آج کے دور میں بہت کم لوگ ایسے ہوں گے جو سوشل میڈیا استعمال نہ کرتے ہوں. سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز استعمال کرنے والے صارفین چیٹنگ، پوسٹس، لائیکس، ٹویٹس، شیئر، ری ٹویٹس سمیت کئی مواصلاتی کلِک کرتے ہیں
دراصل یہ کلکس بہت اہمیت کے حامل ہیں، اس حوالے سے چند باتوں کا جاننا بہت ضروری ہے
سیدتی میگزین نے میڈم ڈاٹ نیٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا کے استعمال کے آداب کی ماہر زہرہ النجر کہتی ہیں کہ فیسبک ہو، ٹوئٹر، انسٹاگرام یا کوئی اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم، ان کے استعمال کے کچھ اصول ہیں جن پر عمل کیا جائے تو مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا
اگر آپ بھی سوشل میڈیا صارف ہیں تو اس ضمن میں آپ کے لیے سب سے پہلی یاد رکھنے والی بات یہ ہے کہ جس طرح آپ سوشل میڈیا پلیٹ فارم یوز کر رہے ہیں، اسی طرح دنیا میں کروڑوں لوگ بھی اسے استعمال کرتے ہیں، جن میں ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو بری نیت کے ساتھ نیٹ کی طرف آتے ہیں اور اس کا غلط استعمال کرتے ہیں، لہٰذا ایسے لوگوں کی چالوں کا شکار ہونے سے بچیں
ایسے لوگوں کے خاص مقاصد ہو سکتے ہیں جن میں سب سے خطرناک مقصد نفرت پھیلانا ہے۔ اس لیے آپ کو خیال رکھنے کی ضرورت ہے کہ جو بندہ آپ کی فرینڈ لسٹ میں ہے یا پھر نہیں ہے ضروری نہیں وہ ویسا ہی ہو جو اس کا پروفائل بتا رہا ہے۔ وہ پورا اکاؤنٹ فیک ہو سکتا ہے، اس لیے محتاط رہیں
آپ کو یہ بات بھی سمجھنی چاہیے کہ سوشل میڈیا حقیقی زندگی نہیں ہے، وہاں بہت کچھ ایسا ہو سکتا ہے، جو ویسا نہیں جیسا نظر آ رہا ہے۔ زندگی کے زیادہ تر معاملات کو فلمانے اور پھر ان کو سوشل میڈیا پر ڈالنے کی توجیہہ پیش نہیں کی جا سکتی۔ سوشل میڈیا پر موجود تمام لوگ آپ کے وہ جگری دوست نہیں ہیں جن کے ساتھ آپ اپنے ذاتی معاملات بھی شیئر کر سکتے ہیں، وہاں ایسے لوگ بھی ہیں، جو ان سے ناجائز فائدہ اٹھا سکتے ہیں. اس لیے اپنے لسٹ میں موجود تمام افراد کے ساتھ اپنی نجی معلومات کی تفصیلات شیئر کرنے سے احتراز کریں
سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس کی بھرمار ہے، اگر کسی اکاؤنٹ سے نامناسب مواد شیئر کیا جا رہا ہے تو اسی پلیٹ فارم پر اسے رپورٹ کرنے کا آپشن بھی ہوتا ہے، اسے خود بھی رپورٹ کریں اور دوستوں سے بھی کروائیں، رپورٹ کرنے کی صورت میں اس پلیٹ فارم کی انتظامیہ اس اکاؤنٹ کا جائزہ لیتی ہے اور فیک ثابت ہونے پر اسے بند کر دیتی ہے
آج کل کسی کو کچھ بتانا، ہو تو اس کا پورا لنک کاپی کر کے بھیج دیا جاتا ہے، جس پر کلک کیا جائے تو آپ براہ راست اس ویب سائٹ، پوسٹ وغیرہ پر چلے جاتے ہیں اور چونکہ کچھ سائٹس کوکیز کا ریکارڈ رکھتی ہیں اس لیے آپ کا اکاؤنٹ نیم وہاں چلا جاتا ہے جس کو بعد میں استعمال کیا جا سکتا ہے. اس لیے ہر لنک پر کلک کرنے سے بچیں
