اسلام آباد : باخبر ذرائع کی جانب سے سندھ حکومت کے قائم کردہ کورونا ایمرجنسی فنڈ میں 9 ارب سے زائد سنگین بے ضابطگیوں کا دعویٰ سامنے آیا ہے
تفصیلات کے مطابق ملک کے ٹاپ آڈیٹرز نے سندھ حکومت کی جانب سے قائم کئے گئے کورونا ایمرجنسی فنڈ (سی ای ایف) کے کھاتوں میں 9 ارب سے زائد سنگین بے ضابطگیوں کا دعویٰ کیا ہے۔ اس حوالے سے کچھ معاملات میں انکوائری کی سفارش کی گئی ہے تاکہ ان افسروں اور عہدیداروں کے خلاف ذمہ داری کا تعین کیا جائے جنہوں نے عوامی پیسے کا غلط استعمال کرتے ہوئے غفلت دکھائی
آڈٹ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حکومت سندھ کے کووڈ-19 سے متعلقہ اخراجات کے اکاؤنٹس پر آڈٹ اعتراضات سرکاری افسران کی غفلت اور کمزوریوں کا انکشاف کرتے ہیں جس سے قومی خزانے کو ہونے والے نقصانات، فنڈ کے غلط استعمال، مختلف کمپنیوں سے بے قاعدہ معاہدے وغیرہ پر روشنی پڑتی ہے
صدر عارف علوی کو پیش کی گئی اس رپورٹ میں آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) نے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزیوں اور اختیارات کے غلط استعمال یا عوامی فنڈز کی زیادہ ادائیگی اور غفلت کے ایک سلسلے کے مشاہدے کا دعویٰ کیا ہے
وفاقی حکومت اور صوبائی حکام نے گزشتہ سال صوبے میں کورونا وبائی مرض سے نمٹنے کے لیے تقریباً 25 ارب روپے جاری کیے تھے، جہاں حکام نے قرنطینہ مراکز قائم کیے ، مشینری خریدی ، حفاظتی اقدامات کے طور پر اسپتالوں کو پی پی ایز سے لیس کیا اور غریبوں کے لئے فنڈز جاری کئے تھے
آڈٹ ٹیم نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ سرکاری افسران نے سندھ کے تقریباً چوبیس اضلاع میں راشن کی خریداری اور قرنطینہ مراکز کے قیام کے لیے حاصل کیے گئے تقریباً ایک ارب روپے کا ریکارڈ پیش نہیں کیا
رپورٹ کے مطابق خرچ کی گئی رقم کے بل اور رسیدیں آڈیٹرز کو نہیں دی گئیں، محکمہ خزانہ نے مذکورہ رقم صرف خلاصہ بلوں پر جاری کی
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صحت کے حکام کی جانب سے کلائنٹس کے ساتھ کوئی معاہدہ کیے بغیر 776 ملین روپے کی غیر قانونی خریداری کی گئی جبکہ حکام نے بلوں کے ساتھ کھاتوں کی تفصیلات بھی پیش نہیں کیں
آڈیٹرز نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ صوبائی حکام نے بنیادی ایس او پیز کی بنیادی ضروریات کو دیکھے بغیر 911 ملین روپے کے راشن بیگز حاصل کیے
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 864 ملین روپے مختلف دکانداروں کو بغیر کسی ضرورت کی تشخیص کے ادا کیے گئے
آڈٹ ٹیم نے صوبائی حکام کی جانب سے مختلف کمپنیوں سے پی سی آر کٹس کی خریداری پر پانچ سو ملین روپے کا فضول خرچ ظاہر کیا
آڈیٹرز نے حکام سے اس معاملے کی تحقیقات کی سفارش کی ہے کہ کیسے کچھ فرمز پر مہربانی کی گئی اور اتنی بڑی رقم کیسے ضائع ہوئی
آڈٹ ٹیم کے مطابق خریداری کمیٹی بنائے بغیر کووڈ 19 سے متعلقہ مواد کی وجہ سے 291 ملین روپے کی رقم حاصل کی گئی اور غیر طبی اشیاء/سامان کی خریداری میں 466 ملین روپے کی ادائیگی کی گئی
آڈیٹرز نے اپنے نتائج میں حکام کو سفارش کی ہے کہ وہ اس معاہدے کی مارکیٹ ویلیو کو نظر انداز کرتے ہوئے زیادہ قیمت پر دیئے گئے 216 ملین روپے کے معاہدے کی تحقیقات کریں
آڈٹ ٹیم نے پی سی آر مشینوں اور ان کی کٹس کی خریداری پر 153 ملین روپے کے فضول اخراجات کے خلاف انکوائری کی بھی سفارش کی۔ اکاؤنٹس کے معائنہ کاروں نے 115 ملین روپے مالیت کی اشیاء کی خریداری کے مقابلے میں اجازت دی گئی اضافی شرح کی وجہ سے سرکاری خزانے کو ہونے والے نقصانات کا بھی انکشاف کیا
آڈیٹرز کا کہنا ہے کہ حکام نے 184 ملین روپے کی بچت نہیں کی جبکہ 145 ملین کی رقم کورونا سے متعلقہ مواد کے اخراجات کی بنا پر فرموں اور کمپنیوں کے ساتھ کوئی باقاعدہ معاہدہ کیے بغیر واپس لے لی گئی
آڈیٹرز نے 117 ملین روپے کے نقص کی ذمہ داریوں کا احاطہ کرنے کے لئے کارکردگی کی ضمانت نہ ملنے کا اندراج کرتے ہوئے ضلعی انتظامیہ کے ذریعے 120 ملین روپے کی غیر قانونی ادائیگی بھی رجسٹر کی۔ انہوں نے 57 ملین روپے کے دکانداروں کی جانب سے ٹیکس کی ادائیگی اور 127 ملین روپے کے ٹیکس میں عدم کٹوتی کی وجہ سے حکومت کو ہونے والے نقصان کا بھی انکشاف کیا ہے.