نئی دہلی : بھارت میں طویل عرصے سے سراپا احتجاج کسانوں نے مودی سرکار کو مزید ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف 29 نومبر کو پارلیمنٹ کی جانب احتجاجی مارچ کیا جائے گا
دھرنے پر بیٹھے کسانوں نے اس حوالے سے گزشتہ روز ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ 29 نومبر سے دہلی میں پارلیمنٹ کا اجلاس شروع ہوگا
پارلیمنٹ کے اس اجلاس کے موقع پر 500 کسان دارالحکومت دہلی میں احتجاجی مظاہرہ کرنے کے اپنے حقوق استعمال کریں گے اور ٹریکٹر ٹرالیوں میں سوار ہو کر پرامن پارلیمنٹ مارچ کریں گے
کسان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جہاں بھارتی حکومت نے ہمیں روکا ہم وہیں دھرنا دے کر بیٹھ جائیں گے، رواں سال جنوری میں حکومت کو 26 نومبر تک مطالبات ماننے کی مہلت دی تھی۔ مودی سرکار کے پاس کسان مخالف قوانین کو کالعدم قرار دینے کے لئے اب بھی چند روز کی مہلت باقی ہے
واضح رہے کہ مودی حکومت نے بھارتی پارلیمان سے گذشتہ برس زراعت کے متعلق تین بل پاس کروائے تھے، بھارتی کسانوں نے ان قوانین کو کسانوں کا استحصال قرار دیتے ہیں، جس پر پورے بھارت کے کسان مسلسل احتجاج پر ہیں.