اسی طرح کچھ لنکس میں وائرس ہوتے ہیں، جیسے آپ ان پر کلک کرتے ہیں وہ آپ کے فون، کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ میں گھس جاتے ہیں، جو فائلوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ جبکہ ہیکر بھی ایسے کلکس سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں
اکثر لوگ سوشل میڈیا پر اکاؤنٹ بنا لیتے ہیں، لیکن سیٹنگ میں جانے کا تکلف نہیں کرتے حالانکہ ان کو اپنی شخصیت اور کام کے حوالے سے سیٹ کرنا بہت ضروری ہے۔ اسی میں آپشن ہوتا ہے کہ کون آپ کی پروفائل تک رسائی رکھ سکتا ہے، کون کمنٹ کر سکتا ہے اور پوسٹ کس کے پاس جائے گی؟ اگر آپ نے بھی ایسا نہیں کیا تو آج ہی سیٹنگ میں جا کر اپنی پرائیویسی کو یقینی بنائیں
ہر وقت تصاویر شیئر کرنے اور پوسٹس کرنے کی ضرورت نہیں، دلچسپ اور معلومات پر مبنی ہوں تو دن میں دو چار پوسٹس ہی کافی ہیں۔ اگر آپ بلاوجہ ہی بغیر کسی خاص موقع کے چیزیں شیئر کرتے چلے جائیں گے تو اس سے آپ کے فالوورز بور ہو سکتے ہیں اور ان فالو بھی کر سکتے ہیں
سوشل میڈیا پر اکثر پوسٹس میں مبالغے سے کام لیا جاتا ہے، جس سے لوگوں کے ذہن میں یہ خیال بیٹھ سکتا ہے کہ آپ کسی خاص مقصد کے تحت ایسا کر رہے ہیں، اس سے آپ کے بارے میں ان کی رائے تبدیل ہو سکتی ہے
کوئی پوسٹ کرنی ہو یا پھر کسی پوسٹ پر کمنٹ، ہلکا پھلکا انداز اپنائیں جس میں مزاح کا پہلو ہو، اس سے لوگ لطف اندوز ہوتے ہیں۔ تاہم انتہائی سنجیدہ نوعیت کی پوسٹس جیسے بیماری یا وفات وغیرہ پر سنجیدہ کمنٹس ہی ہونے چاہییں
دوسروں کے جذبات کا خیال رکھیں
اگر کسی کی پوسٹ میں گرامر یا کوئی اور غلطی ہے تو اس کا ذکر عام کمنٹس میں کرکے کم عملی کا احساس دلانے کے بجائے پرائیویٹ میسج میں جا کے بتائیں تو بہتر ہو گا، تاکہ اسے لگے کہ آپ اس کی کم علمی کا مذاق نہیں اڑا رہے، بلکہ اس کی اصلاح کرنا چاہتے ہیں
لوگوں یا دوستوں کی تصویریں ان کی اجازت کے بغیر ہرگز پوسٹ نہ کریں۔ اگر آپ کے کسی دوست کی سالگرہ ہے یا آ رہی ہے اور آپ اس کو وش کرنا چاہتے تو کیک یا کسی اور چیز کی تصویر لگا کے کر سکتے ہیں، اگر آپ سمجھتے ہیں کہ دوست کی تصویر بھی شامل کی جائے تو پھر اس سے قبل ان سے پوچھ ضرور لیں
سوشل میڈیا پر یقیناً آپ کو پوسٹس کرنی چاہییں لیکن ان کے لیے لائیکس یا شیئر کرنے کا مطالبہ نہیں کرنا چاہیے، بلکہ یہ معاملہ اپنے آن لائن دوستوں پر چھوڑ دینا چاہیے کہ اگر وہ انہیں پسند ہے تو لائیک کریں. اسی طرح دوسرے لوگوں سے فالو اپ مانگنے پر اصرار نہ کریں کیونکہ لائیکس یا شیئر کرنے کا مطالبہ یا فولو اپ کا اصرار بہت ہی عامیانہ طرز عمل تصور کیا جاتا ہے.