ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے عالمی سطح پر سرگرم کم عمر شخصیت گریٹا ٹونبرگ نے عالمی میڈیا اور عالمی برادری کے نام لکھے گئے اپنے کھلے خط میں کہا گیا ہے کہ انسانیت اس ماحولیاتی بحران کو روکنے میں ناکام ہو رہی ہے۔ یہ اب بہت ضروری ہو چکا ہے اور زمین مدد کے لیے پکار رہی ہے
اپنے خط میں گریٹا ٹونبرگ نے لکھا ہے کہ اس وقت عالمی رہنما موسمیاتی تبدیلی پر ایک تاریخی اجلاس میں شریک ہیں۔ لیکن عمل کے بغیر وعدوں کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ ہمیں اس کے لیے ایسے جرات مند اور دور اندیش رہنماوں کی ضرورت ہے، جو ہمیں اس تباہی سے نکال سکیں
انہوں نے اپنے خط بتایا کہ میں اس اجلاس میں نوجوان رہنماؤں وینیسا نکاتے اور ڈومینکا لوساتا کے ساتھ شریک ہوں گی۔ ہم درجنوں حکومتی رہنماؤں سے ملیں گے۔ یہ ایک بہترین موقع ہے کہ اس بارے میں فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا جا سکے
انہوں نے اپنے خط میں مزید لوگوں کی شرکت کے لیے اپنا نام شامل کرنے کا موقع بھی دیا
اپنے خط میں عالمی رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے گریٹا نے لکھا ہے کہ دنیا بھر میں موجود نوجوان اپنی حکومتوں کی جانب سے کاربن کے اخراج کو کم نہ کرنے کو ایک دھوکے کے طور پر دیکھتے ہیں اور یہ کوئی حیران کن بات نہیں ہے
ان کا کہنا تھا کہ ہم درجہ حرارت میں 1.5 اعشاریہ کی کمی کے ہدف سے کافی دور ہیں اور کئی حکومتیں اس بحران کو بڑھانے میں مصروف ہیں اور تیل اور گیس پر اربوں ڈالر خرچ کر رہی ہیں
اپنے خط میں گریٹا نے لکھا ہے کہ یہ کوئی تربیتی مشق نہیں ہے۔ زمین کے لیے یہ خطرے کی بات ہے اور اگر زمین کو نقصان ہوتا ہے تو لاکھوں لوگوں کو اس کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا۔ ہمیں ایک ایسے مسقبل کا سامنا کرنا ہوگا جو بہت خوف ناک ہو سکتا ہے. لیکن ہم اپنے فیصلوں سے اس صورت حال کو بدل سکتے ہیں۔ آپ کے پاس ایسا کرنے کی طاقت موجود ہے۔ اس زمین کے باسی کے طور پر ہم آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ اس موسمیاتی بحران کا سامنا کریں لیکن آپ کو ایسا اگلے سال یا اگلے مہینے نہیں، ابھی کرنا ہوگا
ان کا کہنا تھا کہ ابھی بھی وقت ہے۔ اگر ہم خود کو بدلیں تو ہم اس کے بدترین نتائج کو ٹال سکتے ہیں، اگر آپ ایسا کریں گے تو کروڑوں لوگ آپ کی حمایت میں کھڑے ہوں گے
انہوں نے اپنے خط میں عالمی رہنماؤں سے جو مطالبے کیے ہیں ان میں درجہ حرارت میں 1.5 درجہ کی کمی، کاربن کے اخراج میں کمی، گیس اور تیل کے استعمال کا خاتمہ، اس حوالے سے نئے پروجیکٹس پر سرمایہ کاری کرنا شامل ہیں
اس کے علاوہ موسمیاتی طور پر غیر محفوظ ممالک کو اعلان کردہ ایک سو ارب ڈالر فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے
ان کے اس خط میں موسمیاتی تبدیلی کے لیے سرگرم چند اور نوجوان بھی شریک ہیں۔ ان میں یوگینڈا کی وینیسا، پولینڈ کی ڈومینیکا، فلپائن کی متزی، اور دنیا بھر کی نوجوان شخصیات شامل ہیں.