کیا شیخ زید کرکٹ اسٹیڈیم کے کیوریٹر کو سٹے بازوں نے قتل کیا ؟

ویب ڈیسک

کراچی : ابوظہبی میں گزشتہ روز بھارتی کیوریٹر کی موت کے بعد مختلف چہ میگوئیاں ہو رہی ہیں

موہن سنگھ اتوار کو نیوزی لینڈ اور افغانستان کے درمیان ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے اہم میچ سے چند گھنٹے قبل اپنے کمرے میں مردہ پائے گئے تھے۔ ایسے وقت، موقع اور مقام پر یوں شیخ زید اسٹیڈیم کے کیوریٹر کی اچانک موت نے ایک ہلچل پیدا کر دی ہے اور مختلف شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے

واضح رہے کہ یہی وہ میچ تھا، جس میں افغانستان کی شکست کے باعث بھارت ٹورنامنٹ سے باہر ہو گیا

نیوزی لینڈ اور افغانستان کے درمیان سب سے اہم میچ نے موہن سنگھ کی موت کو ایک معمہ بنا دیا. خودکشی اور قتل سے لے کر نوجوان موہن کی فطری موت تک کی افواہیں اور قیاس آرائیاں گردش کر رہی ہیں

موہن سنگھ کا تعلق بھارتی شہر موہالی سے تھا اور انہوں نے 2004ع میں متحدہ عرب امارات جانے سے قبل انڈین کرکٹ بورڈ کے سابق چیف کیوریٹر دلجیت سنگھ کے ساتھ بڑے پیمانے پر کام کیا

مختلف بھارتی میڈیا آؤٹ لیٹس اور کرکٹ ویب سائٹس کے مطابق موہن نے 1994 سے 2004 تک موہالی کے پنجاب کرکٹ اسٹیڈیم موہالی میں کام کیا، پہلے گراؤنڈ سپروائزر کے طور پر، جس نے کرکٹ پر توجہ مرکوز کرنے سے پہلے ٹینس اور تیراکی سمیت متعدد کھیلوں میں کوچ کی مدد کی

اگرچہ ان کی موت کی وجہ نامعلوم ہے اور مبینہ طور پر تحقیقات جاری ہیں، لیکن بہت سے سوشل میڈیا پوسٹس سے اس نظریے کو بھی تقویت ملی ہے کہ موہن سنگھ نے بھارتی سٹے بازوں اور قمار مافیا کی جانب سے نیوزی لینڈ کے تیز رفتار بولنگ کے حملے کو بے اثر کرنے کے لیے خشک پچ تیار کرنے سے انکار کیا تھا

ذرائع کا کہنا ہے کہ سٹہ باز مافیا نے موہن سنگھ پر ایسی پچ تیار کرنے کے لیے دباؤ ڈالا تھا جو افغانستان کے اسپنرز کی مدد کر سکے. موہن نے اس دباؤ کے بعد خودکشی کر لی یا پھر انکار پر انہیں قتل کر دیا گیا

مشہور کرکٹ ویب سائٹ "Cricwik.net” نے کہا کہ یہ واقعہ کھیل شروع ہونے سے پہلے ہوا اور آج کے جاری تصادم کی پچ بھی سنگھ نے بنائی

ممکن ہے موہن سنگھ کی موت فطری ہو، لیکن بظاہر نوجوان موہن کو ایسی کوئی طبی پیچیدگی لاحق نہیں تھی. یہ بھی ممکن ہے کہ انہوں نے خودکشی کی ہو، لیکن خودکشی کی وجہ کیا ہو سکتی اور اگر انہیں قتل کیا گیا، تو قتل کے پیچھے کون تھا اور اس کا مقصد کیا تھا. یہی وہ سوالات ہیں، جو موہن اپنی اس پراسرار موت کے پیچھے چھوڑ گیا ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close