ملا ہیبت اللّٰہ سپریم لیڈر، طالبان ایران  طرز پر حکومت بنائیں گے، اعلان کل متوقع

نیوز ڈیسک

کابل : افغانستان میں طالبان، اپنی نئی حکومت سامنے لانے کی تیاری کر رہے ہیں. غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق طالبان عہدیدار احمد اللہ متقی نے سوشل میڈیا پر کہا کہ کابل میں صدارتی محل میں ایک تقریب کی تیاری کی جا رہی ہے جبکہ نجی نشریاتی ادارے طلوع نے کہا کہ نئی حکومت کے بارے میں اعلان جلد متوقع ہے

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) نے دو طالبان ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ طالبان نے نئی حکومت کے حوالے سے مشاورت مکمل کرلی ہے اور ممکن ہے کہ کل بعد نماز جمعہ ایک تقریب میں حکومت کا اعلان کیا جائے

افغان طالبان ایرانی طرز حکومت اپنائیں گے اور طالبان رہنما ہیبت اللہ اخوند زادہ سپریم لیڈر ہوں گے جن کے ماتحت صدر یا وزیراعظم ہوگا جو ملک چلائے گا، نئی نظام کا اعلان ایک یا دو دن میں متوقع ہے

طلوع نیوز نے غیر مصدقہ اطلاعات کی بنیاد پر رپورٹ کیا کہ طالبان کی نئی حکومت میں وزیراعظم کا عہدہ بھی موجود ہوگا جو ہیبت اللہ کے ماتحت کام کرے گا۔

خیال رہے کہ افغان طالبان پہلے ہی عبوری گورنرز، پولیس چیفس اور صوبوں اور اضلاع کے لیے پولیس کمانڈرز کا اعلان کرچکے ہیں البتہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ نئی افغان حکومت کا نظام پارلیمانی ہوگا، صدارتی یا پھر خلافت کے اصولوں پر مبنی ہوگا؟

طالبان کے ایک اور رکن عبدالحنان حقانی نے بتایا کہ ہر صوبے میں امارت اسلامی فعال ہے، ہر صوبے میں گورنر موجود ہیں جنہوں نے کام بھی شروع کردیا ہے، ہر ضلعے میں ضلعی گورنر بھی موجود ہیں، پولیس چیفس بھی تعینات ہیں جو لوگوں کے لیے خدمات فراہم کررہے ہیں

طالبان کے مطابق نئی حکومت کے قیام سے متعلق تو مشاورت مکمل کرلی گئی ہے تاہم نئے نظام کا نام، قومی پرچم اور قومی ترانے سے متعلق اب تک حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے

امریکی انخلا مکمل ہونے کے بعد اب طالبان نے حکومت سازی کے لیے مشاورت تقریباً مکمل کرلی ہے اور کسی بھی وقت ان کی جانب سے حکومت کا اعلان کیا جاسکتا ہے۔ افغان نشریاتی ادارے نے طالبان رہنما کے حوالے سے اپنی خبر میں دعویٰ کیا ہے کہ نئی حکومت کے قیام سے متعلق طالبان کی اعلیٰ قیادت کی مشاورت مکمل ہوگئی ہے اور جلد اس کا باضابطہ اعلان کردیا جائے گا

طالبان کا کہنا ہے کہ نئے نظام میں ہیبت اللہ سربراہ ہوں گے جن کے ماتحت صدر یا وزیراعظم ہوگا جو ملک چلائے گا۔ طالبان کے ثقافتی کمیشن کے رکن انعام اللہ سمنگانی نے بتایا کہ طالبان کے رہنما ملا ہیبت اللہ اخوند زادہ نئی حکومت کے بھی سربراہ ہوں گے، نئی حکومت سے متعلق مشاورت مکمل ہوگئی ہے، کابینہ کے ارکان سے متعلق بھی ضروری بات چیت کی جاچکی ہے

انہوں نے کہا کہ ہم جس اسلامی حکومت کا اعلان کریں گے وہ لوگوں کے لئے ایک ماڈل ہوگی، اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ہیبت اللہ اخوندزادہ حکومت کا حصہ ہوں گے، وہ نئی افغان حکومت کے سربراہ ہوں گے اس میں کوئی دو رائے نہیں

طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ اور  قطر میں سیاسی دفتر کے نائب انچارج شیر محمد عباس ستانکزئی نے کہا ہے کہ امارت اسلامی کی حکومت پر مشاورت مکمل ہوگئی ہے اور آئندہ تین روز میں اس کا اعلان بھی کردیا جائے گا

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے پشتو ریڈیو کو خصوصی انٹرویو میں شیر محمد عباس ستانکزئی نے حکومت کے خدوخال اور تشکیل کے حوالے سے کھل کر بات کی اور تین روز میں حکومت کے اعلان جب کہ دو روز میں کابل ایئرپورٹ سے پروازوں کی بحالی کا دعویٰ بھی کیا

