بپن راوت کی ہلاکت: بلیک باکس اور عینی شاہدین کیا بتاتے ہیں؟

ویب ڈیسک

نئی دہلی – گزشتہ روز بھارت کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت ریاست تامل ناڈو میں ہونے والے ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہوگئے.
بھارتی فضائیہ کی جانب سے بدھ کو ہونے والے اس حادثے میں چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت اور ان کی اہلیہ سمیت کل 13 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔
جنرل راوت نے حالیہ برسوں میں انڈیا کی دفاعی پالیسی اور مستقبل کی دفاعی ترجیحات طے کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے

حادثے کے شکار ہیلی کاپٹر کا ڈیٹا اور وائس ریکارڈ

بھارتی ریاست تامل ناڈو میں فوجی ہیلی کاپٹر ایم آئی 17 وی 5 گرنے کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے

بھارتی میڈیا کے مطابق تامل ناڈو میں حادثے کا شکار ہونے والے فوجی ہیلی کاپٹر کا فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر اور کاک پٹ وائس رکارڈر برآمد کر لیا گیا ہے، لیکن اس حوالے سے بھارتی حکام نے تاحال مزید تفصیلات جاری نہیں کیں

زخمی بپن راوت نے عینی شاہدین سے کیا کہا؟

بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن لکشمن سنگھ راوت نے ہیلی کاپٹر تباہ ہونے کے بعد زخمی حالت میں مقامی افراد سے بات چیت کی تھی۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز پیش آنے والے ہیلی کاپٹر واقعے کے ایک عینی شاہد شیو کمار نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے بھارتی جنرل بپن راوت کو پہاڑیوں سے ملبہ ملنے کے بعد زندہ دیکھا

شیو کمار نے بھارتی میڈیا کو بتایا کہ وہ اپنے بھائی سے ملنے جارہا تھا کہ اُسی دوران ہیلی کاپٹر گِر کر تباہ ہوا

عینی شاہد شیو کمار کا دعویٰ ہے کہ اس نے ایئر فورس کے ہیلی کاپٹر کو آگ میں لپٹے اور گرتے دیکھا جس کے بعد وہ اور دیگر افراد جائے وقوعہ پر پہنچ گئے

شیو کمار نے بھارتی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ہم نے تین لاشیں گرتے ہوئے دیکھیں، جبکہ ایک آدمی زندہ تھا، ہم نے چادر کی مدد سے اُس شخص کو ملبے سے باہر نکالا، جس پر اُس نے ہم سے پانی مانگا

شیو کمار نے کہا کہ جس آدمی سے اس نے بات کی تھی وہ جنرل بپن راوت تھا

عینی شاہد نے مزید کہا کہ اس حادثے کے بعد وہ ساری رات سو نہیں سکا

بھارتی وزیر دفاع کیا کہتے ہیں؟

انڈیا کے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کا کہنا ہے کہ انڈیا کے چیف آف ڈیفینس اسٹاف کے ہیلی کاپٹر کا رابطہ لینڈ کرنے سے چند منٹ پہلے ہی منقطع ہوا تھا

بھارتی پارلیمان ’لوک سبھا‘ میں بھارت کے چیف آف ڈیفینس سٹاف جنرل بپن راوت کے ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہونے پر سرکاری بیان جاری کرتے ہوئے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ سولور بیس کے ایئر ٹریفک کنٹرول سے ہیلی کاپٹر کا رابطہ بارہ بج کر آٹھ منٹ پر منقطع ہوا۔ جس کے کچھ ہی دیر بعد مقامی افراد نے قریبی جنگل میں آگ بھڑکتی دیکھی۔ آگ کے شعلوں میں لپٹے ہیلی کاپٹر کی اطلاع ملتے ہی مقامی انتظامیہ کی امدادی ٹیمیں جائے موقع پر پہنچ گئی تھیں

ان کے کہنا تھا کہ بھارت کے چیف آف ڈیفینس اسٹاف کے ہیلی کاپٹر کو 12 بج کر 15 منٹ پر ویلنگٹن پر اترنا تھا

انہوں نے کہا کہ بھارت کے چیف آف اسٹاف ڈیفینس کی آخری رسومات مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ جمعے کو دہلی میں ادا کی جائیں گی۔ وزیر دفاع نے یہ بھی کہا کہ اس حادثے میں ہلاک ہونے والے تمام افراد کی باقیات کو خصوصی طیارے کے ذریعے دہلی لایا جائے گا

