جیب میں سما جانے والا جدید الٹراساؤنڈ نظام

ویب دیسک

نیویارک : اس وقت دنیا بھر میں لگ بھگ چار ارب افراد ایسے ہیں جنہیں مختلف امراض کی تشخیص کے لیے الٹراساؤنڈ اور ایکس رے کی سہولت میسر نہیں۔ اب  ییل یونیورسٹی کے سائنسداں نے دنیا کے سب سے چھوٹے، کم خرچ اور مؤثر ترین الٹراساؤنڈ نظام کی صورت میں اس کا بہترین حل پیش کر دیا ہے

تفصیلات کے مطابق جینیات داں پروفیسر جوناتھن روتھبرگ اور ان کی ٹیم نے بٹرفلائی آئی کیو نامی ایک آلہ بنایا ہے۔ انہوں نے ایک عرصے تک تحقیق و تخلیقی عمل انجام دینے کے بعد یہ اہم ایجاد کی ہے۔ اس میں دسیوں لاکھوں روپے کے بھاری بھرکم الٹراساؤنڈ نظام کے بجائے اسے ایک دستی آلے میں سمویا گیا ہے

پہلے مرحلے میں مائیکرو الیکٹرانکس کو آزمایا گیا ہے اور بڑے سرکٹ کو بہت چھوٹا کرکے ایک ایسے آلے میں سمویا گیا ہے جو ہاتھ میں سما سکتا ہے

یہ آلہ اس وقت ڈیڑھ سو ایسے ممالک کو فروخت کیا جارہا ہے، جو اس کی قیمت ادا کرسکتے ہیں جبکہ فلاحی ادارے کے تعاون سے  تریپن غریب ترین ممالک کو بلاقیمت فراہم کیا جائے گا

پروفیسر جوناتھن کے مطابق اگرچہ یہ روایتی الٹراساؤنڈ نظام کی جگہ تو نہیں لے سکتا، لیکن عین ممکن ہے کہ اس سے الٹراساؤنڈ عکس بندی عام ہوگی اور اس سے فوائد حاصل ہوں گے

بٹرفلائی آئی کیو کی بنیاد پر اس میں مزید اختراعات کی گئی ہیں ۔ تھوڑی سی تبدیلی کے بعد اسے جانوروں کے امراض میں استعمال کیا گیا ہے۔ دوسری جانب بٹرفلائی ایکسیس اور بٹرفلائی اینٹرپرائز سسٹم کی بدولت ہنگامی صورتحال سے نمٹنے اور ایک چھوٹے سے دیہات میں طبی تشخیص کا پورا نظام مرتب کیا جاسکتا ہے

اس ایجاد کو ٹیلی میڈیسن کے لیے بھی کامیابی سے استعمال کیا گیا ہے۔ بعض ہسپتالوں کی ایمبولینس میں اسے ایمرجنسی کے طور پر بھی کامیابی سے استعمال کیا گیا ہے۔ اسی آلے کو ایک خلانورد نے خلائی اسٹیشن میں دل کی کیفیت ناپنے کے لیے بھی آزمایا ہے

اس طرح بٹرفلائی آئی کیو کو کئی اہم طبی امور کے لئے کامیابی سے آزمایا جارہا ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close