واشنگٹن – امریکی دوا ساز کمپنی میرک نے کووڈ-19 کے علاج کے لیے جو ٹیبلیٹ تیار کی ہے، اب اس کے استعمال کی حمایت کی جا رہی ہے
امکان ہے کہ جلد ہی امریکا میں بھی گھر پر علاج کے لیے ہنگامی طور اس کے استعمال کی اجازت دے دی جائے گی
امریکا میں 30 نومبر منگل کے روز صحت سے متعلق مشیروں کے ایک پینل نے کووڈ-19 کے علاج کے لیے تیار کی گئی ٹیبلیٹ کے استعمال کی حمایت کی ہے ۔ اس کے حق میں تیرہ ووٹ پڑے جبکہ پینل کے دس ارکان نے اس کی مخالفت کی
اگر اس گولی کے استعمال کی اجازت دے دی جاتی ہے ، تو یہ اس وائرس کا ایسا پہلا علاج ہوگا جسے امریکی گھر پر ہی استعمال کر سکیں گے
اگرچہ غذا اور ادویات سے متعلق امریکی ادارہ ‘فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن’ (ایف ڈی اے) اپنے پینل کی سفارشات پر عمل کا پابند تو نہیں ہے، تاہم توقع اس بات کی ہے کہ رواں برس کے اواخر تک ادارہ اس پر خود فیصلہ کر لے گا
واضح رہے کہ Molnupiravir نامی اس ٹیبلیٹ کو برطانیہ میں استعمال کی پہلے ہی اجازت مل چکی ہے۔ امریکا میں اسے دوا ساز کمپنی میرک نے تیار کیا ہے
دوا کے بارے میں ایف ڈی اے پینل کی اکثریت کا کہنا ہے کہ وائرس مخالف اس دوا کے خطرات، بشمول حمل کے دوران استعمال کرنے سے ممکنہ نقائص، کے مقابلے میں فوائد کہیں زیادہ ہیں
ایف ڈی اے پینل نے اس دوا کے فوائد اور ممکنہ حفاظتی مسائل پر گھنٹوں کی بحث کے بعد اس کے استعمال کی سفارش کے حق میں ووٹ کیا
علاج کی حمایت کرنے والے ماہرین نے ایف ڈی اے سے کہا ہے کہ وہ دوا کے استعمال سے پہلے اس کے بارے میں اضافی احتیاطی تدابیر کی سفارش کریں۔ اس میں خواتین کے لیے حمل کا ٹیسٹ کرانے جیسی سفارشات بھی شامل ہیں
پینل کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جن بالغ افراد میں کووڈ-19 کی ہلکی یا معتدل علامات پائی جاتی ہوں، یا پھر جنہیں سب سے زیادہ خطرات کا سامنا ہے وہ سب اس ٹیبلیٹ کا استعمال کر سکتے۔ اس میں عمر رسیدہ اور موٹاپے یا پھر دمہ جیسی بیماریوں میں مبتلا افراد بھی شامل ہیں
کمپنی کے مطابق یہ دوا وائرس کے اس حصے کو نشانہ بناتی ہے جسے آر این اے پولیمریز کہا جاتا ہے، وائرس کا یہ حصہ اومیکرون ویرینٹ میں زیادہ تبدیل نہیں ہوتا ہے
میرک سے وابستہ ایک سائنسدان داریا ہزودا کا کہنا ہے اومیکرون ویرینٹ کے (آر این اے) کی ترتیب بہت مختلف نہیں ہے۔ تو آپ پیش گوئی کر سکتے ہیں کہ یہ اتنا ہی فعال ہونا چاہیے
دوسری جانب دو اساز کمپنی فائزر نے بھی ایک ٹیبلیٹ ‘پیکس لووڈ’ کے نام سے تیار کی ہے، جس میں وائرل موئٹیشن سے متعلق خدشات کا اظہار نہیں کیا گیا ہے
دعوے کے مطابق کلینیکل ٹرائل کے دوران اس دوا نے ہسپتال میں داخل ہونے اور اموات میں 89 فیصد کمی دکھائی تھی اور ایف ڈی اے آئندہ ماہ سے اس کے استعمال پر غور کر سکتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق امریکی حکومت ابتدائی طور پر اس کی پچاس لاکھ خوراکیں خرید سکتی ہے.