کراچی : سندھ میں گزشتہ تیرہ سالوں میں تعلیم کی حالت قابل رحم ہے ۔2020ع کے سی ایس ایس کے امتحان میں اٹھارہ ہزار سے زائد امیدوار تھے، جن میں سے صرف تینتیس امیدوار کامیاب ہوئے
یہ بات ایوان میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے رکن عارف جتوئی نے سندھ اسمبلی میں اپنے ایک توجہ دلاؤ نوٹس میں بتائی
یونیورسٹیز و بورڈ سندھ سے متعلق ایک توجہ دلاؤ نوٹس پر انہوں نے کہا کہ سندھ میں گزشتہ تیرہ سالوں میں تعلیم کی حالت قابل رحم ہے ۔ سندھ میں صرف تینتیس امیدوار پاس ہوئے ہیں۔ حکومت کو سندھیوں کو نائب قاصد بنانے کا شوق ہے، جب کوئی اسلام آباد پہنچے اور کوئی جج بنے تو یہ سندھ کی ترقی سمجھی جاتی ہے
عارف جتوئی نے کہا کہ چیف جسٹس کے بقول سندھ میں حکومت نام کی کوئی چیز ہی نہیں ہے۔ اگر یہی حال رہا تو 2021ع میں سندھ سے صرف ایک یا دو امیدوار ہی سی ایس ایس پاس کر سکیں گے
صوبائی وزیر اسماعیل راہو نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کہتے ہیں پیپلز پارٹی کے دور میں تعلیم تباہ ہوئی ہے، اعدادوشمار حقائق کے مطابق پیش کریں۔ ابھی جو امیدوار پاس ہوئے۔ سندھ کا تناسب 9 فیصد سے زیادہ ہے۔ 2004ع میں پیپلز پارٹی کی حکومت نہیں تھی۔ تب عارف جتوئی وزیر تھے۔ 2004ع کے سنہری دور میں سندھ کے صرف 24 امیدوار سی ایس ایس میں پاس ہوئے تھے
صوبائی وزیر نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دور میں تعلیم بہتر ہوئی ہے.
تعلیم و صحت بارے مزید خبریں:
-
ویکسینیشن نہ کروانے والا ٹرمپ کا پیروکار ہے، پابندیاں لگیں گی
-
سی ایس ایس امتحان کے بارے میں مکمل معلومات اور رہنمائی
-
کراچی یونیورسٹی سائنس فیکلٹی کے سرابراہ کی تقرری کالعدم قرار
-
تھر کے تاجر راج کمار انندانی نے آٹھ کروڑ کی زمین کالج کو عطیہ کر دی
-
جیب میں سما جانے والا جدید الٹراساؤنڈ نظام
-
انسٹاگرام لڑکیوں کو نفسیاتی مریض بنارہا ہے، فیسبک کا اعتراف
-
مصنوعی گردہ، جو مستقبل میں ڈائیلیسس مشین کی جگہ لے سکے گا
-
پچاس اقسام کے کینسر شناخت کرنے والا بلڈ ٹیسٹ