ممبئی : بھارت کی تامل زبان کی ایک فلم ’جے بھیم‘ کو آئی ایم ڈی بی پر صارفین نے سب سے زیادہ اچھی فلم کا درجہ دیا ہے اور اس نے ’دی شاشانک ریڈیمپشن‘ اور ’دی گاڈ فادر‘ جیسی بڑی کلاسک فلموں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے
فلم صحافی اسیم چھابرا نے لکھا ہے کہ یہ انڈین فلموں کے تازہ ترین سلسلے کی ایک کڑی ہے جس میں دلتوں کے خلاف جبر کی کہانیاں بیان کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ دلت ہندو ذات پات کی سخت درجہ بندی میں سب سے نچلے درجے میں شمار ہوتے ہیں
دو نومبر کو ایمیزون پرائم پر ریلیز ہونے والی فلم’’جے بھیم‘‘ بنیادی طور پر تامل زبان میں ہے، لیکن ہندی اور تیلگو زبان میں بھی موجود ہے
فلم ’’جے بھیم‘‘ کی کہانی بھارت میں بسنے والے نچلی ذات کے افراد جنہیں ’’دلت‘‘ کہا جاتا ہے کے گرد گھومتی ہے۔ ایسے افراد جو گزر بسر کے لیے سانپ اور چوہے پکڑنے کا کام کرتے ہیں۔ اس فلم میں دلتوں کے خلاف ’’جبر‘‘ کی کہانی دکھائی گئی ہے۔ دلت ہندوستانی آبادی کا تقریباً بیس فیصد ہیں اور ان کے تحفظ کے لیے قوانین ہونے کے باوجود انہیں بھارت میں آج کے دور میں بھی امتیازی سلوک اور تشدد کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے
جے بھیم فلم کی ابتدا اس منظر سے ہوتی ہے جس میں پولیس افسران مشتبہ افراد کے ایک گروپ کو ان کی ذات کی بنیاد پر الگ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں
اعلیٰ ذاتوں سے تعلق رکھنے والوں کو وہاں سے جانے کو کہا جاتا ہے، جبکہ دوسرے جو دلت (اچھوت) ہیں یا قبائلی برادریوں سے تعلق رکھتے ہیں، انہیں وہیں رکنے کا حکم دیا جاتا ہے۔ بعد میں پولیس اس گروپ کے لوگوں کے خلاف جھوٹے الزامات عائد کرتی ہے
اس منظر میں خوفزدہ افراد کونے میں کھڑے ہیں، جو کسی حد تک اپنے انجام سے واقف ہیں۔ یہ اس بات کی ایک یاد دہانی ہے کہ یہ یہاں ایک طرح سے معمول کی بات ہے اور بھارت کے چھوٹے شہروں اور دیہی علاقوں میں پسماندہ طبقے، خاص طور پر دلتوں کی زندگی کس اذیت اور ذلت سے دوچار ہے
جے بھیم ایسا نعرہ ہے جسے دلت اسکالر، انڈین آئین کے معمار اور پہلے وزیر قانون بی آر امبیڈکر کے پیروکاروں نے مقبول بنایا۔ اس کا مطلب جیئے بھیم یا بھیم زندہ باد ہے
فلم کے ہدایتکار ٹی جے گیانویل ہیں، جبکہ تامل فلم اسٹار سوریہ نے اپنی اس فلم میں خود مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ یہ مرکزی کردار ایک نڈر وکیل کی سچی کہانی پر مبنی ہے، جو ایک حاملہ خاتون کی طرف سے دائر درخواست کے لیے لڑتا ہے، جس کے شوہر کو پولیس کی تحویل میں رکھا گیا تھا اور بعد میں اسے لاپتہ قرار دیا جاتا ہے
جۓ بھیم تامل سنیما کی ایک نئے ٹرینڈ کا تسلسل ہے، جس کے تحت کئی نوجوان فلم ساز باقاعدہ ایک تحریک کی صورت میں دلتوں کے خلاف جبر کے واقعات کو فلما رہے ہیں
اس فلم میں اونچی اور نچلی ذات میں فرق کی جس طرح عکس بندی کی گئی ہے اس نے بھارت کے چہرے سے کئی نقاب ہٹادئیے ہیں، جس کی وجہ سے کئی لوگوں تکلیف بھی ہوئی ہے. اسی لیے بھارت کی اونچی ذات وانیار کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ایک شخص وانیار سنگم نے اپنی کمیونٹی کی ساکھ خراب کرنے کے لیے فلم کے ہدایت کار و پروڈیوسر کو لیگل نوٹس بھی بھیجا ہے
لیکن وہیں فلم کو پسند کرنے والے افراد بھی منظر عام پر آئے ہیں اور فلم کی ٹیم کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ’’وی اسٹینڈ ود سوریا‘‘ کا ہیش ٹیگ شروع کیا ہے، جو ٹوئٹر پر ٹرینڈنگ میں ہے
فلم ایمیزون پرائم پر 2 نومبر کو ریلیز کی گئی تھی اور لوگوں کو اتنی زیادہ پسند آرہی ہے کہ آئی ایم ڈی بی (انٹرنیٹ مووی ڈیٹا بیس) پر مقبولیت میں اس نے ہالی ووڈ فلم ’گاڈ فادر‘‘ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ ’’گاڈ فادر‘‘ کی آئی ایم ڈی بی پر ریٹنگ 9.2 ہے جب کہ فلم ’’جے بھیم‘‘ کو 9.6 ریٹنگ ملی ہے۔ اس فلم کی کہانی کوئی بنی بنائی من گھڑت کہانی نہیں، بلکہ سچے واقعے پر مبنی ہے
فلم ’’جے بھیم‘‘ کو سینما میں ریلیز نہیں کیا گیا، لہٰذا فی الحال اس فلم کی باکس آفس پر کمائی کے اعدادو شمار نہیں بتائے جا سکتے.