ان کا مزید کہنا تھا کہ ریسکیو ٹیموں نے ہیلی کاپٹر کے جائے حادثہ کے مقام سے لوگوں کو زندہ بچانے کی کوشش کی اور زخمیوں کو فوری طور پر ویلنگٹن کے ملٹری ہسپتال پہنچایا گیا

حادثے میں زندہ بچ جانے والا افسر کس حال میں ہے؟

ہیلی کاپٹر حادثے میں زندہ بچ جانے والے گروپ کیپٹن ورون سنگھ اس وقت انتہائی تشویشناک حالت میں زیر علاج ہیں

بھارتی وزیر دفاع نے اپنے بیان میں اس حادثے میں زندہ بچ جانے والے گروپ کیپٹن ورون سنگھ کے متعلق بتایا کہ ان کی حالت تشویشناک ہے اور انہیں زندہ بچانے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔ وہ اس وقت ویلنگٹن کے ملٹری ہسپتال میں زیر علاج ہیں

رواں برس اگست میں گروپ کیپٹن ورون سنگھ کو فوجی اعزاز سوریا چکر دیا گیا تھا۔ دراصل انہیں یہ اعزاز پرواز کے دوران بھارتی فضائیہ کے جہاز تیجس میں خرابی آنے کے بعد اسے بحفاظت لینڈ کرنے کے لیے دیا گیا تھا

راوت کی ہلاکت، دہشتگردی یا جنرلوں کی باہمی چپقلش کا نتیجہ؟

بھارتی فوج کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت کی ہیلی کاپٹر حادثہ میں ہلاکت سوالیہ نشان بن گئی ہے

بعض فوجی حلقے ہیلی کاپٹر حادثے کو سازش قرار دے رہے ہیں، کیونکہ روسی ساخت کا یہ ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر ہر موسم میں انتہائی محفوظ سمجھا جاتا ہے، بعض حلقوں کا خیال ہے کہ دو روز قبل ناگا لینڈ میں جہاں علیحدگی کی تحریک چل رہی ہے، وہاں شک کی بنیاد پر 13 شہریوں کو ہلاک کر دیا

بھارتی فوج نے انہیں دہشت گرد سمجھتے ہوئے مار دیا جبکہ وہ عام شہری تھے. بعدازاں بھارتی فوج نے اسے ”غلطی“ کا نتیجہ قرار دیا

یہی وجہ ہے کہ، یہ سمجھا جا رہا ہے کہ یا تو یہ حادثہ علیحدگی پسندوں کی تخریبی کارروائی کا نتیجہ ہے یا پھر بھارتی جرنیلوں کے درمیان باہمی چپقلش کا نتیجہ

غیر جانبدار حلقوں کے مطابق جنرل بپن راوت کے چیف آف ڈیفنس بننے کے بعد ان کی بھارتی ایئر چیف کے ساتھ چپقلش کسی سے ڈھپی چھپی نہیں

بھارتی ائیر چیف کاموقف ہے کہ بپن راوت ایئر فورس کو مضبوط بننے میں تعاون نہیں کرتے اور چین میں آٹھ ہزار مربع میل مبینہ بھارتی علاقے پر جو قبضہ کیا ہے، وہ بپن راوت کی ناقص اور غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے

واضح رہے کہ ان دونوں فوجی جرنیلوں کے درمیان چپکلش کئی مرتبہ منظر عام پر بھی آچکی ہے۔ حادثہ کا شکار ہونے والا ہیلی کاپٹر ناگا لینڈ روانہ بھی ایئر فورس بیس سے ہوا

واضح رہے کہ گزشتہ دو اڑھائی سال قبل جب پاکستان نے دو بھارتی طیارے مار گرائے اس کے بعد پاکستانی طیاروں نے سری نگر میں آرمی ہیڈ کوارٹر میں جہاں بپن راوت کی سربراہی میں کور کمانڈر کانفرنس ہو رہی تھی، اس ہیڈ کواٹر کے ارد گرد پاکستانی طیاروں نے بم پھینکے اور جان بوجھ کر ہیڈ کواٹر کو تباہ نہیں کیا

