ناظم جوکھیو قتل کیس: نامزد ایم پی اے جام اویس نے گرفتاری دے دی، دھرنا ختم

نیوز ڈیسک

ملیر کراچی : کراچی کے علاقے ملیر میں نوجوان ناظم جوکھیو کے قتل کے سلسلے میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکنِ سندھ اسمبلی جام اویس نے پولیس کو گرفتاری دے دی

اُنہوں نے خود کو ملیر کے علاقے میمن گوٹھ تھانے میں خود کو پولیس کے حوالے کیا، جہاں اُن کے خلاف پہلے ہی مقتول کے بھائی افضل جوکھیو کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے

کیس کے حوالے سے ڈی آئی جی غربی نے 8 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، کمیٹی ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کی سربراہی میں کام کرے گی

پولیس نے ممبر صوبائی اسمبلی جام اویس کو جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کے سامنے پیش کردیا۔ تفتیشی افسر نے عدالت میں بیان دیا کہ مقتول ناظم جوکھیو کے ورثا نے ایم پی اے جام اویس کو مقدمے میں نامزد کیا ہے

عدالت نے ممبر صوبائی اسمبلی جام اویس کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا، مقدمے میں گرفتار مزید دو ملزمان حیدر اور میر علی بھی تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیئے گئے، ملزمان حیدر اور میر علی فارم ہاؤس کے ملازم ہیں، جہاں مبینہ طور پر ناظم جوکھیو کو تشدد کرکے قتل کیا گیا تھا

ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس ایسٹ ثاقب اسماعیل میمن کے مطابق اعلیٰ حکام کی ہدایت پر ایس ایس پی ملیر عرفان علی بہادر کی سربراہی میں پولیس افسران کی 8 رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو گرفتار ملزمان سے شفاف اور غیر جانبدارانہ تفتیش کرے گی۔

ٹیم کے دیگر ممبران میں ایس پی انویسٹی گیشن ملیر عارب مہر، ایس پی انویسٹی گیشن ایسٹ الطاف حسین، ڈی ایس پی میمن گوٹھ کنور آصف سرفراز، ڈی ایس پی انویسٹی گیشن ایسٹ ون یوسف جمال، انسپکٹر انویسٹی گیشن فریدالدین، ایس آئی او سچل مختار پنور اور ایس آئی او شاہ لطیف ٹاؤن غلام مجتبیٰ باجوہ شامل ہیں۔ تحقیقاتی ٹیم نے فوری طور پر کام شروع کر دیا ہے

رات گئے سندھ کے وزیرِ اطلاعات سعید غنی اور وزیرِ توانائی امتیاز شیخ بھی گھگھر پھاٹک پر کراچی حیدرآباد موٹروے پر مظاہرین کے دھرنے میں پہنچے اور اُنہیں انصاف فراہم کرنی کی یقین دہانی کروائی جس کے بعد مظاہرین کا دھرنا ختم کر دیا گیا

یاد رہے کہ گذشتہ روز مبینہ تشدد سے ہلاک ہونے والے نوجوان ناظم الدین کے لواحقین نے الزام عائد کیا تھا کہ ناظم نے چند غیر ملکی شکاریوں کو اپنے علاقے میں تلور کے شکار سے روکا تھا اور ان کی ویڈیو بنائی تھی جس کے بعد انہیں مبینہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس سے وہ ہلاک ہو گئے

کراچی پولیس نے نوجوان پر مبینہ تشدد کے بعد قتل کے الزام میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی جام اویس گہرام جوکھیو اور ان کے ملازمین کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا تھا

اس دھرنے کا آغاز جمعرات کی صبح ہوا تھا جب ناظم کے ورثا ان کی میت کے ہمراہ قومی شاہراہ پہنچے تھے۔ بعد ازاں میت کی مقامی قبرستان میں تدفین کر دی گئی مگر لواحقین نے قومی شاہراہ پر دھرنا جاری رکھا

مقتول کے بھائی افضل جوکھیو نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کے بے گناہ بھائی کے خون کا ازخود نوٹس لیں

تشدد سے ہلاک ہونے والے نوجوان ناظم الدین کے بھائی افضل احمد جوکھیو نے ایف آئی آر میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ سالار گوٹھ ضلع ملیر کے رہائشی ہیں اور گذشتہ روز کچھ غیر ملکی شہری تلور کے شکار کے سلسلے میں ان کے گاؤں آئے، جس پر انہوں نے اور ان کے بھائی ناظم نے ان غیر ملکی شہریوں کو گاؤں میں شکار کرنے سے روکا اور ان کی وڈیو بنائی جس کے بعد وہ غیر ملکی وہاں سے چلے گئے

