ چھوٹی سطح پر بھی یہ کریں۔

یہ نہیں کہ پاکستان میں ہنر کی کمی ہے ہر کسی کے پاس کوئی نہ کوئی ہنر ہے لیکن مسئلہ مارکیٹ میں رسائی اور پیسے کا ہے۔ اب یہ دونوں چیزیں ہو بھی جائیں تو یہاں کے ہنر مند افراد کے لیے مسئلہ پے پال جیسی کمپنی کی جانب سے دی جانے والی سہولت کی عدم دستیابی کا تھا

واضح رہے کہ حال ہی میں پاکستان میں پے پال اور سٹرائپ کے اجراء اور ٹیکنالوجی کے شعبے کو مضبوط بنانے کے لیے دیگر اقدامات کے حوالے سے وزارت آئی ٹی کی جانب سے ڈیزائن کیے گئے ایک منصوبے کی منظوری دی گئی تھی

اس منصوبے میں آئی ٹی کی برآمدات کو بڑھانا، آئی ٹی کارپوریٹ ڈیبٹ کارڈز کو برقرار رکھنے والے کھاتوں میں آسانی سے رقم کی روانی کو ممکن بنانا، ٹیکس کے مسائل کو ہموار کرنا اور آئی ٹی برآمد کنندگان میں پانچ بلین ڈالر کا اضافہ کرنے کے لئے دو لاکھ افراد کو آئی ٹی کی تربیت دینا ہے۔

سیف نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں اعلان کیا کہ “PayPal اور Stripe کو پاکستان لائیں اور 500,000 فری لانسرز کے لیے کام کرنے کی جگہیں قائم کریں تاکہ ان کی صلاحیت کو سالانہ $3 بلین تک بڑھایا جا سکے۔” اس منصوبے میں ملک بھر میں رابطوں کو بہتر بنانے کے لیے پاکستان میں اسٹار لنک کا آغاز بھی شامل ہے۔

پے پال اکاؤنٹ بنانے کا طریقہ

پے پال کی آفیشل ویب سائٹ جائیں۔

آپ کو ذاتی یا کاروباری اکاؤنٹ جو بھی بنانا ہے، اس کا انتخاب کریں۔

اپنے کریڈٹ کارڈ اور ڈیبٹ کارڈ کی تفصیلات معلومات فراہم کریں۔

ایمریٹس آئی ڈی کی تفصیلات درج کریں۔

ای میل آئی ڈی کی تصدیق کریں۔

اپنے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات درج کریں۔

آپ کا پے پال اکاؤنٹ کھولنے کا کیا مقصد ہے، وہ واضح طور پر بتائیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close