سوئیڈن کی پہلی خاتون وزیراعظم عہدہ سنبھالنے کے چند گھنٹے بعد ہی مستعفی

اسٹاک ہوم – سویڈن کی پہلی خاتون وزیراعظم میگڈالینا اینڈرسن نے عہدہ سنبھالنے کے چند گھنٹے بعد ہی استعفی دے دیا۔ انہیں بجٹ کے معاملے پر اختلافات اور اتحادی جماعت کے مخلوط حکومت سے الگ ہوجانے کی وجہ سے استعفی دینا پڑا

واضح رہے کہ میگڈالینا اینڈرسن نے بدھ کے روز وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا تھا۔ وہ سویڈن کی تاریخ میں وزارت عظمیٰ کے عہدہ پر پہنچنے والی پہلی خاتون ہیں

لیکن نئی حکومت کے قیام کے چند گھنٹے بعد ہی اتحادی جماعت گرین پارٹی نے حکومت سے الگ ہونے کا اعلان کردیا۔ گرین پارٹی نے یہ فیصلہ اس وقت کیا، جب ملکی پارلیمنٹ میں حکومت نے حزب اختلاف کی جماعتوں کی طرف سے پیش کی گئی تجاویز کو منظور کرانے کی کوشش کی۔ یہ پیش رفت نئی حکومت کے لیے بحران کا سبب بن گئی

اپنے عہدہ سے استعفیٰ دینے کے بعد میگڈالینا اینڈرسن نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک آئینی عمل ہے۔ جب کوئی اتحادی جماعت ساتھ چھوڑ دے تو مخلوط حکومت کو مستعفی ہوجانا چاہئے۔ میں ایسی حکومت کی قیادت نہیں کرنا چاہتی، جس کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھائے جائیں

میگڈالینا اینڈرسن کا کہنا تھا کہ انہوں نے اسپیکر کو اپنے استعفی دینے کے بارے میں بتادیا ہے

انہوں نے مزید کہا کہ گوکہ حقیقتاً پارلیمانی صورت حال میں اب بھی کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے تاہم نئی حکومت کا دوبارہ امتحان لیا جانا چاہیے

انہوں نے کہا کہ وہ ایک پارٹی حکومتی رہنما کے طور پر دوبارہ وزیر اعظم بننے کی کوشش کریں گی

دوسری جانب پارلیمان کے اسپیکر آندریاس نارلین نے اینڈرسن کا استعفیٰ منظور کر لیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اگلے اقدام کے حوالے سے پارٹی رہنماؤں کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے

اپوزیشن پارٹیوں نے، جن میں دائیں بازو کی سویڈن ڈیموکریٹس شامل ہے، بجٹ میں بعض تجاویز پیش کی تھیں، لیکن یہ تجاویز حکومت کی اتحادی جماعت گرین پارٹی کو منظور نہیں تھیں۔ بہر حال بعد میں اپوزیشن کی ان بجٹ تجاویز کو منظور کر لیا گیا۔

گرین پارٹی کے ترجمان پربولونڈ نے کہا کہ ان کی جماعت کو "ایک انتہائی دائیں بازو کی جماعت کے ذریعہ پیش کردہ بجٹ تجاویز” کو منظور کرنے کے پارلیمنٹ کے فیصلے پر بہت افسوس ہے

ترجمان نے ٹوئٹر پر کہا کہ گرین پارٹی کسی ایسی حکومت میں شامل نہیں ہوگی جسے سویڈن ڈیموکریٹس کی پیش کردہ بجٹ کو ماننے کے لیے مجبور ہونا پڑے

قبل ازیں صرف چند گھنٹے کی وزیر اعظم
میگڈالینا اینڈرسن بدھ کے روز اس وقت سویڈن کی پہلی خاتون وزیر اعظم بن گئیں تھیں، جب پارلیمان میں اکثریت نے ان کے حق میں ووٹ دے دیا

اعتماد سازی کا ووٹ حاصل کرنے کے لیے اینڈرسن کو سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑا۔ انہیں صرف ایک ووٹ سے کامیابی حاصل ہوئی

ایک اقلیتی حکومت کے سربراہ کے طور پر ان کا انتخاب حزب اختلاف کی بائیں بازو کی جماعت کے ساتھ آخری لمحات میں معاہدہ ہونے کے بعد ہوا تھا۔ اس معاہدے کے تحت سویڈن کے شہریوں کی پنشن میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ انہیں اتحادی گرین پارٹی کی حمایت بھی حاصل تھی

اینڈرسن ماضی میں وزیر خزانہ کے طور پر خدمات انجام دے چکی ہیں۔ انہوں نے گزشتہ ماہ کے اوائل میں سوشل ڈیموکریٹ پارٹی کے سربراہ کا عہدہ سنبھالا تھا

سویڈن کے سابق وزیراعظم اسٹیفان لووان نے اقتدار میں سات برس تک رہنے اور پارلیمان میں اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہنے کے بعد 10 نومبر کو استعفیٰ دے دیا تھا۔ لووان اور اینڈرسن دونوں کا تعلق سوشل ڈیموکریٹ پارٹی سے ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close