گلوکار بھائیوں ’بلوچ ٹوئنز‘ کی وائرل وڈیو کا اصل معاملہ کیا تھا؟

ویب ڈیسک

کراچی : سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے لیاری سے تعلق رکھنے والے گلوکار بھائیوں ’بلوچ ٹوئنز‘ عادل بلوچ اور عاصم بلوچ کی کراچی ایئرپورٹ سے بنائی گئی ایک وڈیو چند روز قبل سوشل میڈیا پر گردش کر رہی تھی، جس میں بلوچ ٹوئنز نے تعصب کی بنیاد پر ایوارڈ شو میں دبئی نہ لے جائے جانے کا دعوی کیا تھا

اس وڈیو کو بنانے سے قبل بلوچ ٹوئنز دبئی میں پانچ نومبر کو ہونے والے پاکستان انٹرنیشنل اسکرین ایوارڈز (پیسا ایوارڈز) میں شرکت کرنے کی تیاری کر رہے تھے، لیکن آخری وقت میں ٹکٹ ہونے کے باوجود انہیں دبئی کی فلائٹ نہ مل سکی جس پر انہوں نے پیسا ایوارڈز کی انتظامیہ کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے اس پر تعصب کا الزام عائد کیا

بلوچ ٹوئنز نے کراچی ایئرپورٹ سے اپنے فیسبک اور انسٹاگرام اکاؤنٹس پر اپلوڈ کی گئی وڈیو میں کہا تھا کہ ہم بہت ہی حیران ہیں اور صدمے کا شکار ہیں کہ دبئی کا ویزا اور ٹکٹس مکمل ہوجانے کے بعد ہمیں کوئی جواب دیے بغیر پیسا نے ہمارے ٹکٹس واپس کروا دیے ہیں، اور یہ سب اس وقت کیا گیا ہے جب ہم یہاں جناح ٹرمینل پر پہنچ چکے ہیں

اپنی وڈیو میں ان کا کہنا تھا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ اب ہم کیا کریں۔ یہ کون سا طریقہ ہے اپنے فنکاروں سے سلوک کرنے کا۔  باقی سارے فنکار ہمارے سامنے ہی اپنی فلائٹس پر پیسا ایوارڈز میں شرکت کرنے کے لیے دبئی جارہے ہیں اور ہم یہاں بیٹھے ہوئے ہیں۔ ہمیں اس سلوک کی کوئی وجہ بھی نہیں بتائی گئی

دوسری جانب معاملے کی وضاحت کرتے ہوئے پیسا حکام کا کہنا ہے کہ بلوچ ٹوئنز کی دبئی آنے والی فلائٹ منسوخ ہوگئی تھی اور اگلی فلائٹ بہت تاخیر سے مل رہی تھی

جبکہ بلوچ ٹوئنز کا دعویٰ ہے کہ ان کی فلائٹ منسوخ نہیں ہوئی اور پیسا کی جانب سے ان سمیت کچھ دیگر فنکاروں کے ٹکٹس کو ریفنڈ کروا کے اس کے پیسے واپس لے لیے گئے

بلوچ ٹوئنز کے عاصم بلوچ نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ لکس اسٹائل ایوارڈز میں نامزد ہونے کے بعد ہم سے پیسا نے رابطہ کیا اور ہمیں اس سال کے بہترین گلوکاروں کے ایوارڈ کی کیٹیگری میں نامزد کیا۔ ہم ان کے ساتھ اپنے تمام دستاویزات اور پروموشنل وڈیوز شیئر کرچکے تھے۔ دبئی کا ویزا اور ٹکٹ بھی ہوچکا تھا، لیکن دو نومبر کی رات جب ہم اپنا کرونا کا ٹیسٹ کروا کے گھر واپس آئے تو ہمیں پیسا کے نمائندے معیز احمد کا میسج آیا کہ ایمریٹس نے ہماری فلائٹ منسوخ کردی ہے، آخری وقت میں کوئی فلائٹ موجود نہیں، اس لیے اب ہم آپ کو نہیں لے جاسکتے

عاصم بلوچ نے بتایا کہ اگلے دن ہم اپنے والد کے ساتھ ایمریٹس ایئر لائن کے ہیڈ آفس گئے، جہاں ہمیں یہ معلوم ہوا کہ فلائٹ منسوخ نہیں ہوئی اور نہ ہی فلائٹ میں کسی قسم کی تاخیر ہوئی ہے۔ ہم دونوں بھائیوں کے نام پر فلائٹ کی بکنگ موجود ہے۔ ایمریٹس والوں نے ہمیں کہا کہ ہم اگلے دن یعنی تین نومبر کو اپنی فلائٹ کے لیے معمول کے مطابق ائیر پورٹ آجائیں

