کراچی – کورونا وائرس کا نیا ویریئنٹ ’اومیکرون‘ دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے کئی ممالک نے فضائی پابندیوں سمیت نئے اقدامات کرنا شروع کردیے ہیں
اس ضمن میں دلچسپ بات یہ ہے کہ کورونا وائرس کی ہر نئی لہر یا ہر نیا ویریئنٹ اپنے ساتھ نئی کہانیاں لے کر آتا ہے
’اومیکرون‘ کے حوالے سے بھارتی سوشل میڈیا پر یہ خبر چل رہی ہے کہ 1963ع میں ’اومی کرون ویریئنٹ‘ نامی ایک فلم ریلیز ہوئی تھی
حتیٰ کہ اس فلم کا ایک پوسٹر بالی وڈ کے مشہور ہدایت کار رام گوپال ورما نے بھی ٹویٹ کیا
اپنے دوستوں میں ’رامو‘ کے نام سے مشہور ہدایت کار رام گوپال ورما نے ٹویٹ میں لکھا ”یقین کریں یا بے ہوش ہوجائیں… یہ فلم 1963 میں آئی تھی.. ٹیگ لائن چیک کریں۔“
اس پوسٹر پر لکھی ٹیگ لائن یہ ہے: ’دا ڈے دا ارتھ واز ٹرنڈ انٹو آ سیمیٹری‘۔ یعنی ’وہ دن جب زمین قبرستان میں بدل گئی تھی۔‘
اس پوسٹر کے بعد لوگ یہ کہتے ہوئے نظر آ رہے ہیں کہ اس ویریئنٹ پر 1963 میں ایک فلم تھی اور یہ سب کچھ ایک منصوبہ بندی کے تحت ہورہا ہے، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ ’اومی کرون ویریئنٹ‘ نامی کوئی فلم آج تک بنی ہی نہیں، البتہ اس سے ملتے جلتے نام ضرور ملے
سوال یہ ہے کہ اگر اس نام کی کوئی فلم بنی ہی نہیں تو یہ پوسٹر کہاں سے آیا؟
بیکی چیٹل نامی آئرش ڈائریکٹر بیکی چیٹل نے یہ عقدہ بھی کھول دیا
28 نومبر کو انہوں نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے تین پوسٹرز شیئر کیے، جن کے بارے میں انہوں نے لکھا کہ میں نے ”دا اومیکرون فریز کو ستر کی دہائی میں بننے والی فلموں کے پوسٹرز میں فوٹوشاپ کیا ہے“
انڈین ہدایت کار رام گوپال ورما کی طرف سے شیئر کیے جانے والا پوسٹر ان فوٹوشاپ کیے گئے پوسٹرز میں سے ایک تھا۔ ٹوئٹر پر اومیکرون وائرس ٹاپ ٹرینڈ ہے اس کی ایک وجہ ڈس انفارمیشن بھی ہوسکتی ہے
سوشل میڈیا پر اد پوسٹر کے وائرل ہونے کے بعد بیکی چیٹل نے یکم دسمبر کو ایک اور ٹویٹ کیا اور اس میں انہوں نے لکھا کہ میری توجہ میں لایا گیا ہے کہ میرا ایک پوسٹر کسی من گھڑت کہانی کے ثبوت کے طور پر ہسپانوی ٹوئٹر پر گردش کردیا ہے
انہوں نے واضح کیا کہ انہیں لگا کہ ’اومیکرون ویریئنٹ‘ انہیں 1970 کی دہائی کی کسی سائی فائی فلم کے نام کی طرح معلوم ہو رہی تھی، اسی لیے انہوں نے مذاق کے طور پر یہ پوسٹررز بنا دیے
جب اس بات کی تحقیق کی گئی کہ لفظ ’اومی کرون‘ کسی فلم میں استعمال ہوا ہے یا نہیں؟ تو انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (آئی ایم ڈی بی) سے پتہ چلا کہ ’اومیکرون‘ نامی پہلی فلم 1963 میں ریلیز ہوئی تھی
آئی ایم ڈی بی کے مطابق فلم کی کہانی یہ ہے کہ دنیا سے دور کسی اور سیارے سے ایک ایلین (خلائی مخلوق) انسانی شکل میں اس سیارے اور اس پر رہنے والے لوگوں کو جاننے کے لیے زمین پر آجاتا ہے، یعنی اس فلم میں کسی وائرس کا ذکر نہیں
جبکہ اومیکرون لفظ دوسری مرتبہ 2013 میں ایک فلم کے نام میں استعمال ہوا۔ اس فلم کا نام ’دا وزیٹر فرام پلیںٹ اومیکرون‘ تگا
آئی ایم ڈی بی کے مطابق اس فلم میں وائرس کا ذکر ہے لیکن یہ ’بوٹینیکل‘ (یعنی پودوں سے متعلق) وائرس ہے
اس فلم کی کہانی کچھ یوں تھی کہ ’اومیکرون‘ نامی سیارے سے ایک خلائی مخلوق ’بوٹینیکل وائرس‘ لے کر دنیا میں آجاتا ہے، لیکن یہاں اس کا سامنا ہوتا ہے ایک بیوہ خاتون سے جو اپنی کوکنگ سے اس ایلین کا دل جیت لیتی ہے اور پھر یہ دونوں مل کر ایک کرپٹ حکومت کو گرانے کی کوشش کرتے ہیں
یہ تمام حقائق واضح کرتے ہیں کہ اب تک کسی بھی فلم میں کورونا وائرس کے ’اومی کرون ویریئنٹ کا ذکر نہیں آیا.