سوڈان میں فوجی بغاوت، وزیراعظم اور متعدد وزرا گرفتار، عوام سڑکوں پر

ویب ڈیسک

خرطوم: افریقی ملک سوڈان میں فوج نے بغاوت کرتے ہوئے حکومت کا تختہ الٹ دیا جب کہ وزیراعظم اور وزرا سمیت متعدد سیاست دانوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فوج نے رات گئے افریقی ملک سوڈان کے وزیراعظم عبداللہ ہمدوک کی حکومت کے خلاف بغاوت کردی۔ ملک میں انٹرنیٹ اور فون سروس منقطع کر دی گئی ہے جبکہ لوگوں کی نقل و حمل کو محدود رکھنے کے لیے شہر میں فوجی دستے تعینات کر دیے گئے

اطلاعات ہیں کہ خرطوم ایئرپورٹ کو بھی بند اور پروازوں کو معطل کر دیا گیا۔ دارالحکومت خرطوم میں فوج کی بھاری نفری تعینات ہے اور سرکاری ٹی وی پر قومی ترانے نشر کیے جا رہے ہیں

گرفتار شخصیات میں وزیر امور کابینہ خالد عمر يوسف، وزیراعظم کے مشیر برائے ذرائع ابلاغ فیصل محمد صالح اور وزیر صنعت ابراہيم الشيخ، تین سیاسی جماعتوں سوڈانی کانگریس پارٹی، البعث العربی پارٹی اور یونینسٹ ایسوسی ایشن کے عہدے داران بھی شامل ہیں۔ فوج نے بغاوت پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا ہے

سوڈان کی وزارت اطلاعات نے کہا ہے کہ ملک کی افواج نے وزیراعظم کو ’فوجی بغاوت‘ کی حمایت نہ کرنے پر حراست میں رکھا ہوا ہے

وزارت اطلاعات نے فیسبک پر جاری ایک بیان میں کہا کہ افواج نے سوڈان کی حکومتی کونسل کے سویلین اراکین اور وزرا کو بھی حراست میں رکھا ہوا ہے۔ بغاوت کی حمایت نہ کرنے پر آرمی فورس نے وزیراعظم عبداللہ حمدوک کو حراست میں لے کر ایک نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے

قبل ازیں وزیراعظم عبداللہ ہمدوک نے بھی سوشل میڈیا پر جاری بیان میں عوام سے فوجی بغاوت کے خلاف پرامن مظاہرے کرنے کی اپیل کی ہے۔ عبداللہ ہمدوک نے بتایا کہ فوج نے انھیں گھر میں نظربند کرکے فوجی بغاوت کے حق میں بیان دینے کے لیے دباؤ ڈالا لیکن جب انہوں نے انکار کیا تو انھیں نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا

وزیراعظم کی اپیل پر جمہوری کارکنوں نے بغاوت کے خلاف احتجاج کا اعلان کردیا۔ دارالحکومت خرطوم میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے، مشتعل لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور ٹائر جلائے

سوڈان سے آنے والی اطلاعات پر بین الاقوامی برادری کا ردعمل بھی سامنے آنا شروع ہوگیا ہے

امریکہ کے خصوصی ایلچی برائے قرن افریقہ جیفری فیلٹ مین نے ایک بیان میں کہا: ’امریکہ کو عبوری حکومت پر فوجی قبضے کی خبروں پر گہری تشویش ہے۔‘

ٹوئٹر پر ایک بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ یہ آئینی ڈکلیریشن کے خلاف ہے، جوعبوری نظام کو واضح کرتی ہے اور سوڈانی عوام کی جمہوری روایات کے بھی

انہوں نے کہا کہ عبوری حکومت میں کوئی بھی جبری تبدیلی امریکی معاونت کے لیے خطرناک ہے

واضح رہے کہ 2019ع میں بھی سوڈانی فوج نے صدر عمرالبشیر کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا، جس کے بعد عبوری حکومت کا قیام عمل میں آیا تھا تاہم ستمبر میں اس عبوری حکومت کے خلاف بھی بغاوت کی کوشش ہوئی تھی جو ناکام ہوگئی تھی.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close