آکسفورڈ – آکسفورڈ کے انجینئر ایڈین میلر نے انسانی خدوخال سے قریب ایک خاتون روبوٹ ڈیزائن کی ہے، یہ دنیا کی پہلی روبوٹ ہے جو مصوری کے علاوہ شاعری بھی کرسکتی ہے
اسی ہفتے ایڈا نے اطالوی شاعر دانتے کی زمین پر ایک نظم لکھی ہے جو ’ڈیوائن کامیڈی‘ جیسی ہے۔ اس کے سافٹ ویئر اور الگورتھم نے پہلے دانتے کی تقاریر اور تحریر کو پڑھا اور اپنے ڈیٹا سے مناسب الفاظ کو استعمال کرتے ہوئےاشعار کہے ہیں۔ ایڈن میلر کے مطابق دانتے کی زمین پر لکھی گئی یہ نظم بہت گہری اور احساسات سے بھرپور ہے
نظم یہ ہے:
“We looked up from our verses like blindfolded captives,
Sent out to seek the light; but it never came
A needle and thread would be necessary
For the completion of the picture.
To view the poor creatures, who were in misery,
That of a hawk, eyes sewn shut.”
ایڈین میلر نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ روبوٹ میں لکھنے کی صلاحیت غیرمعمولی ہے اور پڑھنے والوں کو جب تک نہ بتایا جائے، تو وہ یہ سمجھے گا کہ اسے کسی انسان نے لکھا ہے
ماہرین کے مطابق انسان نما روبوٹ جلد ہمارے گھروں میں ہوں گے اور اس ٹیکنالوجی سے ہم ان کے برتاؤ، روبوٹ ضوابط اور اخلاقیات کو بھی سمجھ سکتے ہیں۔ یہ روبوٹ انسانوں کے سامنے ان کی نقل کرتا ہے اور انسان سے سیکھتا رہتا ہے
آئی ڈا شاعری کے علاوہ مصوری بھی کرسکتی ہے۔ جب وہ قاہرہ میں اہرامِ مصر کی حدود میں داخل ہوئی تو سیکیورٹی اہلکاروں نے اسے روکا اور اس کی آنکھوں میں لگے کیمرے نکالنے کے عجیب کوشش بھی کی ہے۔ روبوٹ نے اسی واقعے سے متاثر ہوکر ’آئیز وائڈ شٹ‘ نامی ایک نظم لکھی
اس موقع پر انجینیئر ایڈن نے بتایا کہ اس دنیا میں ٹیکنالوجی کا خوف اور اس سے اضطراب موجود ہے، جسے دور کرنے کی ضرورت ہے
خاتون روبوٹ آئی ڈا مصوری کی نقل کرنے کی ماہر ہے اور شاعری کی نقالی بھی خوب کرتی ہے۔ اسے دس نظمیں پڑھادیں یا پانچ تصاویر دکھائیں، تو یہ مصوری یا شاعری کی ایک نئی تخلیق سامنے لے آتی ہے.