یوٹاہ : دنیا میں قدرت کے کئی پراسرار عجوبے موجود ہیں، انہی میں سے ایک یوٹاہ کا ایک قدرتی چشمہ بھی ہے جو ایک حیرت انگیز اور انوکھی خصوصیت کا حامل ہے
یوٹاہ کا یہ چشمہ پندرہ منٹ تک بہنے کے بعد پندرہ منٹ کے لیے رک جاتا ہے اور دوبارہ پندرہ منٹ تک بہتا رہتا ہے اور یہ سلسلہ اسی طرح مسلسل چلتا رہتا ہے
آبشار کی طرح کا یہ چشمہ وائیومنگ کے ایفٹن ٹاؤن کے مشرق میں واقع ہے جسے سانس لیتی آبشار یا دورانیے والا چشمہ بھی کہا جاتا ہے
اگرچہ اس طرح کے بعض چشمے دنیا کے دیگر مقامات پر بھی موجود ہیں لیکن سوئفٹ کریک نامی گھاٹی میں واقع یہ دنیا کا سب سے بڑا چشمہ بھی ہے
خشکی کے وقت اس سے پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں بہتا اور جب پندرہ منٹ بعد پانی کی بوچھاڑ شروع ہوتی ہے تو کوئی اس کے سامنے کھڑا نہیں ہو پاتا
اس حیرت انگیز عجوبے کی مکمل وجہ اب تک معلوم نہیں ہوسکی ہے تاہم ماہرینِ ارضیات نے اس کی سائنسی وجہ ضرور بیان کی ہے جو قابلِ فہم بھی معلوم ہوتی ہے
سائنسدانوں کے مطابق چشمے کی وجہ سائفن افیکٹ ہے۔ سائفن اس ایجاد کو کہتے ہیں کہ جس میں اوپر رکھے برتن پر ربڑ کی نلکی لگا کر اس کا دوسرا سرا نیچے کی جانب کیا جاتا ہے اور اس طرح ہوا کے دباؤ کی وجہ سے پانی نیچے کی جانب بہنا شروع ہوجاتا ہے
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ عین اسی اصول پر یہ جھرنا بھی کام کرتا ہے۔ اس کے دہانے سے گرنے والا پانی ایک تنگ راستے سے ہوتا ہوا اوپر آتا ہے اور اس کے نیچے سائفن کی طرح ایک ٹنکی نما ساخت موجود ہے، جس میں پانی ایک خاص سطح تک آنے کے بعد چھلک کر تنگ راستے میں جاتا ہے اور وہاں سے باہر بہنے لگتا ہے۔ اس کےبعد جب پانی کی مقدار ختم ہوجاتی ہے تو چشمے کا بہاؤ رک جاتا ہے اور اسے دوبارہ بھرنے میں پندرہ منٹ لگتے ہیں
یونیورسٹی آف یوٹاہ سے وابستہ ماہرِ آب پروفیسر کِپ سولومن کہتے ہیں کہ ہم نے پانی کا جائزہ لیا تو اس میں گیس کے آثار ملے جس سے انکشاف ہوتا ہے کہ زیرِ زمین گیس سے پانی سائفن کی طرح اوپر آتا ہے اور جمع ہونے پر بہنے لگتا ہے۔ پانی ختم ہونے پر دھیرے دھیرے گیس جمع ہوتی ہے اور دوبارہ زیرِ زمین پانی اوپر آتا ہے اور بہاؤ کا سلسلہ جاری رہتا ہے
لیکن واضح رہے کہ چشمے کے کھلنے اور بند ہونے کا سلسلہ موسمِ گرما کے آخر سے موسمِ خزاں تک جاری رہتا ہے۔ سال کے بقیہ عرصے میں پانی کی سطح کم رہتی ہے اور بہاؤ رک جاتا ہے.