کراچی : طویل عرصے سے زیر التوا بلدیاتی انتخابات منعقد کرانے کے لیے سندھ حکومت کی عدم دلچسپی کے معاملے کی الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے 7 ستمبر سے روزانہ سماعت کا فیصلہ کیا ہے
چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں بلدیاتی حکومت ڈویژن کے چیف سیکریٹری اور ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹسز جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور ساتھ ہی اٹارنی جنرل کی معاونت طلب کرنے کا بھی فیصلہ ہوا
الیکشن کمیشن نے اس بات پر زور دیا کہ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد اس کی آئینی و قانونی ذمہ داری ہے اور وفاق و صوبوں کی تمام ایگزیکٹو اور تمام صوبے آئین کے آرٹیکل 220 کے تحت الیکشن کمیشن کے افعال سرانجام دینے میں اس کی معاونت کے پابند ہیں
بدھ کو ہونے والا اجلاس 23 اگست کے اجلاس کا فالو اَپ تھا جس میں حکومت سندھ کے نمائندوں نے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے معذوری ظاہر کی تھی
اس موقع پر سندھ کے چیف سیکریٹری سید ممتاز علی شاہ نے الیکشن کمیشن کو بتایا تھا کہ صوبائی حکومت بلدیاتی انتخابات نہیں کرا سکتی کیونکہ اسے 2017 کی مردم شماری کے نتائج پر تحفظات ہیں اور وہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں تبدیلی کرنا چاہتی ہے، جس میں چھ ماہ لگیں گے
الیکشن کمیشن کے سیکریٹری عمر حمید خان کا کہنا تھا کہ سندھ میں بلدیاتی حکومت کی مدت گزشتہ سال 30 اگست کو ختم ہوگئی تھی اور آئین کے مطابق الیکشن کمیشن پر لازم ہے کہ وہ مدت پوری ہونے کے 120 روز کے اندر اگلے انتخابات کرائے
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے صوبے میں بلدیاتی انتخابات کی تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں اور حلقہ بندیوں کے لیے افسران کے تقرر اور بلدیاتی حکومت اتھارٹیز کی تشکیل کے لیے رواں سال یکم جون کو نوٹیفکیشن بھی جاری کیا جاچکا ہے
انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ نے یونین کونسلز کی تعداد کی تفصیلات، میپس اور دیگر ڈیٹا الیکشن کمیشن کو فراہم نہیں کیا
چیف سیکریٹری سندھ نے اجلاس کو بتایا تھا کہ صوبائی حکومت بلدیاتی حکومت کے قانون میں ترامیم متعارف کرانا چاہتی ہے اور اس عمل کے لیے 6 ماہ درکار ہیں
وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کو مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کی منظوری کے بعد 6 مئی کو جاری ہونے والے مردم شماری کے نتائج پر تحفظات ہیں اور اس سلسلے میں آرٹیکل 154 (7) کے تحت وفاقی حکومت کو درخواست جمع کرائی گئی ہے
ان کا کہنا تھا کہ اپیل پر فیصلہ ہوجانے تک بلدیاتی انتخابات کا انعقاد نہیں ہو سکتا
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کہا کہ حکومت سندھ نے پہلے یہ پوزیشن لی تھی کہ مردم شماری کے عبوری نتائج کی بنیاد پر بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں جس کے بعد صوبے میں حلقہ بندیوں کا عمل عارضی طور پر روک دیا گیا تھا، تاہم اب جب مردم شماری کے حتمی نتائج جاری ہو چکے ہیں، تو حکومت سندھ کہہ رہی ہے کہ اسے ان نتائج پر تحفظات ہیں، اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ حکومت سندھ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں سنجیدہ نہیں ہے.