دوسری جانب جنوبی بھارت سے تعلق رکھنے والے اداکار سوریا کی فلم جے بھیم پر تنازع کھڑا ہونے کے بعد ان کی سیکیورٹی بڑھادی گئی ہے۔
واضح رہے کہ فلم جے بھیم کی ریلیز کے بعد سے ہی اسے مختلف تنازعات کا سامنا رہا ہے۔
وننیئر نامی برادری کی جانب سے فلم میں ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے پر سوریا کو قانونی نوٹس جاری کیا گیا ہے جبکہ ایک سیاست دان کی جانب سے سوریا کو پیٹنے پر ایک لاکھ روپے کی انعامی رقم دینے کا بھی اعلان کردیا گیا ہے
میڈیا رپورٹس کے مطابق جہاں ایک جانب یہ فلم کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہی ہے، وہیں دوسری جانب تامل ناڈو کی سیاسی جماعت پٹالی مکل کچی (پی ایم کے) نے اسے ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والی فلم قرار دیا ہے۔
سوریا کے خلاف پی ایم کے کے مقامی لیڈر سیتھاملی پزہانی سوامی نے مائیلادودورائی میں سوریا کے خلاف کمشنر آفس میں درخواست بھی دائر کی ہوئی ہے۔
دوسری جانب انہوں نے اشارہ دیا کہ جس طرح بنگلور ایئرپورٹ پر اداکار وجے سیتھو پتی پر حملہ ہوا تھا، وہ چاہتے ہیں کہ ایسا ہی حملہ ان کی پارٹی کے نوجوان سوریا پر کریں
انہوں نے اعلان کیا کہ اگر سوریا مائیلادودورائی آئیں تو چاہتے ہیں کہ پی ایم کے کا نوجوان ان پر حملہ کرے تو اسے ایک لاکھ روپے انعام ملے گا
دوسری جانب وننیئر سنگم کے لیڈر ارول موزہی نے سوریا کو نوٹس جاری کیا ہے جس میں برادری کی ساکھ کو نقصان پہنچانے پر 5 کروڑ روپے کا معاوضہ طلب کیا ہے
مذکورہ خطرات کے پیشِ نظر تامل ناڈو کے دارالحکومت چنئی میں اداکار سوریا کے گھر پر سیکیورٹی اہلکار تعینات کردیے گئے ہیں
واضح رہے کہ مذکورہ فلم کی ہدایت کاری ٹی جے جنانیول نے دی۔ اس فلم میں ایک وکیل کی جانب سے معاشرے کے مظلوم اور نسلی امتیاز کا سامنا کرنے والے طبقے کے لیے قانونی جنگ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جبکہ وکیل اپنے اس کام کے لیے کسی غریب سے ایک پیسہ بھی نہیں لیتا
فلم کے ایک منظر میں فرقہ وارانہ علامت دکھائی جاتی ہے، تاہم لوگوں کے جذبات کو ٹھیس نہ پہنچے اس وجہ سے فلم ساز کی جانب سے اسے بدل دیا گیا
خیال رہے کہ ویننئر نامی برادری کی جانب سے قانونی نوٹس جاری کرنے کے بعد سے سوریا کو دھمکیاں بھی ملنا شروع ہوگئی تھیں اور اسی کے پیشِ نظر ان کے گھر پر سیکیورٹی تعینات کردی گئی.