اسلام آباد : نور مقدم قتل کیس کے عبوری چالان کے مطابق ملزم ظاہر جعفر نے جب واقعے سے اپنے والد ذاکر جعفر کو آگاہ کیا تو والد نے کہا کہ ہمارے بندے آرہے ہیں جو لاش ٹھکانے لگا کر تمہیں وہاں سے نکال لیں گے
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد پولیس نے ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی کی عدالت میں 9 ستمبر کو نور مقدم کیس کا عبوری چالان پیش کیا تھا، جس کی تفصیلات منظر عام پر آگئی ہیں
عبوری چالان میں کہا گیا ہے کہ کیس میں 12 ملزمان کے خلاف شہادت و ثبوت ہیں، نور مقدم کو قتل کئے جانے سے پہلے اسے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، اس کی تصدیق ڈی این اے رپورٹ میں ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ پولیس نے عبوری چالان میں ملزم ظاہر جعفر کے اعترافی بیان کو بھی شامل کیا ہے
عبوری چالان میں کہا گیا ہے نور مقدم نے شادی سے انکار کیا تو ملزم ظاہر جعفر نے مقتولہ کو کمرے میں بند کر دیا، اس نے چوکیدار کو ہدایت کی کہ گھر میں کسی کو اندر نہ آنے دے اور نہ نور مقدم کو باہر جانے دے۔ ملزم نے نور مقدم کو قتل کر کے اس کا سر دھڑ سے الگ کر دیا اور اس کا موبائل دوسرے کمرے میں چھپا دیا، مقتولہ نور مقدم کا موبائل ملزم کی نشاندہی پر اسی کے گھر کی الماری سے برآمد کیا
عبوری چالان میں پولیس نے کہا ہے کہ اگر ملزم کے والد ذاکر جعفر بروقت پولیس کو اطلاع کر دیتے تو نور مقدم کے قتل کو روکا جا سکتا تھا۔ انہوں نے اس معاملے میں اپنے بیٹے کی مدد کی
ملزم کے والدین نے پولیس کو آگاہ نہیں کیا بلکہ اس کے بجائے جب ان کے بیٹے نے لڑکی کا گلا کاٹ دیا تو انہوں نے اسے یہ کہہ کر تسلی دی کہ ‘پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے میں معاملہ سنبھال لوں گا، میں آپ کو نکالنے اور لاش ٹھکانے لگانے کے لیے لوگوں کو بھیج رہا ہوں’
پولیس نے موقف اختیار کیا ہے کہ تھراپی ورکس کے ملازمین نے بھی قتل کی واردات کو چھپانے اور شہادت ضائع کرنے کی کوشش کی۔ ’تھراپی ورک کے زخمی ملازم امجد نے وقوعے کا اندراج بھی نہیں کرایا اور میڈیکل سلپ میں روڈ ایکسیڈنٹ لکھوایا
چالان میں شامل ملزم ظاہر جعفر کے بیان میں بھی کہا گیا ہے کہ اس کا تھراپی ورکس کے امجد محمود کے ساتھ غلط فہمی میں جھگڑا ہوا تھا.