ایک تصویر ، ایک کہانی (2)

گل حسن کلمتی

زيرِ نظر تصویر پشاور یونیورسٹی کے ھاسٹل کینٹین میں لی گئی تصویر ہے. ہم میزبانوں کے انتظار میں بیٹھے ہوئے ہیں، جن کے ساتھ ہمارا پشاور ریڈیو اور مختلف اخبارات کے دفاتر کا وزٹ کا پروگرام طے تھا.

یہ بات ہے سن 1979 کی.. کراچی یونیورسٹی کے شعبہ صحافت کے آل پاکستان ٹوئر کے سلسلے میں پہلے ہم پشاور پہنچے تھے. ہمارے قیام کا انتظام پشاور یونیورسٹی کے ھاسٹل میں تھا. جب کہ ہمارے گروپ میں شامل لڑکیوں کو یونیورسٹی کے گرلز ھاسٹل میں تھہرایا گیا تھا.

ہمارے اس گروپ میں شامل طالبِ علموں کی اکثریت لیفٹسٹ تھی، جن کو عرفِ عام میں سُرخا کہا جاتا تھا. جب کہ کچھ اسٹوڈنٹ جمعیت کے بھی گروپ میں شامل تھے. اس لیے ہمارا گروپ ایک طرح سے دو انتہاؤں کا سنگم تھا. پورے ٹوئر میں لیفٹ اور رائیٹ کے بحث ہوتے رہے۔

اس تصویر میں سارے "لیفٹسٹ” نظر آرہے ہیں. بائیں سے پہلے نمبر پر عبداللہ بلوچ نظر آرہے ہیں، جو حال ہی میں بلوچستان کے کلچر ڈپارٹمینٹ سے ریٹائر ہوئے ہیں. زمانہء طالبِ علمی میں وہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن BSO کے سرگرم رکن تھے. اجرک اوڑھے آپ کا بھائی، جو اس وقت نیشنل اسٹوڈنٹس فیڈریشن NSF کے ڈاکٹر رشید حسن گروپ میں تھا.

ساتھ میں نظر کا موٹے شیشوں والا چشمہ لگائے گلریز معجز بیٹھے ہیں. وہ اس وقت اسلام آباد میں ہوتے ہیں. یونیورسٹی میں اس نے مجھے گلو کے نام مشہور کردیا تھا. گلریز کے والد منصور معجز بی بی سی میں نیوز کاسٹر تھے. گلریز نے اس ٹوئر میں مجھے اسلام آباد میں قتیل شفائی کی شاعری کی کتاب "گجر” تحفے میں دی تھی، جو آج بھی میری لائبریری میں محفوظ ہے. جس پر گلریز نے لکھا تھا "گلو کی طرف سے، گلو کے لیے..”

اس کے ساتھ چترال گرم چشمہ علاقے کے رہنے والے کرم چترالی ہیں، اِن دنوں وہ بونی چترال میں ہیں اور آغا خان فائونڈیشن کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں. کافی سوچنے کے باوجود ان کے ساتھ بیٹھے ساتھی کا نام مجھے یاد نہیں آرہا. پھر ہنستے مسکراتے غلام قادر گلگتی ہیں، جو اس وقت ریڈیو گلگت سے منسلک ہیں. اس کے ساتھ لگ کر بیٹھے اور اپنی ٹھوڑی ہتھیلی پر ٹکائے وھاب میمن ہیں، جو اس وقت ڈان گروپ سے وابستہ ہیں. سفید ٹوپی پہنے دوسرے اسلم بلوچ ہیں. جو بلوچستان حکومت میں کسٹم میں افسر تھے اور اب ریٹائر ہو چکے ہیں۔ اس کے بعد شاھ زمان ہیں، ہم اسے بدر منیر کہتے تھے. ان کا تعلق سوات سے ہے. وہ پختون اسٹوڈنٹس فیڈریشن سے وابستہ تھے۔
یہ ایک مہینے پر مبنی ایک یادگار اور بہت ہی خوبصورت ٹوئر تھا.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close