شیر محمد عباس ستانکزئی نے بتایا کہ کابل میں حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ  کی بحالی اور مرمت پر پچیس سے تیس ملین ڈالر خرچہ ہوگا، جس میں قطر اور ترکی مدد کریں گے۔ ایئرپورٹ دو دن میں فنکشنل ہوجائے گا جس کے بعد صرف قانونی دستاویزات کے حامل افراد کو ملک سے باہر جانے کی اجازت ہوگی

اس موقع پر طالبان رہنما نے انکشاف کیا کہ بغیر دستاویزات کی وجہ سے ہی ایئرپورٹ پر بدنظمی پیدا ہوئی تھی اور اب امریکا دو سے ڈھائی ہزار افغانوں کو واپس بھیج رہا ہے جو اُن کے بقول قانونی دستاویزات کے بغیر امریکا پہنچے تھے

طالبان رہنما نے شیر محمد عباس ستانکزئی کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ افغانستان کی اسلامی امارت ایک ایسی حکومت بنائے گی جس میں تمام اقوام اور طبقات کی نمائندگی ہوگی اور جسے اندرونی اور بیرونی طور حمایت بھی حاصل ہوگی

ایک سوال کے جواب میں طالبان رہنما  نے کہا کہ  نئی حکومت میں اچھے اور تعلیم یافتہ افراد شامل ہوں گے۔ خواتین بھی حکومت کا حصہ ہوں گی تاہم 20 برسوں سے کسی نہ کسی شکل میں حکومت میں رہنے والے ہماری حکومت میں نہیں ہوں گے

عباس ستانکزئی نے مزید کہا طالبان کی حکومت میں خواتین کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں اور انھیں شریعت کی حدود میں رہتے ہوئے دفاتر میں کام کرنے کی مکمل آزادی بھی ہوگی

شیر محمد عباس ستانکزئی نے یہ بھی کہا کہ امارت اسلامی امریکا سمیت یورپی یونین اور دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتی ہیں اور قطر میں اُن کے سیاسی دفتر کے اراکین مختلف ممالک سے مذاکرات میں مصروف ہیں

برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب افغان طالبان سے بات چیت کے لیے قطر پہنچے ہیں، جہاں وہ طالبان قیادت سے ملاقات کریں گے اور افغانستان میں موجود برطانوی شہریوں اور برطانوی افواج کے ساتھ مترج کا کام کرنے والے افغان شہریوں کے انخلا پر مذاکرات کیے جائیں گے

برطانوی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈومینک راب طالبان قیادت سے ملاقات کے دوران چار نکاتی ایجنڈا پر بات کریں گے جس میں افغانستان میں امن و امان یقینی بنانا، دہشت گردوں کی پناہ گاہیں بننے سے روکنا اور افغان شہریوں کے مسائل سے متعلق جواب دہی سمیت طالبان کے انسانی حقوق سے متعلق معاملات شامل ہیں

واضح رہے کہ افغانستان سے انخلا کے لیے اپنائی گئی حکمت عملی سے متعلق برطانوی حکومت پر ملک میں شدید تنقید کی جارہی ہے

ادہر چین کے سرکاری خبر رساں ادارے چائنا نیوز سروس کے مطابق چین کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ اگر طالبان شراکت داری پر مبنی حکومت قائم کرتے ہیں اور دہشت گرد جماعتوں سے دوری اختیار کرتے ہیں تو اس صورت میں افغانستان کی تعمیر و ترقی میں بھرپور مدد کریں گے

چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان وینگ وین بِن نے طالبان پر دہشت جماعتوں سے رابطے منقطع کرنے پر ایک بار پھر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسی حکومت کو خوش آمدید کہیں گے جس میں تمام طبقوں کی نمائندگی ہو

وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ چین کو امید ہے کہ طالبان افغانستان میں تمام فریق افغان عوام کی خواہشات اور عالمی برادری کی توقعات کا احترام کریں گے اور سب کے لیے قابل قبول معتدل پالیسیاں بنائیں گے

طالبان کی حکومت تسلیم کرنے کے حوالے سے چینی ترجمان نے مزید کہا کہ حکومت کے اعلان کے بعد ہی اس کا فیصلہ کیا جائے گا اور یہ اس بات پر بھی منحصر ہے کہ حکومت کے خدوخال کیا ہوتے ہیں

دوسری جانب امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک ملی نے وزیر دفاع جنرل آسٹن کے ہمراہ بریفنگ کے دوران کہا ہے کہ ممکن ہے داعش کے خلاف طالبان کے ساتھ کام کریں۔۔ انہوں نے کہا کہ طالبان تبدیل ہوئے یا نہیں ابھی دیکھنا باقی ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close