انہوں نے بتایا کہ گھر آکر ہمارے والد نے پیسا کے نمائندے معیز احمد سے بات کی، کہ جب فلائٹ میں کوئی مسئلہ نہیں ہے تو وہ انہیں فلائٹ منسوخ ہونے کا کیوں کہہ رہے ہیں۔ جس پر پیسا نمائندے کا کہنا تھا کہ ہم آپ کو معلومات حاصل کر کے بتاتے ہیں۔ اگلے دن ایئرپورٹ پر پہنچنے تک ان کی جانب سے ہمیں کوئی جواب نہیں ملا۔ ایئرپورٹ پر ہمارے ساتھ اور بھی فنکار موجود تھے، جو کہ آرام سے ٹکٹ دکھا کر فلائٹ پر پہنچ گئے۔ مگر ہمیں بورڈنگ کاؤنٹر پر بتایا گیا کہ ہماری ٹکٹس کو ریفنڈ کروا دیا گیا ہے، اس لیے اب ہم اس فلائٹ پر نہیں سوار ہو سکتے

بلوچ ٹوئنز کے مطابق اس واقعے کے بعد انہوں نے پیسا کی انتظامیہ سے بہت رابطہ کرنے کی کوشش مگر ان کی جانب سے نہ کوئی آفیشل بیان آیا اور نہ ہی اس سارے معاملے کی وجہ بیان کی گئی

تاہم پیسا کے نمائندے معیز احمد نے، جو کہ بلوچ ٹوئنز سے مسلسل رابطے میں تھے،  بتایا کہ اس کی وجہ تعصب نہیں ہے۔ اگر ہم نے تعصب کی بنیاد پر ان کے ساتھ یہ کیا ہوتا تو ہم سب سے تعلق رکھنے والے گلوکار عابد بروہی اور کوئٹہ کی عروج فاطمہ کو کیوں پیسا میں شرکت کرواتے

پیسا نمائندے کے مطابق، میں نے ڈھائی سو افراد کی فلائٹس کا مینیج کیا، جس میں سو نامزد ہونے والے فنکار اور باقی ان کے خاندان کے افراد شامل تھے۔ اگر اتنے افراد کو ہم لے کر جارہے ہیں، تو چند لوگوں کو کیوں چھوڑیں گے

واضح رہے کہ معاملات طے ہوجانے کے بعد پیسا میں شرکت نہ کرنے کا معاملہ جو بلوچ ٹوئنز کے ساتھ پیش آیا، ویسا ہی معاملہ میوزک بینڈز ’مغل فنک‘ اور ’بیان‘ کے ساتھ بھی پیش آیا تھا

معیز احمد نے بتایا کہ ایمریٹس ایئر لائن نے ہماری ایک فلائٹ کراچی اور دو اسلام آباد سے منسوخ کیں۔ اس کے علاوہ ایمریٹس ہمیں چار نومبر کی رات 10 بجے کی فلائٹ دے رہے تھی، جبکہ پیسا ایوارڈز کا ریڈ کارپیٹ ایونٹ شام چار بجے سے  شروع ہونا تھا۔ جب تک یہ دبئی پہنچتے ریڈ کارپیٹ ختم ہو چکا ہوتا

ان کے بقول، ہم نے انہیں بتایا کہ ہمارا یہ بجٹ ہے، آپ اس میں کوئی ٹکٹ کروا کے دبئی آجائیں، اسے بعد میں ریفنڈ کر دیا جائے گا۔ انہیں کوئی اور فلائٹ نہیں ملی۔ میں خود بھی دبئی نہیں گیا کیوں کہ مجھے بھی کوئی فلائٹ نہیں ملی۔ ہم نے بلوچ ٹوئنز اور ان کے والد کو یہ بھی آفر کی کہ ہم انہیں کچھ وقت بعد دبئی میں تین دن کا گھومنے کا ٹرپ دے دیں گے، مگر یہ اس پر بھی آمادہ نہیں ہوئے

یاد رہے کہ پیسا ایوارڈز کی تقریب 5 نومبر کو تھی اور پاکستان سے شرکت کرنے کے لیے آنے والے مہمانوں کو چار تا چھ نومبر تک پیسا کی انتظامیہ کی جانب سے دبئی میں ٹھہرایا گیا تھا

اس حوالے سے ایمریٹس کی ہیلپ لائن پر کال کر کے فلائٹ EK 601  کے بارے میں جب معلومات لی گئیں، تو معلوم ہوا کہ تین نومبر کو کراچی سے دبئی جانے والی فلائٹ EK 601 منسوخ ہوگئی تھی.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close