نایاب حمل، جس میں بچہ جگر میں پل رہا ہے

ویب ڈیسک

اونٹاریو – کینیڈا میں رہنے والی ایک تینتیس سالہ خاتون میں رحمِ مادر (womb) کے بجائے، جگر میں حمل ٹھہر گیا۔ یہ انتہائی کمیاب طبّی واقعہ ہے اور اب تک اس طرح کے بہت کم واقعات ہی ہمارے مشاہدے میں آئے ہیں

ٹک ٹاک پر ڈاکٹرز کی جانب سے تفصیلات شیئر کیے جانے کے بعد خاتون کے جگر میں پرورش پانے والے بچے کا نادر کیس سوشل میڈیا پر وائرل ہے، علاوہ ازیں یہی ویڈیو ٹوئٹر پر بھی وائرل ہوگئی ہے

اس طبی کیس کی وڈیو کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر تقریباً 70 لاکھ سے زائد بار دیکھا جا چکا ہے

مختصر وڈیو میں ڈاکٹر مائیکل ناروی نے اس کیس کے بارے میں بتایا جو ان ہی کے اسپتال میں لایا گیا تھا

کینیڈا کے شہر مینی ٹوبا کے چلڈرن ہسپتال ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں ماہر اطفال مائیکل نے خاتون کی شناخت ظاہر کیے بغیر وضاحت کی: ’میں سوچتا تھا میں نے سب دیکھ لیا ہے، پھر ایک تینتیس سالہ خاتون آتی ہیں جنہیں 14 دن سے خون جاری ہے اور آخری بار مہاواری 49 دن پہلے ہوئی۔‘

ڈاکٹر نے کہا: ’انہیں جگر میں کیا ملا؟ ایک بچہ، جو ایکٹوپیک (رحم مادر سے باہر) حمل تھا۔ ہم ان کو کبھی کبھی پیٹ میں دیکھتے ہیں لیکن جگر میں کبھی نہیں۔ یہ میرے لیے ایسا پہلا کیس ہے۔‘

الٹراساؤنڈ سے معائنے اور مزید چھان بین سے پتا چلا کہ اس خاتون میں رحمِ مادر کے بجائے جگر میں حمل ٹھہر گیا ہے جو آہستہ آہستہ پروان چڑھ رہا ہے

خاتون کی جان بچانے کے لیے ان کا فوری آپریشن کیا گیا، جس میں جگر سے چپکے ہوئے ناپختہ جنین (فیٹس) کے ساتھ ساتھ ان کا رحمِ مادر بھی نکالنا پڑا

اب وہ خاتون زندہ اور صحت مند ضرور ہیں، لیکن ماں بننے کے قابل نہیں رہیں

واضح رہے کہ بہت کم واقعات میں ایسا بھی ہوجاتا ہے کہ حمل ٹھہرنے کے بعد ناپختہ جنین رحمِ مادر سے باہر نکل جاتا ہے۔ 1999 سے اب تک ایسے 35 واقعات ریکارڈ پر آچکے ہیں

ان میں سے بھی بہت کم واقعات کا تعلق جگر تک ناپختہ جنین کے پہنچ جانے سے ہے

2012 میں ایسے دو واقعات رپورٹ کیے گئے جن میں سے ایک چین سے اور دوسرا ہندوستان سے تھا۔ چینی خاتون کی جان بچا لی گئی لیکن بھارتی خاتون بہت زیادہ خون بہہ جانے کی وجہ سے ہلاک ہوگئیں۔ ان کے بعد یہ تیسرا واقعہ ہے جو منظرِ عام پر آیا ہے

پلیٹ فارم پر ایک اور ڈاکٹر کرن راج جن نے، جن کے 23.6 کروڑ فالوورز ہیں، بھی ایک اور کیس ہسٹری شیئر کی

انہوں نے ’سب سے خوف ناک سی ٹی اسکین‘ کا بتایا جس میں ’ایک 27 سالہ خاتون کے جگر کے دائیں لوب میں دو ہفتے کا صحت مند بچہ تھا۔‘

انہوں نے کہا کہ ہیپاٹک ایکٹوپیک حمل اتنے نایاب ہیں کہ ’تحریری طور پر اس طرح کے چند ہی کیسز ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’جگر کی بناوٹ اتنی پیچیدہ ہے کہ اگر اس پر وزن ڈالنے والی کوئی بھی چیز رکھی جائے تو کافی مقدار میں اندرونی خون بہنا شروع ہو جاتا ہے۔‘

میو کلینک کے مطابق ایک ایکٹوپیک حمل تب ہوتا ہے ’جب بچہ رحم مادر سے باہر ہو‘ یہ اکثر ’ایک فیلوپیئن ٹیوب میں ہوتا ہے، جو بیضہ دانی سے رحم تک انڈے لے جاتا ہے۔‘

میو کلینک کے مطابق اس طرح کے حمل ’صحیح طریقے سے بڑھ نہیں سکتے‘ یہ حمل ٹھہر نہیں سکتا اور اگر اس کا ’علاج نہ کیا جائے تو بڑھتے ہوئے ٹشو خون بہنے کا سبب بن سکتے ہیں، جو جان لیوا ہو سکتا ہے۔‘

ایکٹوپیک حمل ’بیضہ دانی، پیٹ کی گہرائی، یا رحم کے نچلے حصے‘ میں بھی ہوسکتا ہے۔

کلینک نے کہا کہ اس طرح کے حمل کی علامات میں ’مہاواری نہ آنا، چھاتی کی سوزش اور متلی‘ شامل ہیں۔

اس کے بعد کی ایک وڈیو میں ڈاکٹر ناروی نے بتایا کہ ’وڈیو دیکھنے والے ایک شخص نے بتایا کہ 2003 میں افریقہ میں ہیپاٹک حمل کے دوران ایک بچہ بچ گیا تھا۔‘

ڈاکٹر ناروی نے مزید کہا کہ ’یہ بچہ دراصل جگر میں نہیں تھا، بچہ جگر سے جڑا تھا اور پلیسینٹا کو اندر چھوڑ دیا گیا تھا کیونکہ اسے ہٹانا بہت مشکل تھا۔‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close