افغانستان: ہزارہ رہنماؤں نے طالبان حکومت کی حمایت کا اعلان کر دیا

ویب ڈیسک

ہزارہ جات – افغانستان میں افغان ہزارہ برادری کے ایک ہزار سے زائد عمائدین نے طالبان حکمرانوں کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابقہ مغربی حمایت یافتہ حکومتوں کا ’تاریک دور‘ اسلام پسندوں کی واپسی کے ساتھ ختم ہو گیا ہے

تفصیلات کے مطابق خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جمعرات کو برادری کے عمائدین کابل میں طالبان رہنماؤں کے ساتھ حمایت کے اظہار میں جمع ہوئے اور مغربی حمایت یافتہ سابقہ حکومتوں کے وقت کو ’تاریک دور‘ قرار دیا

افغانستان کی ہزارہ برادری کے رہنما کابل میں طالبان کے رہنماؤں کے ساتھ ایک مقام پر اکٹھے ہوئے۔ اس تقریب میں طالبان رہنما اور ترجمان ذبیح اللہ مجاہد بھی شریک تھے

ان ہزارہ رہنماؤں میں سینئیر رہنما اور سابق قانون ساز جعفر مہدوی بھی شامل تھے، جنہوں نے اس تقریب کا انعقاد کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق صدر اشرف غنی کا دور افغانستان کی تاریخ کا ’سیاہ ترین وقت‘ تھا

انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کو آزادی حاصل نہیں تھی اور غیر ملکی سفارت خانے ہماری ملک پر ہر طرح سے حکومت کر رہے تھے۔ خدا کا شکر ہے وہ سیاہ دور اب گزر چکا ہے

جعفر مہدوی کے مطابق جب سے طالبان نے اگست میں اقتدار سنبھالا ہے تو نئے حکمرانوں نے ملک میں جنگ کا خاتمہ، کرپشن پر قابو اور سکیورٹی میں اضافہ کیا ہے

لیکن انہوں نے ایک مخلوط حکومت کا مطالبہ کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ طالبان لڑکیوں کے اسکول دوبارہ کھولیں

جعفر مہدوی نے کہا کہ ’آنے والے ہفتوں یا مہینوں میں ہم ایک جامع حکومت دیکھنے کی امید رکھتے ہیں، جس میں تمام لوگوں کے نمائندے ہوں‘۔

طالبان کی موجودہ انتظامیہ جو کہ طالبان کے مطابق عبوری ہے، اس میں زیادہ تر طالبان کے پشتون رہنما شامل ہیں اور کوئی خاتون اس انتظامیہ کا حصہ نہیں ہے

اس موقعے پر طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ملک کی تعمیر نو اس وقت ان کی ترجیح ہے۔

ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ غیر ملکی حملہ آوروں کے خلاف ہمارا جہاد ختم ہو چکا ہے اور اب ہم ملک کی تعمیر کا جہاد شروع کریں گے۔

سینئیر ہزارہ مذہبی رہنما آیت اللہ واعظ زادہ بہسودی نے ملک کے تمام نسلی گروہوں کے درمیان مفاہمت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایک دوسرے کو معاف کر دیتے ہیں۔ اگر موجودہ حکومت مستحکم ہونا چاہتی ہے تو اسے سب کی حمایت درکار ہو گی

ہزارہ جو کہ افغانستان کی تقریباً تین کروڑ 80 لاکھ آبادی کا تقریباً 10 سے 20 فیصد ہیں. جمعرات کو ان کے اجتماع میں شریک کچھ ہزارہ شہریوں نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ داعش ان پر مزید حملے کر سکتی ہے

تقریب میں شریک قاری محمد رضا حیدری کا کہنا تھا کہ ان تین مہینوں میں ہم نے کئی دھماکے اور خودکش حملے دیکھے ہیں۔ لوگ داعش کے اثر و رسوخ کے بارے میں فکر مند ہیں کہ وہ ملک کے کچھ حصوں پر کنٹرول حاصل کر سکتی ہے یا (اسلامی) امارت کو چیلنج کر سکتی ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close