اس کا اعتراف (ر) بھارتی جرنیلوں نے بھی کئی بھارتی ٹی وی چینلوں پر بھی کیا ، پاکستان طیاروں کے اس حملے کے بعد را کے چیف کے خلاف کارروائی بھی کی گئی تھی

ذرائع کے مطابق ہیلی کاپٹر کے اس حادثے کی تحقیقات میں ہیلی کاپٹر بنانے والی کمپنی کے ماہرین کو بھی شامل کرنا پڑے گا

بپن راوت، زندگی، کریئر اور تنازعات

جنرل بپن راوت 16 مارچ 1958 کو شمالی ریاست اترکھنڈ میں پیدا ہوئے تھے۔ اُنھیں ایک سخت گیر سپاہی اور متاثر کُن کمانڈر کے طور پر جانا جاتا تھا۔

اُن کا تعلق ہمالیائی ریاست اتراکھنڈ سے ایک ایسے خاندان سے ہے جس کی کئی نسلوں نے انڈین فوج میں خدمات انجام دی ہیں۔

نامہ نگار نیاز فاروقی کے مطابق راوت فروری 2015 میں بھی ناگالینڈ میں چیتا ہیلی کاپٹر کے حادثے میں بال بال بچے تھے

نیشنل ڈیفنس اکیڈمی اور اور انڈین ملٹری اکیڈمی کے سابق طالب علم رہ چکے راوت نے دسمبر 1978 میں انڈین آرمی کی 11 گورکھا رائفلز کی 5ویں بٹالین میں شمولیت اختیار کی تھی۔

انسداد بغاوت جنگ کے ماہر وہ چین اور پاکستان دونوں سرحدوں پر مختلف عہدوں پر تعینات رہ چکے تھے۔ اُنہوں نے اقوام متحدہ کے ادارہ استحکام مشن کے طور پر کانگو میں بھی خدمات انجام دیں

2015 میں میانمار میں ریاست ناگالینڈ سے منسلک عسکریت پسندوں کے خلاف سرحد پار آپریشن کا سہرا جنرل راوت کے سر باندھا جاتا ہے

دسمبر 2016 میں ایک متنازعہ قدم کے تحت حکومت ہند نے انھیں دو سینیئر لیفٹیننٹ جنرلز، پروین بخشی اور پی ایم ہارس پر فوقیت دیتے ہوئے ملک کی برّی فوج کا 27 ویں چیف آف آرمی سٹاف مقرر کیا تھا۔

چالیس سال سے زیادہ کے کریئر کے دوران اُنہیں متعدد اعزازات سے بھی نوازا گیا

تاہم جنرل بپن راوت اپنے کریئر کے دوران ہمیشہ متنازع بیانات کی وجہ سے خبرو ں میں رہے۔ گذشتہ ماہ انہوں نے مبینہ طور پر کشمیر میں ’عسکریت پسندوں‘ کی تشدد سے ہلاکت کی حمایت کی جس کے بعد وہ تنقید کی زد میں رہے

جنرل بپن راوت پر سیاسی امور میں مداخلت اور اختیارات سے تجاوز کے الزامات بھی لگائے گئے

قبل ازیں جولائی 2021 میں وہ اس وقت ایک تنازعے کا حصہ بن گئے جب انہوں نے ایک تقریر میں ایئر فورس کے معاون کردار پر بات کی تو ان کے جواب میں فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل راکیش کمار سنگھ بھدوریا (آر کے ایس ایس) نے کہا کہ فضائی قوت کا کردار کسی بھی جنگ میں معاونت سے کہیں بڑا اور اہم کردار ہوتا ہے

دسمبر 2019 میں انہوں نے شہریت کے متنازع قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر بھی تنقید کی جس کے بعد ان پر سیاسی امور میں مداخلت اور اختیارات سے تجاوز کے الزامات لگائے گئے، حتیٰ کہ کچھ حلقوں نے انہیں وزیراعظم نریندر مودی کی آرمی کا سربراہ بھی قرار دیا

گذشتہ برس ستمبر اور اکتوبر میں انہوں نے یکے بعد دیگرے فوج میں کرپشن پر بات کی اور بدعنوانی کو بھارت کی معاشی، سیاسی اور سماجی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا

