چین، برطانیہ اور یورپی ممالک میں بیک وقت توانائی کے بڑے بحران کی وجہ کیا ہے؟

نیوز ڈیسک

کراچی : چین، برطانیہ اور کئی دیگر یورپی ملکوں میں بیک وقت توانائی کا  بحران پیدا ہو گیا ہے. موسم سرما کی آمد سے قبل ہی ایندھن کے بحران سے کئی ممالک پریشان ہیں ، امریکا کو بھی مسائل کا سامنا رہے گا

اس بحران کی وجوہات کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ ماحول دوست ذرائع سے بجلی پیدا کرنے پر زیادہ سرمایہ کاری کی وجہ سے روایتی ذرائع پر توجہ نہیں دی گئی، چین میں ایندھن کی قیمتیں بڑھنے پر بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی اجازت نہیں، اس لئے کم بجلی پیدا کی جا رہی ہے

دوسری جانب بریگزٹ کے بعد 90 فیصد یورپی ٹرک ڈرائیور واپس چلے گئے، سپلائی کے لئے برطانیہ کے پاس ڈرائیور نہیں ہیں

جبکہ پیداوار بڑھانے کے لئے امریکا میں افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہے ، 71 فیصد درخواست گزاروں کے پاس اہلیت نہیں

چین کے شمالی حصوں میں بجلی کی بجلی کی بندش کے ایسے واقعات پیش آئے ہیں جن کی پہلے کبھی مثال نہیں ملتی، بجلی کی بندش کے نتیجے میں لاکھوں افراد بجلی سے محروم رہے، کئی فیکٹریاں بند ہو گئیں جبکہ ملازمین و مزدوروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، ساتھ ہی کئی ایسے مزدوروں کو اسپتالوں میں داخل ہونا پڑا جو فیکٹریوں میں وینٹیلیشن سسٹم کے بند ہونے کی وجہ سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جیسی زہریلی گیس سے بھرے ماحول میں سانس لینے پر پھیپھڑوں میں جانے سے بے ہوش ہوئے

دوسری طرف برطانیہ میں دیکھیں تو تقریباً ہر پٹرول پمپ پر ’’معذرت چاہتے ہیں، پٹرول دستیاب نہیں‘‘ کے سائن بورڈز لگے نظر آتے ہیں، جبکہ کئی کمپنیاں ایسی ہیں جو پٹرول کی قلت کے باعث گیس کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے بند ہو رہی ہیں

یورپ کے دیگر ملکوں میں بھی صورتحال کوئی زیادہ مختلف نہیں، وہاں بھی ایندھن کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں جبکہ امریکا میں گیس اور کوئلہ پیدا کرنے والی کمپنیاں بڑھتی طلب سے نمٹنے کی کوششوں میں مصروف ہیں

شمالی کرہ میں موسم سرما کی آمد سے قبل، حالات بہت سخت نظر آ رہے ہیں تو آخر ایسی کیا بات ہے کہ مختلف ملکوں میں صورتحال بگڑتی نظر آ رہی ہے؟

اس بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ ایندھن کی قلت کی وجوہات مختلف ہیں اور کئی ماہرین توانائی کے اس بحران کا سبب کورونا کو قرار دیتے ہیں. یہ درست ہے کہ صارفین اور فیکٹریوں کے لئے ایندھن کی طلب کورونا کے ابتدائی دنوں کے مقابلے میں اب تیزی سے دوگنا ہوگئی ہے، جس کی وجہ سے طلب و رسد کا فرق بڑھ گیا ہے اور بحران پیدا ہوگیا

کئی سرمایہ کار ایسے ہیں جنہوں نے گزشتہ پانچ سے دس سال کے دوران ماحول دوست ایندھن (توانائی) کے استعمال کی حمایت کی، تاکہ بڑھتی آلودگی اور عالمی حدت کی روک تھام کے لئے اقدامات کیے جا سکیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ دنیا اب بھی روایتی ایندھن پر انحصار کرتی ہے جن میں تیل، کوئلہ اور گیس شامل ہیں، اس تمام صورتحال میں ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ دنیا نے ماحول دوست ذرائع پر سرمایہ کاری کی لیکن روایتی ایندھن کی تلاش اور کان کنی کے لئے سرمایہ کاری کم ہوگئی، جو اس موجودہ بحران کا سبب بن رہی ہے

گولڈ مین سیچز کے گلوبل ہیڈ آف کموڈیٹیز جیف کیوری کہتے ہیں کہ صورتحال ایسی ہے کہ پرانے ذرائع پر سرمایہ کاری نہ کرنے کی وجہ سے معیشت ہم سے بدلہ لے رہی ہے، کیونکہ تمام تر سرمایہ نئے ذرائع پر خرچ ہو رہا ہے

اگرچہ یہ واضح نہیں کہ اب ایک مرتبہ پھر ماحول دشمن ایندھن کی تلاش اور کان کنی میں مزید سرمایہ لگایا جائے گا یا نہیں لیکن تیل پیدا کرنے والی تنظیم (اوپیک) کے سیکریٹری جنرل نے خبردار کیا ہے کہ فاسل فیول (روایتی ماحول دشمن ایندھن) کے شعبے میں مزید سرمایہ کاری نہ کرنے کا فیصلہ غلط ثابت ہوگا کیونکہ آنے والے برسوں میں تیل کی طلب میں اضافہ ہوگا، چاہے ہم ماحول دوست توانائی کی طرف ہی کیوں نہ بڑھ رہے ہوں

تیل، کوئلے، گیس اور پانی کی قلت کی وجہ سے بجلی کی قیمتیں یورپ بھر میں بڑھ چکی ہیں جبکہ چین کوئلے کے زیادہ سے زیادہ ذخائر کے حصول کے لئے کوششوں میں مصروف ہے، جس سے دنیا کے دیگر ملکوں میں بجلی پیدا کرنے کے ماحول دشمن ذریعے (کوئلے) کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔ دنیا بھر کے مقابلے میں چین سب سے زیادہ کوئلہ استعمال کرتا ہے اور ساتھ ہی یہ دنیا میں سب سے زیادہ کوئلہ پیدا کرنے والا ملک بھی ہے لیکن طلب و رسد کے فرق کی وجہ سے اور فیکٹریوں میں بجلی کی بندش کی روک تھام کے لئے چین بھی کوئلے کی راشننگ کرنے پر مجبور ہے

چین میں بجلی کی قلت کی کئی وجوہات ہیں، چین میں بجلی کی قیمتوں کا ایک ضابطہ ہے جس کے تحت کوئلے کی قیتمیں بھلے ہی انتہائی مہنگی کیوں نہ ہو جائیں، لیکن بجلی کی قیمتیں نہیں بڑھائی جاتیں اور صارفین کو اس بوجھ تلے نہیں کچلا جاتا. اس کا مطلب یہ ہوا کہ بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو مالی مشکلات کا سامنا بھی ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ طلب کے مطابق زیادہ بجلی پیدا نہیں کر پا رہیں

بدھ کو چین کے نیشنل ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن نے اعلان کیا کہ وہ طلب و رسد کے فرق کو عوام کی نظر میں اجاگر کرنے کے لئے بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو قیمتیں بڑھانے کی اجازت دی جائے گی لیکن یہ واضح نہیں کہ اضافہ کیسے اور کتنا کیا جائے گا.

عالمی خبریں:

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close