پاکستان اور دیگر ممالک میں روئی پھینکنے والا ‘اسپائیڈرمین’ پودا دریافت

ویب ڈیسک

کیمبرج : آپ نے اگر ‘اسپائڈرمین’ فلم دیکھی ہے، تو یقیناً آپ کو یاد ہوگا کہ کس طرح ہیرو اسپائڈرمین  اپنے ہاتھوں سے جالے کے تار پھینکتا ہے. اب بلکل اسی طرح کا پودا دریافت ہوا ہے جو پاکستان میں بھی پایا جاتا ہے۔ اس کے خلیات پر سوراخ سے تار کی شکل کا ریشہ خارج ہوتا ہے

یہ ایلپائنی پودا ہے، جس کا حیاتیاتی نام Dionysia Tapetodes ہے۔ اس کے خلیات میں باریک سوراخ ہوتے ہیں جس میں سے روئی کے ریشے خارج ہوتے ہیں اور گڑیا کے بال کی طرح اسے اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں۔ سائنسدان اس پودے کے خلیات میں سوراخ دیکھ کر حیران ہیں کیونکہ اس سے پہلے یہ خاصیت کسی پودے میں نہیں دیکھی گئی تھی

یہ پودا ترکمانستان، شمال مشرقی ایران اور پاک افغان سرحدی پہاڑیوں پر عام پایا جاتا ہے۔ اس کےباوجود ماہرین نے کبھی اس پر غور نہیں کیا۔ اب کیمبرج یونیورسٹی کے ماہرین نے بتایا ہے کہ اس کے پتے ریشم نما لمبے دھاگے سے ڈھک جاتے ہیں، جو فلےوون سے بنتے ہیں اور وہ فلےوینوئڈ کیمیکل کی ہی ایک قسم ہے

واضح رہے کہ فلےوینوئڈ چھوٹے خاص کیمیکل ہوتے ہیں جو بہت سے طبی خواص رکھتے ہیں۔ لیکن اس پودے میں فلےوون ذرات کی بجائے ایک سے دو مائیکرون موٹائی کے تار خارج ہوتے ہیں، جو انسانی بال سے بھی باریک ہوتے ہیں، جبکہ اوسط بال کی موٹائی 75 مائیکرون تک ہوتی ہے

خردبین اور دیگر آلات سے دیکھنے پر معلوم ہوا کہ سبزی مائل ریشہ ایک سے دوسرے پتے تک جاتا ہے اور پورے پودے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔ اس سے قبل ہمیں معلوم نہیں تھا کہ یہ روئی نما ریشہ کیسے بنتا ہے، لیکن اب تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ پودا خود کو نقصان دہ سرد موسم سے بچانے کے لیے ایسا کرتا ہے۔ یہ پودا سرد اور بلند پہاڑی علاقوں میں اگتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اسے ایلپائنی پودا بھی کہا جاتا ہے

الیکٹرون خردبین سے معلوم ہوا ہےکہ یہ ریشہ پتوں سے ابھرتا ہے اور یہ خلیات میں موجود سوراخوں سے نمودار ہورہا ہے۔ لیکن عام حالات میں اگر پودے کے خلیات پر اتنے ہی باریک سوراخ بنائے جائیں تو پورا خلیہ ہی پھٹ جاتا ہے۔ لیکن اس طرح خلیات سے دھاگوں کا باہرنکلنا ایک بہت ہی حیرت انگیز عمل ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close