درخواست گزار نے پولیس ایف آئی آر میں کہا ہے کہ رات کو گیارہ بجے انہیں اور ان کے بھائی ناظم کو پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی جام اویس عرف گہرام نے طلب کیا جب وہ وہاں پہنچے تو جام اویس نے اپنے لوگوں کے ساتھ مل کر ان کے بھائی پر ڈنڈوں سے تشدد کر کے اسے ہلاک کر دیا

ایف آئی آر میں ڈیوٹی پر موجود پولیس افسر یونس بٹ نے کہا کہ انہیں معراج نامی شخص نے ٹیلیفون پر اطلاع دی کہ جام گوٹھ میں جام ہاؤس کے باہر ایک تشدد زدہ لاش موجود ہے، جسے چھیپا ایمبولینس کے ذریعے جناح ہسپتال منتقل کیا گیا ہے

ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کا کہنا ہے کہ مبینہ تشدد سے ہلاک ہونے والے نوجوان ناظم کے بھائی کے بیان کی روشنی میں تحقیقات کی جا رہی ہے، جبکہ اس بارے میں رکن سندھ اسمبلی جام اویس اور جام کریم سے ٹیلیفون پر رابطے کی کوشش کی گئی اور انہیں تحریری سوالات بھی بھیجے گئے، لیکن ان کا کوئی جواب نہیں آیا

اس سے قبل مقتول ناظم الدین کے اہل خانہ نے قومی شاہراہ پر رکاوٹیں کھڑی کرکے کئی گھنٹے تک ٹریفک بلاک کر دیا تھا۔

واضح رہے کہ ایف آئی آر سے قبل میمن گوٹھ پولیس کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ میمن گوٹھ میں دو گروہوں میں تصادم ہوا ہے جس کے نتیجے میں ناظم جوکھیو نامی شخص ڈنڈے لگنے سے ہلاک ہو گیا ہے

جناح ہسپتال میں ناظم جوکھیو کا پوسٹ مارٹم کیا گیا، اس کے جسم پر مبینہ تشدد کے نشانات موجود ہیں جبکہ ابتدائی رپورٹ میں بھی اس کی تصدیق کی گئی ہے اور کہا گیا ہے موت کی وجہ کیمیائی تجزیاتی رپورٹ آنے کے بعد کی جائے گی

ناظم جوکھیو کے بھائی افضل نے صحافیوں کو بتایا کہ کارو جبل کے علاقے میں غیر ملکی شہری شکار کے لیے آتے ہیں۔ ناظم جوکھیو نے گذشتہ روز غیر ملکی شہری کی گاڑی کو روک کر وڈیو بنائی تھی۔جس میں وہ غیر ملکی شہریوں کو مبینہ طور پر تلور کا غیر قانونی شکار کرنے سے منع کر رہے تھے اور سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو وائرل ہونے بعد جام گہرام نے ان سے بات کی اور کہا کہ تمہارے بھائی کو کیا مرچ لگی ہے میں نے کہا کہ غلطی ہوگئی ہے اس نے کہا کہ اس کو میرے پاس پیش کرو

افضل جوکھیو نے الزام عائد کیا ہے کہ رات کو جام اویس کے پرسنل سیکریٹری نے ان سے کہا کہ جام اویس نے بلایا ہے کہ آؤ فیصلہ کرو۔ ہم وہاں پہنچے تو جام اویس نے اپنے محافظوں سے میرے بھائی پر تشدد کیا

ان کا مزید کہنا تھا کہ جس پر میں نے کہا کہ سائیں آپ یہ کیا کر رہے ہیں ہم تمہارے ہیں آپ ہمارے ہیں، تلور کی اہمیت ہے یا انسان کی۔ اس نے رات کے تین بجے کہا کہ تمہارے ماموں اور تم صبح آنا فیصلہ کریں گے اور بعد میں ہمیں بتایا گیا کہ میرا بھائی مر چکا ہے اور ہمیں اس کی لاش بھی نہیں دی گئی

اس واقعے کی وجہ بننے والی ناظم جوکھیو کی جانب سے رکارڈ کی گئی وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ ایک گاڑی کے پاس موجود ہیں، جس کی نمبر پلیٹ پر دبئی تحریر ہے اور ناظم کہہ رہے ہیں کہ ‘یہ عرب لوگ ہیں یہ ہمارا راستہ بلاک کیے ہوئے ہیں اور دھمکیاں دے رہے ہیں جب میں نے ان سے پوچھا کہ یہاں کیا کر رہے ہو؟ تو اس نے ہمارے ساتھ بد معاشی کی اور پولیس کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔’

اسی وڈیو ریکارڈنگ کے دوران کیپ پہنے ایک شخص گاڑی کی فرنٹ سیٹ سے اترتا ہے اور ہاتھ مار کر موبائل گرا دیتا ہے