انہوں نے تعمیراتی پراجیکٹس میں تاخیر کے لیے بدعنوانی کے خلاف بھی آواز بلند کی تھی جس کے بعد کئی حلقوں نے ان کے بارے میں دلچسپ آرا کا اظہار کیا

بپن راوت پاکستان کے بارے میں اپنے اشتعال انگیز بیانات کی وجہ سے بھی مشہور تھے جن کی پاکستان اکثر تردید اور مذمت کرتا رہا ہے

پاکستانی فوج کی طرف سے تعزیت

پاکستانی فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی جنرل بپن راوت اور اُن کی اہلیہ سمیت قیمتی جانوں کے ضیاع پر تعزیت کا اظہار کیا ہے

سوشل میڈیا پر بھارتی مسلمانوں پر تنقید

جماعتِ اسلامی ہند نے بھی اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جنرل بپن راوت کے لیے تعزیتی پیغام شائع کیا

جماعت نے لکھا کہ وہ اس وقت غم زدہ خاندانوں اور قوم کے ساتھ اس افسوسناک ہلاکت کے غم میں شریک ہیں

لیکن اس موقعے پر کئی لوگ ایسے بھی تھے، جو بھارتی مسلمانوں پر تنقید کرتے نظر آئے

بعض لوگ بھارتی نیوز ویب سائٹس کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر جنرل راوت کی ہلاکت کی خبر کے نیچے ‘ہنسنے’ والی اموجیز پوسٹ کرنے والے افراد کو بھارتی مسلمان قرار دے رہے ہیں

لیکن کچھ لوگ اس کی تردید کرتے نظر آئے اور دعویٰ کیا کہ یہ اکاؤنٹس بھارتی مسلمانوں کے نہیں ہیں، بلکہ سرحد پار (یعنی پاکستان) کے ہیں

کپل نامی ایک صارف نے لکھا کہ ‘بھارتی مسلمانوں کے خلاف جھوٹ پھیلانا بند کریں۔ اس افسوس ناک خبر پر ہنسنے والے تمام پروفائلز غیر ملکی ہیں۔’

ہمانشو سوجترا نے لکھا ‘یہ صرف ایک حادثہ نہیں بلکہ ہماری قوم پر حملہ ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ اگر ‘مودی ہمارے اندرونی اور بیرونی دشمنوں سے بدلہ نہیں لیں گے تو مضبوط وزیرِ اعظم کا اُن کا تشخص زائل ہو جائے گا۔ اوم شانتی۔’

ایک اور صارف نے لکھا کہ زیادہ امکان یہ ہے کہ یہ حادثہ نہیں ہے بلکہ ’سوچا سمجھا قتل‘ ہے. ہمیں یہ پوچھنا چاہیے کہ بھارت کے چیف آف ڈیفینس اسٹاف کی موت سے سب سے زیادہ فائدہ کس کو ہوگا۔‘

ایک اور اکاؤنٹ نے لکھا کہ ’وہ اُڑی اور پلوامہ کے واقعات، منوہر پاریکر کی ہلاکت، انڈیا کی پاکستان کے ہاتھوں شکست اور جنرل بپن راوت کے ہیلی کاپٹر کریش پر ہنسے۔ وہ کون ہیں؟ وہ انڈیا میں رہنے والے مسلمان ہیں۔‘

اتل مشرا نے لکھا کہ ‘ہاہا والے ایموجیز سے پتا لگتا ہے کہ آپ کو اس ملک میں حب الوطنی کا سرٹیفیکیٹ دکھانے کی ضرورت کیوں پڑتی ہے۔’

اُن کا اشارہ بھارتی مسلمانوں کی جانب تھا، جنہیں دائیں بازو کی بھارتی جماعتوں کی جانب سے اکثر پاکستان کا حامی اور بھارت مخالف قرار دیا جاتا ہے

اُن کی اس ٹویٹ کا حوالہ دیتے ہوئے آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر نے لکھا کہ ’’ہاہا’ ایموجیز والے کئی اکاؤنٹس پاکستان سے ہیں اور کچھ اکاؤنٹس ایسے ہیں، جن کی پروفائل معلومات پرائیوٹ ہیں۔‘

اُنہوں نے لکھا کہ ’اگر یہ جعلی اکاؤنٹس ہوں، تو حیران مت ہوں‘۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close