آسٹن، ٹیکساس : آج کے دور میں پینے کا صاف پانی ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے، اس مسئلے کے حل کے لیے وقتاً فوقتاً مختلف حل پیش کیے جاتے رہے ہیں، حال ہی میں ایک کم خرچ ہائیڈروجل ٹکیہ متعارف کروائی گئی ہے، جو ایک لیٹر دریائی پانی کو صرف ایک گھنٹے میں پینے کے قابل بناسکتی ہے
اس ضمن میں ملنے والی تفصیلات کے مطابق آسٹن میں واقع یونیورسٹی آف ٹیکساس کے سائنسدانوں نے ایک نئی ہائیڈروجل ٹیبلٹ بنائی ہے، جسے استعمال کرکے ایک گھنٹہ فی لیٹر کے حساب سے پانی صاف کیا جاسکتا ہے۔ دریا کا پانی بھی براہِ راست پینے کے قابل نہیں ہوتا اور اسے ابالنا پڑتا ہے، جبکہ گرافین فلٹر، کلورین ڈسپینسر اور دیگر طریقے بھی ہر پسماندہ آبادی کی پہنچ میں نہیں ہوتے
ہائیڈروجل بنانے کے لیے توانائی کی ضرورت نہیں پڑتی، جبکہ خرچ بھی بہت کم ہوتا ہے۔ تیار ہونے کے بعد اسے برتن میں ڈالنے سے بیکٹیریا اور مضر جراثیم کی بڑی تعداد تلف ہوجاتی ہے۔ گولی پانی میں جاکر ہائیڈروجن پرآکسائیڈ خارج کرتی ہے۔ اس سے کاربنی ذرات سرگرم ہوکر بیکٹیریا کو مارنے لگتے ہیں۔ ماہرین کے دعوے کے مطابق اس عمل میں کوئی مضر شے بطور بائے پراڈکٹس پیدا نہیں ہوتی
اگرچہ اس کی آزمائش فی الحال چھوٹے پیمانے پر ہی کی گئی ہے، لیکن ہائیڈروجل ٹکیہ کو تجارتی پیمانے پر بنانا بھی بہت آسان ہوگا۔ پھر ان گولیوں کو تمام اشکال اور جسامت میں ڈھالا جاسکتا ہے۔ ماہرین پرامید ہیں کہ یہ انقلابی ایجاد پوری دنیا میں پینے کے پانی کی قلت دور کر سکتی ہے اور یوں صاف پانی ہر ایک کی رسائی میں آسکتا ہے
رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں کی ٹیم نے تجارتی پیمانے پر اس کی تیاری شروع کرنے پر کام کا آغاز کر دیا ہے.