اس وڈیو کے بعد ناظم جوکھیو نے اپنے گھر میں ایک اور وڈیو بیان رکارڈ کیا، جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ ‘شام چار بجے میں نے ایک لائیو وڈیو چلائی، جس میں عرب تھا یا ان کا کوئی آدمی تھا جو دھمکیاں دے رہا تھا اور مجھے سے موبائل بھی چھین لیا اور مجھ پر تشدد کے بعد اس نے موبائل واپس کر دیا

ناظم بتا رہے ہیں کہ انہوں نے پولیس مددگار کے نمبر 15 پر کال بھی کی لیکن پولیس نہیں آئی اور یہ لوگ فرار ہوگئے، اس کے بعد وہ تھانے پر درخواست دینے بھی گئے جس کے بعد سے انہیں فون پر دھمکیوں پر مبنی فون کالز آ رہی ہیں اور کچھ لوگ بھی آئے ہیں کہ اس وڈیو کو ڈیلیٹ کرو ورنہ اچھا نہیں ہوگا

وڈیو کے آخر میں مقتول ناظم جوکھیو کا کہنا تھا کہ اگر انہیں کچھ بھی ہوا، تو اس کے ذمہ دار وہ ہی لوگ ہوں گے، جو مجھے پر دباؤ ڈال رہے ہیں

قبل ازیں جمعرات کو لواحقین کے ساتھ ساتھ جوکھیو برادری کے افراد نے ابتدائی طور پر گھگھر پھاٹک کے قریب مرکزی نیشنل ہائی وے پر لاش کے ساتھ دھرنا دیا، بعد ازاں انہوں نے مقتول کو قریبی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا اور دوبارہ دھرنا شروع کر دیا جو شام تک جاری رہا

مظاہرے میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما اور کارکن بھی شامل ہوئے جن میں مسلم لیگ(ن) کے رہنما قادر بخش کلمتی، تحریک انصاف رہنما ڈاکٹر مسرور سیال، مسلم لیگ فنکشنل کی رکن اسمبلی نصرت عباسی، سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے رہنما زین شاہ اور سابق رکن قومی اسمبلی حکیم بلوچ شامل تھے

دھرنے کے دوران مقتول کے بھائی افضل جوکھیو کا کہنا تھا کہ ہمارا احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا، جب تک ظالم وڈیروں اور زمینداروں کو گرفتار نہیں کیا جاتا

اس موقع پر سندھ کے وزیر برائے سماجی بہبود ساجد جوکھیو اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں نے بھی متاثرہ خاندان سے ملاقات کی اور انہیں انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی

صوبائی وزیر ساجد جوکھیو نے کہا کہ ہم یہاں سیاست کرنے نہیں بلکہ انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس اور ملزمان کی گرفتاری کا یقین دلانے کے لیے آئے ہیں

جبکہ مقتول کے بھائی افضل جوکھیو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ذاتی طور پر ان سے ٹیلی فون پر بات کر کے انہیں انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی ہے

اس طرح ورثاء، جوکھیو قبیلے اور عوام کے شدید احتجاج کے بعد جمعرات کی صبح میمن گوٹھ پولیس نے پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس اور دیگر کے خلاف نوجوان نظام جوکھیو کے قتل کا مقدمہ درج کیا تھا

نوجوان ناظم جوکھیو کی مبینہ تشدد سے ہلاکت کے بعد پاکستان کے سوشل میڈیا پر  ان کو تشدد کا نشانہ بنا کر ہلاک کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے

متعدد صارفین ناظم کی جانب سے بنائی جانے والی وڈیو شیئر کرتے ہوئے حکام سے ملزمان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں

معروف سندھی گلوکار سیف سمیجو نے ٹوئٹر پر اس بارے میں لکھا کہ بلاول بھٹو زرداری دھرتی کے سپوت کو قتل کرنے والوں کے خلاف اقدام اٹھا کر ایک مثال قائم کریں۔ناظم جوکھیو معصوم پرندوں، جانوروں اور قدرتی ماحول کو بچانے کی کوشش کر رہا تھا، اور اس نے ملزمان کی ایک وڈیو بنائی جس کے باعث اس کو مار دیا گیا۔ سندھ میں غیر انسانی سلوک کا یہ حال ہے

معروف اداکار فہد مصطفیٰ نے لکھا کہ ٹھٹہ میں وڈیروں نے ایک معصوم انسان کو ہلاک کر دیا ہے، وزیر اعلیٰ سندھ اور سندھ پولیس اس کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرے۔ سندھ میں لگتا ہے قانون کی بالادستی نہیں ہے روزانہ وہاں جاگیردار اور امرا معصوم لوگوں کو مار رہے ہیں

جبکہ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ ناظم جوکھیو کے قتل کے ذمہ دار کو حاصل سیاسی پشت پناہی انصاف کی راہ میں حائل نہیں ہونی چاہیے

انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ ایم پی اے کے کہنے پر ناظم جوکھیو کا قتل امراء کے دائمی استثنیٰ کو عیاں کرتا ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close