ﮐﺮﺍﭼﯽ ﮐﮯ ﻋﻼﻗﮯ ﮔﮉﺍﭖ ﻣﯿﮟ ﻗﺎﺋﻢ ﺗﮭﮉﻭ ﮈﯾﻢ ﮐﮯ ﺍﺳﭙﻞ ﻭﮮ ﮐﯽ ﺩﯾﻮﺍﺭ ﻣﯿﮟ ﺟﮕﮧ ﺟﮕﮧ ﺳﻮﺭﺍخوں سے ﭘﺎﻧﯽ کا رساؤ بڑھنے لگا ہے
ﻣﻘﺎﻣﯽ لوگ جہاں اس سال اچھی بارشیں ہونے اور ڈیم بھر جانے سے خوش ہیں، وہیں ﺗﮭﮉﻭ ﮈﯾﻢ ﮐﮯ کنکریٹ کے بنے ﺍﺳﭙﻞ ﻭﮮ ﻣﯿﮟ ﭘﮍﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺩﺭﺍﮌوں سے پریشان بھی دکھائی دیتے ہیں
ﻣﻘﺎمی سماجی رہنما ظفر حمید نے سنگت میگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ﮐﮧ ﮈﯾﻢ ﮐﻮ نقصان پہنچنے کی صورت میں ﺩﺭﺟﻨﻮﮞ ﺩﯾﮩﺎﺕ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﻏﺎﺕ کو شدید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے. انہوں نے کہا کہ ایک بڑی انسانی آبادی اس "آب فشاں” کے دہانے پر رہتی ہے.
دوسری طرف کھیرتھر کے پہاڑی سلسلے سے بہہ کر آنے والے پانی کے ریلوں سے تھدو ڈیم کے آس پاس کے علاقوں میں ﺳﮍکوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے جس سے لوگوں کو آمدورفت میں مشکلات کا سامنا ہے. ظفر حمید نے کہا کہ اس پانی کے بہاؤ سے سڑکوں کے کٹاؤ کے مسئلے کو مستقل بنیاد پر مضبوط پل بنا کر حل کرنے کی ضرورت ہے.
ﮔﮉﺍﭖ کے ﻣﻘﺎﻣﯽ لوگوں کا کہنا ہے کہ اریگیشن ڈپارٹمنٹ نے ڈیم کے بند پر صرف ٹوٹا پھوٹا گیٹ لگا دیا ہے، جس کا کوئی مصرف نہیں. انہوں نے ﻣﻄﺎﻟﺒﮧ کیا ﮐﮧ فوراً ماہرین کی ٹیم بھیج کر ڈیم کے رِستے ہوئے اسپل وے کا معائنہ کیا جائے اور اس کی مرمت کر کے اسے مضبوط بنایا جائے.